فضائی آلودگی کے باعث اسلام آباد کی خوبصورتی ماند پڑنے لگی

پاکستان میں لاہور اور کراچی کے بعد اب اسلام آباد آلودہ شہر بنتا جا رہا ہے جس کی بنیادی وجہ بارشوں کا نہ ہونا، فضائی آلودگی میں اضافہ، گاڑیوں سے کاربن کا اخراج ہے۔

10 نومبر 2017 کو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں گرینڈ فیصل مسجد شدید سموگ سے ڈھکی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ (عامر قریشی/ اے ایف پی)

اسلام آباد کا شمار پاکستان کے خوبصورت ترین شہروں میں ہوتا ہے اور بلاشبہ یہ دنیا کے چند خوبصورت ترین دارالحکومت میں سے ایک ہے۔

پہاڑوں کے دامن میں انتہائی سرسبز و شاداب قدرت کے حسین نظاروں سے مالا مال یہ شہر دیکھنے والوں کی نظروں کو تازگی بخشتا ہے لیکن بدقسمتی سے باقی دنیا کی مانند اس شہر کا حسن بھی ماند پڑتا دکھائی دے رہا ہے اور اس کی بنیادی وجہ فضائی آلودگی میں اضافہ ہے۔

ملک بھر میں پڑنے والی شدید سردی اور دھند نے اس بار اسلام آباد کو بھی متاثر کیا ہے۔ جنوبی پنجاب میں تو ہر سال شدید دھند اور خصوصاً لاہور میں سموگ کی وجہ سے صحت کے مسائل جنم لیتے ہیں لیکن اس سال دھند اور کسی حد تک سموگ نے اسلام آباد اور اس کی بلند و بالا عمارتوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔

سردی ہر سال اپنا رنگ جماتی ہے لیکن حالیہ سردی اور بارشوں کی شدید قلت نے دارالحکومت کی فضا کو بہت آلودہ کر دیا ہے۔

پاکستان میں لاہور اور کراچی کے بعد اب اسلام آباد آلودہ شہر بنتا جا رہا ہے اور اس کی کئی وجوہات ہیں۔ سب سے بنیادی وجہ بارشوں کا نہ ہونا، فضائی آلودگی میں اضافہ، گاڑیوں سے کاربن کا اخراج، دھول مٹی اور دھویں میں بے پناہ اضافہ ہونا شامل ہے۔

اگرچہ اسلام آباد ایک انڈسٹریل ایریا نہیں ہے یہاں کوئی فیکٹریاں اور کارخانے کام نہیں کر رہے کیونکہ صنعتی آلودگی وہاں جنم لیتی ہے جہاں صنعتی شہر گردونواح میں موجود ہوں لیکن فضائی آلودگی میں اضافے کی ایک وجہ گاڑیوں، موٹر سائیکلوں اور دیگر وہیکلز میں اضافہ ہے۔

صرف 2023 میں اسلام آباد میں 20 ہزار موٹر سائیکلیں رجسٹرڈ ہوئی ہیں۔ یہ کاربن کے اخراج کی بڑی وجہ ہیں جو فضا کو آلودہ کرنے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں نیز گاڑیاں، بھاری ٹرک اور کنٹینرز وغیرہ بھی اس میں شامل ہیں۔

ایک حالیہ سروے کے مطابق گذشتہ دسمبر 2023 اور جنوری 2024 میں اسلام آباد کی ایئر کوالٹی بہت متاثر ہوئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہاں کی فضا میں موجود آلودہ ذرات کا تناسب 48 گنا بڑھ گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ اب یہ سانس لینے والوں کے لیے دشواری، الرجی اورمختلف بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ گذشتہ کچھ عرصے میں دمہ، سانس، پھیپھڑوں، آنکھوں اور جلد کی الرجی، امراضِ قلب میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ایئر کوالٹی انڈیکس میں بھی اسلام آباد کا شمار غیر صحت بخش ہوا کے زمرے میں شامل ہے ۔

اگرچہ اسلام آباد میں ہریالی اور سبزے کی کوئی قلت نہیں لیکن اس کے باوجود بہت سے ضروری اقدامات اٹھانے کی فوری ضرورت ہے۔

درختوں، پودوں اور ہرے بھرے جنگلات کی کٹائی پرمکمل پابندی، ان کی حفاظت اور مزید درختوں کا لگایا جانا ہماری اولین ترجیح ہونا چاہیے۔

پرائیویٹ گاڑیوں، موٹر سائیکلوں، بھاری سامان کی ترسیل کرنے والے ٹرکوں اور گاڑیوں کی کڑی نگرانی کی جائے کہ جو گاڑیاں کاربن دھواں خارج کرتی ہیں ان پر پابندی عائد کی جائے یا بھاری جرمانے عائد کیے جائیں تاکہ ان گاڑیوں کے مالکان گاڑیوں کی مرمت و معیار پر کوئی سمجھوتا نہ کریں۔

پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کی بجائے پبلک ٹرانسپورٹ کو زیادہ سے زیادہ ترجیح دی جائے اور ان کی تعداد میں دگنا اضافہ کیا جائے تاکہ سڑکوں پر گاڑیوں کا ہجوم کم سے کم ہو سکے۔  

پلاسٹک اور دیگر کوڑا کرکٹ کو آگ لگانے جیسے عوامل بھی فضائی آلودگی کا باعث بنتے ہیں لہذا اس کی روک تھام بھی ضروری ہے۔

ماحول کوصاف ستھرا اور صحت مند رکھنے کے لیے اجتماعی کوشش ناگزیر ہے۔ پاکستان کا دارالحکومت خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہے اور اس کے قدرتی حسن اور وسائل کی حفاظت ہم سب شہریوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ