انڈیا کا میانمار کی سرحد کے ساتھ باڑ لگانے کا فیصلہ

انڈین وزیر داخلہ امت شاہ کی جانب سے سینکڑوں کلو میٹر طویل سرحد پر باڑ کا اعلان میانمار کی شورش زدہ ریاست رخائن میں باغی گروپ کی جانب سے انڈیا کی سرحد سے متصل ایک قصبے پر قبضہ کرنے کے چند دن بعد سامنے آیا۔

15 مارچ 2021 کو لی گئی اس تصویر میں انڈیا کی شمال مشرقی ریاست میزورم میں دریائے تیاؤ کے کنارے میانمار کی سرحد پر نصب خاردار تاروں سے مکانات نظر آ رہے ہیں (سجاد حسین/اے ایف پی)

انڈیا کی حکومت میانمار کے ساتھ اپنی مشرقی سرحد پر باڑ لگانے اور پڑوسی ملک میں خانہ جنگی کے تناظر میں دونوں ممالک کے درمیان فری موومنٹ ریجیم (ایف ایم آر) معاہدے کو ختم کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

انڈیا کے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی جانب سے تقریباً ایک ہزار میل طویل سرحد کو مضبوط بنانے کا اعلان میانمار کی شورش زدہ ریاست رخائن میں ایک نسلی باغی گروپ کی جانب سے انڈیا کی سرحد سے متصل ایک قصبے پر قبضہ کرنے کے چند دن بعد سامنے آیا ہے۔

امت شاہ نے اپنے ایک بیان میں کہا: ’میں آسام میں اپنے دوستوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ نریندر مودی حکومت نے میانمار کے ساتھ انڈیا کی کھلی سرحد پر اسی طرح باڑ لگانے کا فیصلہ کیا ہے جس طرح ہم نے بنگلہ دیش کے ساتھ سرحد پر باڑ لگائی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’حکومت میانمار کے ساتھ انڈیا کے ایف ایم آر معاہدے پر بھی نظر ثانی کر رہی ہے اور جلد ہی (میانمار سے) انڈیا میں آزادانہ نقل و حرکت کو ختم کردے گی۔‘

شمال مشرق میں انڈیا کی ریاستوں منی پور، میزورم، ناگالینڈ اور اروناچل پردیش کی سرحدیں میانمار کے ساتھ لگتی ہیں جن پر کوئی بارڑ موجود نہیں ہے۔

نئی دہلی اور ینگون کے درمیان ایک ایف ایم آر معاہدے کے تحت دونوں جانب سے لوگوں کو بغیر ویزا کے ایک دوسرے ملک میں 10 میل تک سفر کرنے کی اجازت ہے۔

سال 2018 میں اس معاہدے کے نفاذ کے بعد سے میانمار میں (نسلی) تشدد سے فرار ہونے والے ہزاروں افراد انڈیا کی شمال مشرقی ریاستوں میں پناہ لے چکے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

میانمار کی مغربی ریاست چن سے تقریباً 30 ہزار افراد نے 2021 کی اس فوجی بغاوت کے بعد سے انڈین ریاست میزورم میں پناہ لے رکھی ہے جس میں ’جنتا فوج‘ نے جہموریت پسند اور نوبیل انعام یافتہ رہنما آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کا تختہ الٹنے نے قبضہ کر لیا۔

نسلی اقلیتی فورس ’دا تھری برادر ہوڈ الائنس‘ کی جانب سے اکتوبر میں شروع کی گئی فوج کے خلاف مربوط کارروائی کے بعد ابھرنے والی تشدد کی تازہ لہر کے دوران میانمار کے کم از کم 416 فوجی بھی انڈیا میں داخل ہوئے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کی خبر کے مطابق انڈین حکام میانمار کے فوجیوں کو سرحد پار کرنے کے چند دنوں کے اندر واپس بھیج رہے ہیں۔

امت شاہ نے گذشتہ سال میانمار میں ہونے والی بدامنی کو منی پور میں دو نسلی برادریوں کوکی اور میتی کے درمیان جاری نسلی تنازع کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ انڈیا کی اس مشرقی ریاست میں مئی 2023 میں تنازع شروع ہونے کے بعد سے کم از کم 180 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

انہوں نے اگست میں انڈین پارلیمنٹ کو بتایا کہ میانمار میں سیاسی عدم استحکام کے باعث ہزاروں پناہ گزین غیر محفوظ سرحد سے منی پور داخل ہوئے ہیں۔

امت شاہ نے مزید کہا کہ میانمار سے آنے والے پناہ گزینوں نے میتی برادری میں ’عدم تحفظ کا احساس‘ پیدا کیا ہے۔ دوسری جانب میانمار میں باغی اتحاد نے حکمران فوج کے ساتھ چین کی ثالثی میں جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے جو ملک کے شمالی حصے میں نافذ کیا جائے گا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا