انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے پانچ سال سے زائد عرصہ بعد وزیر اعظم نریندر مودی کے پہلے دورے سے قبل وادی کشمیر میں ہائی الرٹ سکیورٹی پوزیشن فعال کردی گئی ہے۔
نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اعلیٰ عہدیدار قومی انتخابات سے قبل جمعرات کو وادی کشمیر میں ان کی پہلی عوامی ریلی کے انتظامات کر رہے ہیں۔
یہ فروری 2019 کے بعد مودی کا وادی کا پہلا دورہ ہوگا، اس وقت انہوں نے ہائیڈرو پاور سٹیشن کا افتتاح کیا تھا اور اس خطے میں ایک سکیورٹی اجلاس کی صدارت کی تھی۔
ابھی حال ہی میں انہوں نے فروری میں ہندو اکثریتی جموں کا دورہ کیا اور کئی ترقیاتی اقدامات کا افتتاح کیا تھا۔ مختلف ریاستوں کے دورے میں ان کا موضوع تقریر اپنی دو بار حکومت کے کاموں پر مرکوز رہا۔
ڈرون کے ذریعے نگرانی بڑھا دی گئی ہے، مزید چیک پوائنٹس اور بیریکیڈ لگائے گئے ہیں اور مودی کی ریلی کے لیے اضافی سکیورٹی افسران کو تعینات کیا گیا ہے۔
کشمیر میں بی جے پی عہدیداروں نے کہا ہے کہ ریلی میں شرکت کے لیے لاکھوں سرکاری ملازمین کو متحرک کیا جا رہا ہے، پارٹی رہنماؤں کو توقع ہے کہ تقریبا دو لاکھ لوگوں کا ہجوم ہوگا تاکہ اسے ایک بڑی کامیابی کے طور پر پیش کیا جاسکے۔
تاہم اطلاعات کے مطابق، بخشی سٹیڈیم جہاں مودی ریلی سے خطاب کرنے والے ہیں، ایک فٹ بال سٹیڈیم ہے جس میں صرف 30 ہزار افراد بیٹھ سکتے ہیں۔
اگست 2019 میں مرکزی حکومت کی طرف سے آرٹیکل 370 میں دی گئی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے اور اس کی حیثیت کو ایک ریاست سے گھٹا کر وفاقی علاقے میں تبدیل کرنے کے بعد سے یہ وزیر اعظم کا کشمیر کا پہلا دورہ ہوگا، جس سے یہ براہ راست مرکزی حکومت کے زیر کنٹرول آگیا ہے۔
اس متنازع فیصلے کا اطلاق خطے میں مہینوں کے طویل لاک ڈاؤن کے ساتھ کیا گیا تھا، جس میں لوگوں کی نقل و حرکت کو محدود کردیا گیا تھا اور موبائل اور انٹرنیٹ سروسز عارضی طور پر بند کردی گئی تھیں۔
پاکستان کی سرحد سے متصل انڈیا کے زیر انتظام شمالی مسلم اکثریت والا علاقہ کشمیر 1990 کی دہائی کے اوائل سے علیحدگی پسندوں کے گرفت میں ہے۔
بی جے پی کی جموں و کشمیر اکائی کے صدر رویندر رینا نے کہا کہ مودی جمعرات کی صبح 10 بجے ایک بڑی ریلی سے خطاب کریں گے اور کشمیر میں 2024 کے انتخابات کی تیاریاں جاری ہیں۔
سری نگر میں منگل کو ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رینا نے کہا، ’سات مارچ کو وزیر اعظم کشمیر کا دورہ کر رہے ہیں۔ ان کے دورے پر سرینگر میں ایک بہت بڑی ریلی کا اہتمام کیا گیا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اس ریلی میں دو لاکھ سے زائد افراد شرکت کریں گے۔ پوری وادی میں جشن کا سماں ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سینیئر سرکاری ذرائع نے دی ہندو اخبار کو بتایا کہ 13 سے زیادہ سرکاری محکموں کے ہزاروں عہدیداروں سے کہا گیا ہے کہ وہ پس منظر کی جانچ پڑتال کے بعد اپنے ملازمین کو بھیجیں۔ جانچ پڑتال کا مقصد اس بات کی تصدیق کرنا ہے کہ ان کا کسی عسکریت پسند گروپ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
حکومت کے مختلف محکموں جیسے تعلیم، قومی دیہی ذریعہ معاش مشن، زراعت، دیہی ترقی محکمہ، دستکاری اور دیگر کے ملازمین اور ان کے اہل خانہ کو ریلی میں شریک ہونے کے لیے فہرست میں ڈالا گیا ہے۔
محکمہ جات کے ساتھ شیئر کی گئی فہرست میں سے ایک کے مطابق 13 محکموں کے تقریبا سات ہزار ملازمین کو مودی کے خطاب میں شرکت کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ ایک ملازم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، ’سکیورٹی ایجنسیوں نے میاں بیوی اور اہل خانہ کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں اور پوچھا ہے کہ کیا ان کا عسکریت پسندوں سے کوئی تعلق ہے۔‘
#WATCH | Ahead of Prime Minister Narendra Modi's visit to J&K, security tightened on Jammu-Srinagar national highway. Visuals from Nayvug tunnel in Qazigund.
— ANI (@ANI) March 5, 2024
On March 7, the Prime Minister will be travelling to Jammu and Kashmir to lay the foundation stone for multiple… pic.twitter.com/P8i6C6kQxt
جن لوگوں کو شریک ہونے کا کہا گیا انہیں بتایا گیا کہ انہیں صبح چار بجے سرکاری گاڑیوں کے ذریعہ اٹھایا جائے گا اور سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور عہدیداروں نے انہیں ہدایت دی ہے کہ وہ پنڈال میں کھانے کا سامان یا بیگ نہ لائیں۔
ایک ملازم جو ریلی میں شرکت کرے گا، نے بتایا: ’ہمیں صبح چار بجے کے قریب سکول کے احاطے میں پہنچنے کے لیے کہا گیا ہے۔ ہمیں سختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ اس مقام پر کھانے پینے کی اشیا نہ لائیں۔ فون کے علاوہ کسی بھی بیگ کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ ہمیں مزید کوئی ہدایت نہیں دی گئی۔
— Office of J&K Board of School Education(JKBoSE) (@Office_JKBoSE) March 5, 2024
شہر میں تین سطحی سکیورٹی کور بنا دیا گیا ہے اور کسی بھی مشکوک سرگرمی کی نگرانی کے لیے علاقے کی فضائی اور زمینی نگرانی بڑھا دی گئی ہے۔
رکاوٹیں کھڑی کردی گئی ہیں اور سرینگر شہر کے اندر تمام اہم بین الاضلاعی سڑکوں پر نجی اور سرکاری گاڑیوں کی باقاعدگی سے تلاشی شروع کردی گئی ہے۔
گریٹر کشمیر ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق سٹیڈیم کے آس پاس کی کچھ بلند و بالا عمارتوں کو سکیورٹی فورسز نے نگرانی کے لیے اپنے قبضے میں لے لیا ہے اور محفوظ ماحول کو یقینی بنانے کے لیے شارپ شوٹرز تعینات کیے گئے ہیں۔
ہائی سکول کے طلبا کے امتحانات بھی منسوخ کردیئے گئے ہیں کیونکہ بورڈ کے کچھ طے شدہ امتحانات کی تاریخیں سات مارچ کی ریلی کے ساتھ ملتی ہیں۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔
© The Independent