حکام نے جمعرات کو بتایا ہے کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت سری نگر میں مسلح حملہ آوروں کے حملے میں دو سکھ مزدور مارے گئے۔
حکام کے مطابق یہ متنازع خطے میں اس سال شہریوں پر پہلا حملہ تھا، جس میں مین لینڈ انڈیا کے باشندوں کو نشانہ بنایا گیا۔
پولیس نے جمعرات کو خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ انڈیا کی مغربی ریاست پنجاب سے تعلق رکھنے والے دو سکھ مزدوروں کو بدھ کی شب گولی ماری گئی، جن میں سے ایک موقعے پر جان کی بازی ہار گیا جب کہ دوسرے نے جمعرات کی صبح ہسپتال میں دم توڑ دیا جہاں انہیں علاج کے لیے لایا گیا تھا۔
کشمیر 1947 سے انڈیا اور پاکستان کے درمیان تنازعے کی وجہ رہا ہے اور دونوں ہی ممالک پورے ہمالیائی خطے پر مکمل ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
علیحدگی پسند گروپوں نے 1980 کی دہائی سے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں علیحدگی کی تحریک چلا رکھی ہے جو مکمل آزادی یا پاکستان کے ساتھ الحاق کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس تنازعے میں دسیوں ہزار شہری، فوجی اور عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔
علیحدگی پسندوں نے اگست 2019 سے کشمیر میں انڈین شہریوں کو کئی بار نشانہ بنایا ہے، جب ہندو قوم پرست وزیراعظم نریندر مودی کی مرکزی حکومت نے مسلم اکثریتی خطے کی نیم خود مختاری پر مبنی آئینی حیثیت کو منسوخ کر دیا تھا لیکن بدھ کو ہونے والا حملہ چھ ماہ میں ایسا پہلا واقعہ ہے۔
نئی دہلی کی آئینی ترامیم سے تمام انڈینز کو متنازع خطے میں زمین خریدنے کی اجازت دی گئی ہے اور کشمیر کے مستقل رہائشیوں کے لیے خصوصی زمین اور ملازمت کے حقوق کو ختم کر دیا ہے۔ اس تبدیلی کے بعد اب دسیوں ہزار انڈین ہر سال کام کی تلاش میں کشمیر کا رخ کر رہے ہیں۔
2019 کی آئینی ترمیم کے بعد سے عسکریت پسندوں اور حکومتی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں کافی کمی آئی ہے لیکن علیحدگی پسند گروپوں کا دعویٰ ہے کہ وہ کشمیر میں آباد ہونے کا ارادہ رکھنے والے انڈین شہریوں پر حملوں کا حق رکھتے ہیں۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔