شمالی کوریا نے امریکی اتحادیوں کی فوجی مشقوں کے رد عمل میں جنوبی کوریا میں اہداف پر مصنوعی جوہری حملہ کیا ہے۔
اس کے بقول اتحادیوں کی یہ مشقیں امریکہ کے پیشگی جوہری حملے کے منصوبے کے مترادف ہیں۔
برطانوی خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق سرکاری میڈیا کی رپورٹوں میں غیر معمولی تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ شمالی کوریا کا ممکنہ جنگ کا تصور کیا ہے، جس میں جوہری ہتھیاروں سے جنوب پر حملہ کرکے کسی بھی حملے کا مقابلہ کرنا اور پھر اس کے علاقے پر قبضہ کرنا شامل ہے۔
شمالی کوریا کی پیپلز آرمی (کے پی اے) کے جنرل سٹاف نے خبر رساں ادارے کے سی این اے کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’کے پی اے نے بدھ کی رات ’شمالی کوریا‘ کے اہم کمانڈ سینٹرز اور آپریشنل ایئر فیلڈز پر جوہری حملوں کی حکمت عملی پر مبنی مشق کی۔‘
جنوبی کوریا کی فوج کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے اتحادیوں کی فضائی مشقوں کے لیے بی ون بی بمبار طیاروں کی تعیناتی کے چند گھنٹے بعد شمالی کوریا نے بدھ کو سمندر میں کم فاصلے تک مار کرنے والے دو بیلسٹک میزائل داغے۔
جنوبی کوریا کے صدارتی دفتر نے شمالی کوریا کی جانب سے رات گئے کیے گئے تجربے کے بعد ایک سکیورٹی اجلاس طلب کیا۔
جاپان کے وزیر اعظم فومیو کیشیدا نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’یہ طرز عمل نہ صرف ہمارے ملک بلکہ خطے اور بین الاقوامی برادری کے امن اور استحکام کے لیے خطرہ ہے اور اسے برداشت نہیں کیا جا سکتا۔‘
یہ تازہ ترین تجربہ جنوبی کوریا اور امریکہ کی 11 روزہ مشترکہ فوجی مشقوں کے اختتام سے ایک روز قبل ہوا۔ پیانگ یانگ ان فوجی مشقوں کو جنگ کی مشق قرار دیتا رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کورین سینٹرل نیوز ایجنسی (کے سی این اے) کے مطابق شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے منگل کو ایک مشق کا ایک حصہ دیکھا جس میں پوری فوج کے کمانڈنگ افسران اور سٹاف سیکشن نے حصہ لیا، جس کا مقصد انہیں جنوبی کوریا کے ساتھ جنگ کے لیے تیار کرنا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس مشق میں اچانک حملے کو پسپا کیا گیا اور پھر ’جنوبی نصف حصے کے پورے علاقے‘ پر قبضہ کرنے کے لیے جوابی حملہ کیا گیا۔
کے سی این اے نے کہا کہ سیمولیشن میں فرنٹ لائن اور سٹریٹجک ریزرو آرٹلری فورسز، دشمن کے علاقے میں محاذ بنانے کے منصوبے، ’بیرونی مسلح افواج‘ کو تنازع میں شامل ہونے سے روکنا اور ’اہم فوجی کمانڈ سینٹرز، فوجی بندرگاہوں، آپریشنل ایئر فیلڈز اور دشمن کے دیگر اہم فوجی اہداف پر بیک وقت انتہائی شدید حملے‘ شامل تھے۔
کم جونگ ان امریکہ، جنوبی کوریا اور جاپان کے رہنماؤں کو ’گینگ باسز‘ کہہ کر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اپنی فوج پر زور دے رہے ہیں کہ وہ جنگی تیاریوں میں اضافہ کرے، جس سے خطے میں جوہری جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
جاپان کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کا پہلا میزائل بدھ کی رات 50 کلومیٹر (31 میل) کی بلندی پر پہنچا اور اس نے 350 کلومیٹر کی پرواز کی جبکہ دوسرا میزائل 50 کلومیٹر کی بلندی پر پہنچا اور 400 کلومیٹر تک پرواز کی۔