پاکستان اور ایران کا سفارتی رابطوں کی مکمل بحالی کا اعلان

دونوں ملکوں کے ایک مشترکہ بیان کے مطابق سفیروں کی واپسی کے علاوہ ایرانی وزیر خارجہ 29 جنوری کو اسلام آباد کا دورہ کریں گے۔

پاکستان کے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ اور ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کے درمیان ڈیووس میں 17 جنوری، 2024 کو ہوئی ایک ملاقات کی تصویر (ایرانی وزارت خارجہ/ ایکس)

پاکستان اور ایران کے درمیان گذشتہ ہفتے پیدا ہونے والی کشیدگی کے بعد دونوں ملکوں نے سفارت کاروں کی واپسی کا اعلان کیا ہے۔

پاکستانی وزارت خارجہ سے پیر جاری کو ایک اعلامیے  کے مطابق دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلی فون پر رابطے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ اسلام آباد اور تہران کے سفیر 26 جنوری سے اپنی پوزیشن پر واپس کام شروع کر سکیں گے۔ 

اس مشترکہ اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کی دعوت پر ان کے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان 29 کو اسلام آباد کا دورہ کریں گے۔ 

گذشتہ منگل کی رات ایران نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں بلوچ عسکریت پسند گروپ جیش العدل کے دو ٹھکانوں کو میزائلوں اور ڈرونز سے ہدف بنایا تھا۔  

پاکستان نے اس حملے پر ایران سے شدید احتجاج کرتے ہوئے تہران سے اپنا سفیر واپس بلاتے ہوئے اور پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر کو، جو اس وقت اپنے ملک میں تھے، فی الحال اسلام آباد واپسی سے روک دیا تھا۔ 

ایرانی حملے کے ایک روز بعد پاکستان نے ایران کے صوبے سیستان بلوچستان میں فوجی کارروائی کر کے بلوچ عسکری تنظیموں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے ایک بیان میں کہا تھا کہ انٹیلی جنس معلوت کی بنیاد پر ’درست حملے، کلر ڈرونز، راکٹوں، بارودی سرنگوں اور سٹینڈ آف ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے کیے گئے جن کے دوران وسیع نقصان سے بچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ احتیاط برتی گئی۔‘ 

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’بلوچستان لبریشن آرمی (بی آر اے) اور بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) نامی دہشت گرد تنظیموں کے زیر استعمال ٹھکانوں کو انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن میں کامیابی سے نشانہ بنایا گیا جس کا کوڈ نام مرگ بر سرمچار تھا۔‘ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان کے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ اس غیر معمولی صورت حال کے تناطر میں سوئٹزر لینڈ کے شہر ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کا دورہ مختصر کر کے وطن واپس آئے اور جمعے کو قومی سلامتی کمیٹی اور وفاقی کابینہ کے اہم اجلاس منعقد کیے۔

کابینہ اجلاس میں وزیر اعظم کاکڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد تہران کے تمام مثبت اقدامات کا خیر مقدم کرے گا۔

نگران وفاقی وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے جمعے کو اپنے ایرانی ہم منصب امیرعبداللہیان سے ٹیلی فون پر گفتگو میں کہا کہ اسلام آباد تہران کے ساتھ تمام امور پر باہمی اعتماد اور تعاون کی روح کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

ادھر سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے اتوار کو ایک بیان میں پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدگی میں کمی اور سفارتی تعلقات کی بحالی کے اتفاق کا خیرمقدم کیا تھا۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا