ایک تازہ رپورٹ کے مطابق 2019 کے پہلے چھ ماہ کے دوران ریکارڈ 70 لاکھ افراد قدرتی آفات کے نتیجے میں نقل مکانی کر چکے ہیں اور موسم میں شدت سے ہونے والی نقل مکانی’عام ‘ہوتی جا رہی ہے۔
انسانوں کی نقل مکانی پر نظر رکھنے والا عالمی مرکز(آئی ڈی ایم سی)اپنی رپورٹوں کی تیاری کے لیے حکومتوں،اقوام متحدہ کے امدادی اداروں اور ذرائع ابلاغ کے اعدادوشمار استعمال کرتا ہے۔ یہ ادارہ اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ رواں سال کے پہلے چھ میں لڑائی اور پُرتشدد واقعات کے مقابلے میں شدید موسم کی وجہ سے دو گنا زیادہ لوگوں نے نقل مکانی کی۔
یہ رپورٹ سمندری طوفان ڈورین کے بہاماس سے ٹکرانے سے پہلے تیار کی گئی ہے۔ اس طوفان سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد ابھی تک واضح نہیں۔
آئی ڈی ایم سی کا اندازہ ہے کہ سال کے اختتام تک موسمی شدت کی وجہ سے نقل مکانی کرنے والے افراد کی تعداد دو کروڑ 20 لاکھ تک پہنچ جائے گی، جو موجودہ اعدادوشمار سے تین گنا زیادہ ہوگی۔ اس طرح 2019 موسمی شدت کی وجہ ہونے والی نقل مکانی کے اعتبار سے بدترین سال بن جائے گا۔
آئی ڈی ایم سی کی ڈائریکٹر الیگزینڈرا بیلاک نے رپورٹ کے جاری ہونے پر تحریری بیان میں کہا ’ہمیں مختلف ممالک میں بے گھر ہونے والے افراد کی مدد،تحفظ ،قیام امن،پائیدار ترقی اور موسمی سختیوں کے مقابلے کے لیے حکومتوں کا ہاتھ بٹانا چاہیے۔ صرف اسی طرح ہم افراتفری،لوگوں کی تکالیف اور غربت کو کم اور رپورٹ میں بیان کے گئے رجحانات کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔ ہر سال لاکھوں افراد کو ان حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘
آئی ڈی ایم سی نے اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی سربراہ کانفرنس کے لیے نیویارک میں جمع ہونے والے عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ لوگوں کی نقل مکانی سے متعلق ادارے کے اعدادوشمار پر توجہ دیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ادارے نے مئی میں سمندری طوفان’فانی‘کی وجہ سے ہونے والی ریکارڈ نقل مکانی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسے’کامیابی کی کہانی‘کہا ہے۔ سمندری طوفان میں 89 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس طوفان کے نتیجے میں نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد بھارت اور بنگلہ دیش میں سمندری طوفان کی وجہ سے نقل مکانی کرنے والے 34 لاکھ افراد سے کہیں کم ہے۔
آئی ڈی ایم سی نے امید ظاہر کی ہے کہ ملک’ماضی سےسبق سیکھتے ہوئے‘ طوفان سے پہلے لوگوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی سمیت زندگی بچانے والے دوسرے اقدامات کریں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا:’نقل مکانی کرنے والے بہت سے لوگوں کو نقصان اٹھانا پڑا لیکن وہ بچ نکلے اور طوفان گزر جانے کے بعد گھروں کو واپس آنے کے قابل تھے۔ اس کے برعکس موزمبیق میں طوفان’آئی ڈائی‘416 سے زیادہ ہلاکتوں کا ذمہ دار تھا اور اس بات کا بھی امکان ہے اس کی وجہ سے ہونے والی نقل مکانی زیادہ دیرتک برقرار رہے اور لوگوں کے روزگار کے مواقعے متاثر ہوں‘۔رپورٹ میں نقل مکانی پر مجبور ہونے والے چھ لاکھ 17 ہزار افراد کا حوالہ دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ’اس صورت حال سے اس امر کی اہمیت واضح ہو جاتی کہ حکومتوں کے پاس معلومات،علم اور صلاحیت موجود ہو جن کی مدد سے وہ بروقت کارروائی کرکے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ انہیں قدرتی آفات کے بہتر مقابلے کے قابل بنا سکیں۔‘
گذشتہ برس امریکہ میں سمندری طوفان’فلورنس‘کو لوگوں کو گھرچھوڑ کر دوسرے مقامات پر منتقل ہونے پر مجبور کرنے والا سب سے بڑا محرک قرار دیا گیا ہے۔ کیلی فورنیا میں سمندری طوفان مائیکل،ووزلے اور جنگلات میں لگنے والی آگ کو مختلف درجوں میں رکھا گیا ہے۔ ان قدرتی آفات سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کا کام ابھی جاری ہے۔
© The Independent