ثقلین مشتاق کے کہنے پر کرکٹ رائٹر بننے والے عامر ملک

لندن سے انڈپینڈنٹ اردو کی اس واڈکاسٹ میں پاکستانی اور جنوبی ایشیائی نژاد شخصیات کی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی پر گپ شپ کی جاتی ہے۔

پاکستان انگلینڈ کرکٹ تنازعات میں برطانوی میڈیا کے یک طرفہ رویے نے عامر ملک کو کرکٹ رائٹنگ پر مائل کیا۔

لندن کے عامر ملک نے نوجوانی میں آئی ٹی انجینیئرنگ کا کیریئر اپنایا اور اس کا آغاز ایپل کمپنی کے ساتھ کیا۔ دس سال کام کیا اور برطانوی میڈیا گروپ ’مِرر‘ سے منسلک ہو گئے جس کے بعد نامور اخبار فنانشل ٹائمز میں نوکری لگی تو وہاں کے صحافی عامر ملک کے کرکٹ کے نالج سے متاثر ہونے لگے۔ ان کی حوصلہ افزائی کرنے لگے کہ کرکٹ کے متعلق اخبار کے لیے لکھیں۔

عامر ملک نے کرکٹ کے بارے میں جزوقتی لکھنا شروع کر دیا اور گزرتے سالوں کے ساتھ فل ٹائم کرکٹ رائٹر بن گئے۔ آج کل وہ دبئی کے ادارے Sports360 اور برطانیہ کے وزڈن کرکٹ میگزین میں لکھتے ہیں۔ حال ہی میں وہ انڈپینڈنٹ اردو کی واڈکاسٹ ’ایک کپ چائے کراسنگ کلچرز‘ کے مہمان بنے۔

میزبانوں مِم شیخ اور علی حمزہ کے ساتھ گپ شپ کرتے ہوئے عامر ملک نے بتایا کہ شروع میں پاکستانی سپنر ثقلین مشتاق نے کرکٹ رائٹنگ کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کی جو انہیں لندن ہی میں ملے تھے اور آج تک ان کے قریبی دستوں میں سے ہیں۔ ایسے ہی دوستوں میں پاکستانی آل راؤنڈر اظہر محمود بھی شامل ہیں جو آج کل عامر ملک کے ساتھ گالف کھیلتے ہیں اور ان کے بھتیجے کو کرکٹ کا قومی کھلاڑی بنانے کے لیے رہنمائی کر رہے ہیں۔

گفتگو کے آغاز میں ہی عامر ملک نے اعتراف کیا کہ بیشتر برطانوی نوجوانوں کی طرح انہیں بھی فٹ بال کا شوق تھا لیکن ایک کزن انہیں کرکٹ میچ دکھانے لے گئے۔ وہیں سے کرکٹ میں دکچسپی پیدا ہوئی اور مقامی سطح پر کھیلنا شروع کر دیا۔ شوق بڑھتا گیا اور 1992 سے 2011 تک انگلینڈ میں لیگ کرکٹ کھیلی جس کے دوران نیوہیم سی سی کے کپتان بھی رہے۔ ایک موقعے پر شارجہ جا کر پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ساتھ پریکٹس بھی کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

1992 میں ورلڈکپ جیتنے والی پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان عمران خان فیورٹ رہے البتہ اسی ٹیم کے کھلاڑیوں نے انہیں سب سے زیادہ متاثر کیا۔ لیگ کھیلتے ہوئے فاسٹ باؤلر وقار یونس کے سٹائل کو کاپی کرنے کی کوشش کیا کرتے تھے۔ پاکستان کی نئی ٹیم میں صائم ایوب کو ابھرتا ستارا قرار دیتے ہیں۔

پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان کرکٹ کی کئی سیریز متنازعہ ہوئیں۔ عامر ملک کے بقول اسی اور نوے کے عشروں میں تنازعات ہی تھے جن میں برطانوی میڈیا کا یک طرفہ رویہ دیکھ کر انہوں نے پاکستان کی نمائندگی کرنے کی ٹھانی۔ اس رویے کو ’سامراجی ذہنیت‘ قرار دیتے ہیں البتہ انہوں نے بتایا کہ انہیں خود برطانیہ میں کرکٹ کھیلتے ہوئے کسی قسم کے امتیازی رویے اور نسل پرستی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

کرکٹ میں برٹش پاکستانیوں کے لیے برابر مواقع کے متعلق عامر ملک کی رائے تھی کہ کھیل میں الگ سے کمیونٹی ٹیمیں بنانا مسئلے کا حل نہیں بلکہ لیگ کاؤنٹی اور قومی ٹیموں میں میرٹ کی بنیاد پر جگہ پانے کے لیے پاکستانی نژاد برطانوی نوجوانوں کو محنت کرنی چاہیے۔

ایک کپ چائے کراسنگ کلچرز، انڈپینڈنٹ اردو کی لندن سے واڈکاسٹ ہے جس کا مقصد برطانیہ میں پاکستانی اور جنوبی ایشیائی نژاد شخصیات کی کامیابیوں کی داستانوں کو اجاگر کرنا ہے۔ واڈکاسٹ میں جنوبی ایشیائی نژاد برطانوی شہریوں کی ثقافتی شناخت کی بُنت پر ہلکی پھلکی گپ شپ کی جاتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا