پنجاب اسمبلی کے نئے سپیکر ملک احمد خان کون ہیں؟

ق لیگ سے سیاسی سفر کا آغاز کرنے والے ملک احمد خان اب تک چار بار پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہو چکے ہیں۔

ملک احمد خان چار مرتبہ پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہو چکے ہیں (ملک احمد خان/ فیس بک)

پاکستان مسلم لیگ ن کے ملک احمد خان ہفتے کو 224 ووٹ لے کر پنجاب اسمبلی کے سپیکر منتخب ہو گئے۔

ان کے حریف سنی اتحاد کونسل کے امیدوار احمد خان بھچر نے 96ووٹ لیے۔ انتخاب میں کل 322ووٹ ڈالے گئے جبکہ دو ووٹ مسترد ہوئے۔ 

ن لیگ نے دو بار پنجاب اسمبلی کے سپیکر رہنے والے رانا محمد اقبال کی بجائے اس مرتبہ ملک احمد خان کو اپنا امیدوار نامزد کیا۔ 

ان کے مدمقابل سنی اتحاد کونسل کے امیدوار بھی انہی کے ہم نام ملک احمد خاں بھچر تھے۔ 
 
آج ہفتے کو ایوان میں چار بجے تک سپیکر کے انتخاب کے معاملے پر ڈیڈ لاک رہا کیوں کہ سنی اتحاد کونسل نے اعتراض اٹھایا کہ الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا لہٰذا انتخاب نہیں ہوسکتا۔ 
 
تاہم موجودہ سپیکر سبطین خان نے اس معاملے پر قانونی مشاورت کے بعد انتخاب کرانے کا اعلان کیا۔ پولنگ کے بعد ملک احمد خان مسلم لیگ ن اور اتحادیوں کے ووٹوں سے کامیاب قرار پائے۔
 
آج 371 ارکان کے ایوان میں 326 ارکان نے حق رائے دہی استعمال کیا۔ اجلاس کے دوران دونوں طرف سے نعرے بازی جاری رہی اور تنقیدی جملوں کا تبادلہ ہوا۔
 
سخت اپوزیشن کی وجہ سے نومنتخب سپیکر کے کندھوں پر ایوان چلانے کی بھاری ذمہ داری رہے گی۔
 
ملک احمد خان کون ہیں؟
 
پاکستان مسلم لیگ ق سے سیاست کا آغاز کرنے والے ملک احمد خان کا تعلق پنجاب کے ضلع قصور کے ایک سیاسی گھرانے سے ہے۔
 
پنجاب اسمبلی کے ریکارڈ کے مطابق ملک محمد احمد خان 2002 کے عام انتخابات میں حلقہ پی پی 179 (قصور-پانچ) سے پاکستان مسلم لیگ ق کے امیدوار کے طور پر منتخب ہوئے۔ 
 
جنوری 2012 میں پاکستان مسلم لیگ ن میں شمولیت کے بعد وہ 2013 کے عام انتخابات میں حلقہ پی پی 179 (قصور-پانچ) سے رکن صوبائی اسمبلی بنے۔
 
 
2018 کے الیکشن میں وہ حلقہ پی پی 176 (قصور-تین) سے مسلم لیگ ن کے امیدوار کے طور پر تیسری بار اور اب 2024 کے الیکشن میں وہ چوتھی مرتبہ قصور سے ہی رکن صوبائی اسمبلی بنے۔
 
وہ 2013 کے بعد سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے مشیر اطلاعات بنے۔
 
ملک محمد احمد خان 29 نومبر، 1971 کو قصور میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد ملک محمد علی خان 1972-77 کے دوران رکن پنجاب اسمبلی، 1985-94 تک بطور سینیٹراور 1986-88 کے دوران بطور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ رہے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ملک احمد نے 1998 میں بکنگھم یونیورسٹی سے بیچلر آف لاز (آنرز) کی ڈگری حاصل کی۔ وہ ن لیگ کی مرکزی قیادت کے اہم مشاورتی گروپ کا حصہ سمجھے جاتے ہیں۔

حکمران جماعتیں سپیکر کے عہدے اپنے پاس کیوں رکھتی ہیں؟
 
اس حوالے سے پارلیمانی رپورٹنگ کرنے والے صحافی بابر ڈوگر نے بتایا کہ ’پارلیمانی امور چلانے میں سب سے اہم کردار سپیکر یا ڈپٹی سپیکر کا ہوتا ہے۔ کوئی قرارداد پاس کرانا ہو، قانونی سازی کرنا ہو یا کوئی ترمیم کرانا ہو سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا اہم کردار ہوتا ہے۔‘
 
انہوں نے مزید کہا کہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ جمہوری حکومتوں میں یہ لازمی روایت سمجھی جاتی ہے کہ حکمران جماعت سپیکر اپنا یا اتحادی جماعت سے ہی لائے۔
 
’اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ تحریک عدم اعتماد ہو، قائد ایوان کے اختیارات کا دفاع ہو یا ان کے خلاف کوئی تنقید کا سنجیدہ معاملہ یہ سب سپیکر نے ہی کنٹرول کرنا ہوتا ہے لہٰذا ہماری سیاست میں کوئی بھی حکومت اس وقت تک خود کو مضبوط نہیں سمجھتی جب تک ان کا سپیکر یا ڈپٹی سپیکر نہ ہو۔ 
 
’اس کی مثالیں حالیہ دور میں سمجھنے کے لیے کافی ہیں۔ جس طرح پی ٹی آئی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا معاملہ آیا پھر پنجاب میں جس طرح ن لیگ اور پی ٹی آئی کے درمیان حکومت بنانے اور ہٹانے پر تنازعات دیکھنے میں آئے، ان میں چوہدری پرویز الہیٰ کا پنجاب میں کردار واضح تھا۔ اگر وہ پی ٹی آئی کے اتحادی سپیکر نہ ہوتے تو حالات مختلف ہوتے۔‘
 

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست