پاکستان کی نامور فیشن ماڈلز میں سے ایک آمنہ الیاس نے گذشتہ چند سالوں میں ماڈلنگ کی دنیا میں بہت نام کمایا ہے اور اسی وجہ سے انہیں 2015 میں بہترین ماڈل کا لکس سٹائل ایوارڈ بھی ملا۔
ماڈلنگ کے علاوہ آمنہ اب تک پانچ فلموں میں کام کرچکی ہیں، بطور مہمان اداکارہ یا آئٹم گرل کچھ فلمیں اس کےعلاوہ ہیں۔
آمنہ اس لحاظ سے ایک غیر روایتی ماڈل ہیں کہ وہ عام طور پر خوبصورتی کا معیار سمجھے جانے والے گورے رنگ کی حامل نہیں۔
پاکستان جیسے ملک میں جہاں گورا ہونا ہی خوبصورتی کی سب سے بڑے علامت سمجھا جاتا ہے، وہاں آمنہ کو کس قسم کی دشواریاں پیش آئی، انڈٰپینڈنٹ اردو نے ان سے اسی سلسلے میں بات کی۔
آمنہ نے بتایا انہوں نے صرف 17 سال کی عمر میں ماڈلنگ کا آغاز کیا اور ان کی دو بہنیں بھی ماڈل تھی۔
انہوں نے بتایا ان کا سفر آسان نہیں تھا کیونکہ شروع میں کام ہی نہیں ملتا تھا اور اسی لیے کئی مرتبہ انہوں نے مفت کام کیا تاکہ نام بن جائے۔ تاہم آمنہ کو سب سے برا اُس وقت لگتا تھا جب گرافکس یا میک اپ کے ذریعے انہیں بہت گورا بنا کر پیش کیا جاتا۔
آمنہ کو محسوس ہوا کہ تقسیم برصغیر کے بعد سے اب تک لوگ گوری چمڑی ہی کو خوبصورتی کا معیار سمجھتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آمنہ کے مطابق خود کو اس احساسِ کمتری سے دور رکھنا سب سے بڑا چیلنج تھا اور انہیں یقین تھا کہ ان کی جلد کی رنگت بھی خوبصورت ہے۔
’اسی لیے جب 2015 میں مجھے بہترین ماڈل کا لکس سٹائل ایوارڈ ملا تو میں نے وہیں کہا کہ یہ ان تمام لوگوں کو جواب ہے جو کہتے تھے کہ یہ کالی یا سانولی ہے اور خوبصورتی کے اس کاروبار میں اس کا کیا ہوگا۔‘
انہوں نے کہا ہمارا پڑوسی ملک بہت آگے نکل چکا ہے اور ہم صرف اسی گورے رنگ میں پھنسے ہوئے ہیں۔
آمنہ کے مطابق ’ظاہری خوبصورتی ہی سب کچھ نہیں ہوتی اور میں خود کو ان تمام لڑکیوں کے لیے ایک رول ماڈل سمجھتی ہوں جو صرف جلد کی رنگت کی وجہ سے اس شعبے کا انتخاب نہیں کرتی تھیں اور اب کررہی ہیں‘۔
’ماڈلنگ کے بعد اداکاری شروع کرنے سے پہلے میں نے واضع کردیا تھا کہ میری جلد کی رنگت یہ ہے اور میں خوش ہوں، اسی لیے جب میں نے اداکاری شروع کی تو اُس وقت سب کو معلوم تھا کہ میں کون ہوں اس لیے مجھے کوئی خاص مشکل نہیں ہوئی۔ فلمی دنیا میں جلد کی رنگت شاید اتنا بڑا مسئلہ نہیں۔‘
آمنہ کے مطابق ایسا نہیں کہ تمام لوگ گوری رنگت کے پیچھے بھاگتے ہیں، کچھ اس کے مخالف بھی ہیں اور انہوں نے ہی مجھ سے مکمل تعاون بھی کیا۔
آمنہ نے بتایا جب انہوں نے لکس سٹائل ایوارڈز میں وکٹری سپیچ میں سانولی رنگت کا معاملہ اٹھایا تو بہت سی لڑکیوں نے ان سے رابطہ کیا جو اس شعبے میں آنا چاہتی ہیں کیونکہ وہ ان سے متاثر تھیں۔