موسیقی کے مشہور پروگرام ’بناکا گیت مالا‘ کے امین سیانی نہیں رہے

انڈیا اور اس سے باہر کے لاکھوں لوگوں کے لیے 'بناکا گیت مالا' کا محض ذکر ہی پرانی یادوں کی ایک لہر کو جنم دیتا ہے۔

30 اکتوبر2012, بالی ووڈ موسیقار پیارے لال شرما (دائیں) 14 سال کے وقفے کے بعد اپنے نئے میوزک البم 'آواز دل سے' کے میوزک لانچ کے موقع پر بھارتی ریڈیو اناؤنسر امین سیانی کے ساتھ پوز دے رہے ہیں (اے ایف پی)

امین سیانی، جنہوں نے اپنے مشہور ریڈیو پروگرام ’بناکا گیت مالا‘ کے ذریعے نسلوں کو مسحور کیا، 21 فروری کو 91 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔

ان کے بیٹے راجیل کے مطابق ہسپتال میں وہ دل کا دورہ پڑنے سے فوت ہوئے۔

انڈیا اور اس سے باہر کے لاکھوں لوگوں کے لیے 'بناکا گیت مالا' کا محض ذکر ہی پرانی یادوں کی ایک لہر کو جنم دیتا ہے، جس نے انہیں فوری طور پر ایک ایسے وقت میں پہنچا دیا جب ریڈیو کا غلبہ تھا۔ اور اس جادوئی ساؤنڈ سکیپ کے مرکز میں، ہر لفظ کے ساتھ اپنے سحر انگیز جادو کو تراشتے ہوئے، امین سیانی تھے – وہ لیجنڈری میزبان جن کے انتقال نے ثقافتی تاریخ میں ایک خلا چھوڑ دیا ہے۔

1932 میں ممبئی میں پیدا ہونے والے سیانی کا سفر ہندی سے شروع نہیں ہوا تھا، جس زبان میں وہ بہت مہارت رکھتے تھے، تاہم اپنی نوجوانی میں انگریزی ریڈیو پروگراموں سے شروعات کی تھیں۔

امین سیانی کا سفر ہندی ریڈیو کی دنیا سے دور ایک گجراتی گھرانے میں شروع ہوا۔ تاہم، قسمت کی وجہ سے وہ 1951 میں اپنے پہلے ہندی اشتہار تک پہنچے۔ اس موقع نے ایک ایسا جذبہ جگایا جو چھ دہائیوں اور ان گنت پروگراموں پر محیط ہوا۔

1952 میں شروع ہونے والا ’بیناکا گیت مالا‘ ان کی شناخت بن گیا۔ صرف ایک میوزک شو سے زیادہ، یہ ایک ثقافتی پروگرام تھا، جو سیانی کے بصیرت افروز تبصروں، مزاحیہ کہانیوں اور ہمیشہ موجود ’بہنو اور بھائیو‘ سے بنا ہوا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مزاح اور بصیرت افروز کہانیوں کے ساتھ مل کر موسیقی کے ساتھ بلا روک ٹوک کمنٹری کرنے کی ان کی صلاحیت نے ہر ہفتے لاکھوں لوگوں کے لیے ایک شاندار تجربہ پیدا کیا۔

سیانی کا اثر محض تفریح سے بڑھ کر تھا۔ انہوں نے ترقی پسند سماجی کاموں کی حمایت کی، خواتین کو بااختیار بنانے اور قومی اتحاد جیسے موضوعات پر خطاب کیا۔

ان کی آواز میں گونج تھی، جس نے انہیں ملک بھر میں رہنے والوں کا ایک قابل اعتماد ساتھی بنا دیا۔ صنعت میں ان کی خدمات کو پدم بھوشن اور پدم وبھوشن جیسے باوقار ایوارڈوں سے تسلیم کیا گیا تھا۔

ان کا اثر تفریح سے آگے تک پھیلا ہوا تھا۔ سیانی سماجی مسائل کے ساتھ احسن طریقے سے نمٹے۔ انہوں نے ریڈیو سے ٹیلی ویژن تک منتقلی کو بلاروک ٹوک آگے بڑھایا اور ’سنڈے سسپنس‘ اور ’چرچا پر چرچا‘ جیسے مختلف پروگراموں کو اپنی آواز دی۔

انہوں نے 42 سال سے زیادہ عرصے تک ہندی فلموں میں دکھائے جانے والے گانوں کا پروگرام کیا جس سے مبصرین کے مطابق ثقافت میں فلمی موسیقی کو ایک مقام حاصل کرنے میں مدد ملی۔

انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ کو سوشل میڈیا پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امین سیانی نے ’انڈین نشریات میں انقلاب لانے میں اہم کردار ادا کیا اور اپنے سامعین کے ساتھ ایک بہت ہی خاص رشتہ قائم کیا۔‘

ان کے بیٹے نے بتایا کہ چھوٹی عمر سے ہی انہوں نے ہیومینٹیز میں دلچسپی ظاہر کی، اپنی والدہ کلثوم سیانی کی بچپن میں اپنے ادبی رسالے میں مدد کی اور ہندی، انگریزی، گجراتی اور مراٹھی زبانوں میں روانی حاصل کی۔

امین کے والد جان محمد سیانی میڈیکل ڈاکٹر تھے۔

انہوں نے بھوت بنگلہ، تین دیویان، باکسر اور قتل جیسی فلموں میں بھی کسی ایونٹ میں اناؤنسر کے کردار میں کام کیا ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی میگزین