ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق جنرل قاسم سلیمانی کی برسی کے موقع پر بدھ کو ہونے والے دو بم دھماکوں میں 103 افراد مارے گئے ہیں جبکہ پاکستان کے وزیر خارجہ نے دھماکوں کی مذمت کی ہے۔
خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق حکومتی میڈیا نے ایرانی حکام کے حوالے سے بتایا کہ کرمان شہر میں دھماکے ’دہشت گردانہ حملے‘ تھے۔
پاکستان کے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے ایران میں دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا: ’ایران کی حکومت اور شہریوں کے ساتھ اظہار تعزیت کرتے ہیں۔‘
My dear brother @Amirabdolahian Pakistan strongly condemns the inhuman terrorist attacks in Kerman, that claimed several innocent lives. Sincere condolences to Gov.& people of . Our heart goes out to families of victims. stands in solidarity with Iran at this hour of grief
— Jalil Abbas Jilani (@JalilJilani) January 3, 2024
اے ایف پی کے مطابق دھماکے صاحب الزمان مسجد میں ہوئے۔ دھماکوں کی وجہ کے بارے میں فوری طور پر کچھ نہیں بتایا گیا۔
جبکہ روئٹرز کے مطابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے چار جنوری کو ترکی کا متوقع دورہ منسوخ کر دیا۔ انہوں نے یہ فیصلہ دھماکوں کے پیش نظر کیا۔
ایرانی صدر کے دفتر میں پولیٹیکل ڈپٹی محمد جمشیدی نے کہا: ’کرمان میں دہشت گرد حملوں کے باعث جن میں متعدد ایرانی شہید ہوئے ہیں، صدر نے اپنا ترکی کا دورہ منسوخ کردیا ہے، اور یہ دورہ ایک مناسب وقت میں کیا جائے گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سرکاری ٹیلی ویژن پر آنے والی تصاویر میں علاقے میں کئی ایمبولینسز اور ریسکیو اہلکاروں کو دکھایا گیا ہے۔
ایران کی تسنیم خبر رساں ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ دھماکوں میں 141 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
قاسم سلیمانی نے ایران کی القدس فورس کے سربراہ تھے۔ وہ 2021 میں بغداد کے ہوائی اڈے کے باہر ایک امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔