امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے الزام عائد کیا ہے کہ سعودی عرب کی سب سے بڑی تیل تنصیبات پر ڈرون حملوں کا ذمہ دار ایران ہے۔
حملوں کے بعد بقیق اور خریس کی اہم تنصیبات سے بلند ہونے والی آگ اور دھویں کے بادل اگلے روزبھی دیکھے جا سکتے تھے۔
سعودی وزارت داخلہ کے مطابق آگ لگنے کے بعد صورتحال قابو میں ہے اور اس سلسلے میں مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ ان حملوں میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاعات سامنے نہیں آئیں۔
حوثی باغیوں نے ان ’بڑے پیمانے پر کیے جانے والے حملوں‘ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا اس ’بمباری‘ مشن میں دس ڈرون استعمال کیے گئے۔
گروہ کے ترجمان یحیی سیری نے المسیرہ ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے دھمکی دی کہ اگر یمن میں جنگ جاری رہی تو ایسی مزید کارروائیاں کی جا سکتی ہیں۔
اُدھر، پومپیو نے کہا ہے ’اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ یہ حملے یمن سے کیے گئے‘۔ انہوں نے ٹوئٹر پر ’دنیا کو توانائی فراہم کرنے والی تنصیبات‘ پر حملے کا الزام ایران پر عائد کیا۔
Tehran is behind nearly 100 attacks on Saudi Arabia while Rouhani and Zarif pretend to engage in diplomacy. Amid all the calls for de-escalation, Iran has now launched an unprecedented attack on the world’s energy supply. There is no evidence the attacks came from Yemen.
— Secretary Pompeo (@SecPompeo) September 14, 2019
ان کا کہنا ہے’ سعودی عرب پر ہونے والے تقریباً سو حملوں کے پیچھے تہران کا ہاتھ ہے جبکہ ایرانی صدر روحانی اور وزیر خارجہ ظریف سفارت کاری کی بات کرتے ہیں۔ کشیدگی کم کرنے کی تمام کوششوں کے دوران ایران نے اب دنیا کی سب سے بڑی توانائی فراہم کرنے والی تنصیبات پر حملہ کیا ہے‘۔
’ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ یہ حملے یمن سے کیے گئے ۔ ہم تمام اقوام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان ایرانی حملوں کی کھل کر مذمت کریں۔ امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ توانائی کی عالمی منڈی ضروریات کے مطابق کام کرتی رہی اور ایران کی جارحیت پر اس سے جواب طلبی کی جائے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حملے کے بعد وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا امریکہ تیل کی مارکیٹ میں سپلائی کو یقینی بنانے کے اصول پر کاربند ہے۔ ذرائع کے مطابق اس حملے سے خام تیل کی 50 لاکھ بیرل کی سپلائی پر فرق پڑا ہے جو سعودی عرب کی آدھی پیداوار اور عالمی رسد کا پانچ فیصد ہے۔
سعودی عرب نے، جو 2015 میں یمن کے حوثیوں کے خلاف ایک اتحاد کی سربراہی کر رہا ہے، گذشتہ حملوں کے لیے بھی ایران کو ذمہ دار قرار دیا تھا۔ تاہم، ایران ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔
ریاست کے زیر انتظام سعودی کمپنی آرامکو نے بقیق میں واقع ابقیق آئل ریفائنری کو ’دنیا کا سب سے بڑا خام تیل صاف کرنے کا کارخانہ ‘ قرار دیا ہے۔ یہ علاقہ دارالحکومت ریاض سے 200 میل شمال میں ہے۔ ایک اندازے کے مطابق یہ ریفائنری روزانہ 70 لاکھ بیرل تیل صاف کر سکتی ہے۔
ماضی میں بھی اس ریفائنری پر عسکریت پسند حملے کرتے رہے ہیں جن میں القاعدہ کا فروری 2006 میں ایک ناکام خود کش حملہ بھی شامل ہے۔
اس رپورٹ میں ایسوسی ایٹڈ پریس کی معاونت شامل ہے۔
© The Independent