شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک 2024 میں تین فوجی جاسوس سیٹلائٹ خلا میں بھیجے گا اور مزید جوہری ہتھیار بنائے گا۔
شمالی کوریا کے رہنما نے ہفتے کو اعلان کیا کہ ’سنگین صورت حال کا تقاضا ہے کہ ہم بھرپور جوابی جنگی صلاحیتوں کے حصول اور دشمنوں کی جانب سے کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی کو کچلنے کے لیے ہمہ گیر اور مکمل فوجی تیاری پر کام تیز کریں۔‘
شمالی کوریا کے خبر رساں ادارے کے سی این اے کے مطابق کم جونگ ان نے ورکرز پارٹی کے اجلاس کے اختتام پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر جنگی تیاریوں کی ’سخت‘ ضرورت پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’دشمنوں کی جانب سے ہم پر حملہ کرنے کے اندھادھند اقدامات کی وجہ سے جزیرہ نما کوریا میں کسی بھی وقت جنگ چھڑ سکتی ہے۔‘
کم جونگ ان نے 2024 میں اپنی جرات مندانہ سوچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک کی جوہری صلاحیتوں کو بڑھانے سمیت جنگ کے لیے جدید ترین بغیر پائلٹ آلات مثال کے طور پر مسلح ڈرونز اور الیکٹرانک جنگ کے طاقتور آلات متعارف کروانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
انہوں نے جزیرہ نما کوریا کو جوہری جنگ کے دہانے پر دھکیلنے والے اقدامات، جن کی مثال نہیں ملتی، پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
کم جونگ ان نے 2024 میں مزید تین فوجی جاسوس سیٹلائٹ لانچ کرنے کی ہدایت کی تاہم اس کام کا انحصار نومبر میں چھوڑے جانے والے پہلے جاسوس سیٹلائٹ کی کامیابی پر ہے۔
شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں میں توسیع کا کم جونگ کا بیان بین الاقوامی دباؤ کے باوجود سامنے آیا ہے۔ اپنی تقریر میں انہوں نے جوہری ہتھیاروں کی تیاری اور ترقی میں تیزی لانے کا حکم دیتے ہوئے ملک کی جوہری صلاحیتوں کو جدید بنانے پر مسلسل توجہ مرکوز کرنے کا اشارہ دیا۔
کے سی این اے کی جانب سے شائع کردہ بیان کے مطابق: ’2023 میں پہلے جاسوسی سیٹلائٹ کو کامیابی سے لانچ اور استعمال کرنے کے تجربے کی بنیاد پر 2024 میں تین اضافی جاسوس سیٹلائٹ چھوڑنے کا اعلان کیا گیا تاکہ خلائی سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی کو بھرپور طریقے سے فروغ دیا جاسکے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گذشتہ سال سے کم جونگ ان کی فوج ایک سو سے زیادہ بیلسٹک میزائل تجربات کر چکی ہے جن میں سے زیادہ تر میزائل جوہری صلاحیت کے حامل ہتھیار ہیں جس سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اس قرارداد کی خلاف ورزی ہوتی ہے جس میں شمالی کوریا کو بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی کے استعمال سے روکا گیا ہے۔
جنوبی کوریا کے خفیہ ادارے نے گذشتہ ہفتے خبردار کیا تھا کہ شمالی کوریا اپریل میں جنوبی کوریا کے پارلیمانی انتخابات اور نومبر میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخاب سے قبل فوجی اشتعال انگیزی اور سائبر حملے کر سکتا ہے۔
سیئول کی ایوا یونیورسٹی کے پروفیسر لیف ایرک ایزلی کے بقول: ’پیانگ یانگ امریکی صدارتی انتخاب کا انتظار کر رہا ہے تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ اس کی اشتعال انگیزی اسے اگلی انتظامیہ آنے کے بعد کیا فائدہ پہنچا سکتی ہے۔‘
شمالی کوریا کے رہنما نے یہ بھی اعلان کیا کہ شمالی کوریا اب جنوبی کوریا کے ساتھ دوبارہ اتحاد کی کوشش نہیں کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات ’دو دشمن ممالک اور جنگ میں مصروف دو جارح ملکوں کے درمیان تعلقات بن چکے ہیں۔‘
کم جونگ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اب وقت آگیا ہے کہ ہم حقیقت کو تسلیم کریں اور جنوبی کوریا کے ساتھ اپنے تعلقات واضح کریں۔‘
اس رپورٹ کی تیاری میں خبر رساں اداروں سے اضافی مدد لی گئی ہے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔
© The Independent