انڈیا جنوبی افریقہ کیپ ٹاؤن ٹیسٹ تاریخ کا مختصر ترین ثابت

کیپ ٹاؤن ٹیسٹ انڈیا نے 7 وکٹ سے جیت کر سیریز برابر کی تاہم دونوں ٹیمیں مجموعی طور پر محض 642 گیندیں کھیل سکی۔

جنوبی افریقہ کے ڈین ایلھر (بائیں) اور انڈیا کے وراٹ کوہلی دوسرے ٹیسٹ کے بعد 4 جنوری، 2024 کو ایک دوسرے سے گفتگو کرتے ہوئے (اے ایف پی)

جنوبی افریقہ کے شہر کیپ ٹاؤن میں جنوبی افریقہ اور انڈیا کے درمیان دوسراٹیسٹ دوسرے دن کے اختتام سے قبل ہی اپنے انجام کو پہنچ گیا۔ یہ تاریخ کا مختصر ترین ٹیسٹ میچ ثابت ہوا۔

کیپ ٹاؤن ٹیسٹ انڈیا نے 7 وکٹ سے جیت کر سیریز برابر کی تاہم دونوں ٹیمیں مجموعی طور پر محض 642 گیندیں کھیل سکی۔

اس سے قبل مختصر ترین میچ کا ریکارڈ آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے درمیان 1932 میں  میلبورن کا تھا جب دونوں ٹیموں نے 656 گیندیں کھیلی تھیں اور آسٹریلیا جیت گیا تھا۔

کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں بہت سے نئے ریکارڈ بنے۔  پہلے دن ہی 23 وکٹ گرنے اور دونوں ٹیموں کے ایک ہی دن آؤٹ ہونے کا ریکارڈ بنا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک دن میں 23 وکٹ گرنے کا ریکارڈ صرف 2 وکٹ سے پیچھے رہ گیا۔ 122 سال پہلے 1902 میں انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان میچ میں ایک دن میں 25 وکٹ گری تھیں۔ 1890 میں کھیل کے پہلے روز 22 وکٹیں گری تھیں۔

کیپ ٹاؤن ٹیسٹ کی بات کی جائے تو یہ مجموعی طور پر کسی بھی دن میں گرنے والی چوتھی سب سے زیادہ وکٹیں ہیں۔

1888 میں انگلینڈ اور آسٹریلیا میچ کے دوسرے دن 27 وکٹیں گری تھیں اسی طرح 1896 میں اوول ٹیسٹ میں دوسرے دن 24 وکٹیں گر گئی تھیں۔

2018 میں بھارت اور افغانستان کے چنئی ٹیسٹ کے دوسرے دن بھی 24 وکٹیں گریں۔

کیپ ٹاؤن میں 2011 میں جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا ٹیسٹ کے دوسرے دن 23 وکٹ گری تھیں۔

کیپ ٹاؤن ٹیسٹ کی پہلی اننگزمیں انڈیا کے 6 بلے بازوں نے مسلسل صفر پر آؤٹ ہوکر ایک اور نیا ریکارڈ بنایا۔ جبکہ 7 کھلاڑی صفر پر آؤٹ ہوئے تھے۔

جنوبی افریقہ اپنی پہلی اننگز میں 55 رنز پر آؤٹ ہوئی جو انڈیا کے خلاف اس کا سب سے کم اسکور ہے۔

جنوبی افریقہ اپنی دوسری اننگز میں 176 رنز بنا سکی جس میں ایڈن مارکرم کے 106 رنز تھے جو ٹیم کے مجموعی اسکور کا 60 فیصد ہیں۔

کیپ ٹاؤن کے نیو ویلنڈر گراؤنڈ میں انڈیا نے اس سے قبل کوئی ٹیسٹ میچ نہیں جیتا تھا۔ یہ پہلی مرتبہ کسی میچ میں جیت ہے۔

دونوں ٹیموں کی طرف سے بولرز نے خطرناک بولنگ کی اور بلے بازوں کی نہیں چلنے دی۔ لیکن ایک مشکل اور ناہموار پچ پر ایڈن مارکرم نے سنچری سکور کرکے اپنی اہلیت دکھائی تاہم وہ اپنی ٹیم کو شکست سے نہ بچا سکے۔

جنوبی افریقہ نے جب ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تو کسی کو ادراک نہیں تھا کہ بیٹنگ بالکل ناکام ہوجائے گی۔ محمد سراج کی شاندار سوئنگ بولنگ نے کسی بھی بلے باز کو ٹکنے نہیں دیا۔ انھوں نے 15 رنز دے کر 6 کھلاڑی آؤٹ کیے جو کسی بھی انڈین بولر کی کیپ ٹاؤن میں بہترین بولنگ تھی۔

جسپریت بھمرا اور مکیش کمار نے دو دو وکٹ لیکر سراج کا ساتھ دیا اور 55 رنز پر پوری افریقی ٹیم کو چلتا کیا۔

انڈیا کا آغاز بھی اچھا نہ تھا۔ جیسوال صفر پر آؤٹ ہو گئے لیکن روہت شرما، وراٹ کوہلی اور شبھمن گل کی بیٹنگ نے انڈیا کو 153 رنز تک پہنچا دیا۔ اگرچہ انڈیا کے 153 پر 4 کھلاڑی آؤٹ تھے لیکن جنوبی افریقی بولرز نے بغیر کوئی رنز دیے اگلے 6 کھلاڑی آؤٹ کرکے نیا ریکارڈ قائم کر دیا۔ ربادا، انگیڈی اور نئے بولر برجر نے 3 وکٹیں حاصل کیں۔

جنوبی افریقہ کی ٹیم دوسری اننگز میں بھی مشکلات کا شکار رہی اور وقفے وقفے سے وکٹیں گرتی رہیں لیکن ایڈن مارکرم ڈٹے رہے اور جارحانہ انداز سے کھیلتے رہے۔

انھوں نے 103 گیندوں پر 106 رنز بنا کر انڈیا کو دوبارہ کھیلنے پر مجبود کردیا۔ جنوبی افریقہ نے اپنی دوسری اننگز میں 176 رنز بنائے۔ انڈیا کی طرف سے اس بار جسپریت بھمرا نے 6 وکٹ لیے اور افریقی بیٹنگ کا صفایا کردیا۔

انڈیا کو دوسری اننگز میں جیت کے لیے 79 رنز درکار تھے جو اس نے 3 وکٹ کے نقصان پر بنا لیے۔ یوں تاریخ کا مختصر ترین ٹیسٹ میچ لنچ سے کچھ دیر بعد دوسرے دن اپنے انجام کو پہنچ گیا۔

انڈیا کے محمد سراج کو میچ میں 7 وکٹوں پر پلئیر آف دی میچ قرار دیا گیا۔

انڈیا جو دومیچوں کی سیریز میں خسارے میں تھا اس جیت سے سیریز برابر کرنے میں کامیاب ہو گیا۔


مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ