وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بدھ کو کہا ہے کہ معاشی مشکلات پر قابو پانے کے لیے پاکستان کے دوست ممالک امداد یا قرض نہیں بلکہ سرمایہ کاری کے ذریعے مدد کرنا چاہتے ہیں۔
بدھ کی شب نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے ایک پروگرام میں دیے گئے انٹرویو کے دوران وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کو پہلے اپنا گھر ٹھیک کرنا ہوگا اور دوست ملکوں سے قرض لےکر رول اوور یعنی ان کی ادائیگیوں میں توسیع کروانےکا فارمولا اب نہیں چلےگا۔
بقول محمد اورنگزیب: ’دوست ملکوں نے واضح عندیہ دیا ہے کہ وہ مدد کرنا چاہتے ہیں لیکن امداد کی صورت میں نہیں بلکہ سرمایہ کاری کے ذریعے اور میرا خیال ہے کہ ایسا کرنا ملک کے لیے صیحح ہے۔‘
پاکستان کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے اور نئی حکومت نے معاشی اصلاحات اور اقتصادی صورت حال میں بہتری کے لیے محمد اورنگزیب کو وزارت خزانہ کا قلمدان سونپا ہے۔
کابینہ میں شمولیت سے قبل محمد اورنگزیب حبیب بینک لمیٹڈ (ایچ بی ایل) کے صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) تھے۔ ان کا شمار معتبر اور تجربہ کار بینکرز میں ہوتا ہے جنہیں پاکستان اور بیرون ممالک کے بینکوں میں کام کا تین دہائیوں پر محیط وسیع تجربہ ہے۔
بطور وزیر خزانہ ان کے لیے فوری طور پر سب سے بڑا چیلنج عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ موجودہ سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے آخری جائزے کو کامیابی کے ساتھ مکمل کروانے کے بعد توسیعی پروگرام کے حصول کے لیے بات چیت کرنا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آئی ایم ایف کے ساتھ سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے دوسرے جائزے پر مذاکرات کا آغاز آج (جمعرات) سے اسلام آباد میں ہو گیا ہے اور یہ بات چیت 18 مارچ 2024 جاری رہے گی۔
پاکستانی وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف کے جائزے کی کامیابی سے تکمیل کے لیے تمام ’سٹرکچرل بینچ مارکس، کوالٹیٹیو پرفارمنس کے معیار اور اہداف کو پورا کر لیا گیا ہے۔‘
اگر آخری جائزہ بھی کامیابی سے مکمل ہو گیا تو پاکستان کو 1.1 ارب ڈالر کی قسط جاری کر دی جائے گی۔
گذشتہ برس کے وسط میں پاکستان کی مختصر مدت کی معاشی ضروریات پورا کرنے کے لیے آئی ایم ایف نے ایک سٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کی منظوری دی تھی، جس کے تحت پاکستان کو تین ارب ڈالر قرض ملنا تھا۔ اس میں سے پاکستان کو اب تک 1.9 ارب ڈالر مل چکے ہیں اور تیسری قسط کے اجرا سے قبل ایک جائزہ لیا جانا باقی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے پہلے ہی نئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں اپنی فنانس ٹیم کو 11 اپریل کو سٹینڈ بائی انتظامات کی میعاد ختم ہونے کے بعد توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے حصول پر کام شروع کرنے کی ہدایت کر رکھی ہے۔
چین کی مارکیٹ میں بانڈا بانڈز کی فروخت کا منصوبہ
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ حکومت اگلے مالی سال میں چینی مارکیٹ میں پانڈا بانڈ کی فروخت سے پیسہ لانے کی جانب بڑھ رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا: ’ہمیں آئندہ مالی سال میں پانڈا بانڈ (چینی مارکیٹ) میں فروخت کے لیے لے جانے چاہییں۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ پاکستان نے چین کے ساتھ اچھے تعلقات کو استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ رواں سال فروری میں چین نے واجب الادا 2 ارب ڈالر کے قرض کی ادائیگی میں توسیع کر دی تھی۔
محمد اورنگزیب نے نجکاری سے متعلق حکومت کی ترجیحات کے بارے میں کہا کہ قومی فضائی کمپنی (پی آئی اے) کی نجکاری کے لیے اقدامات درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں صوبوں کے حوالے نہیں کی جائیں گی بلکہ ان کی نجکاری کی جائے گی۔
مشترکہ خوشحالی کے لیے چین کے ساتھ مل کر آگے بڑھنے کا عزم
دوسری جانب وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بدھ کو چین کی شنہوا نیوز ایجنسی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ پاکستان اور چین مشترکہ ترقی اور خوشحالی کے لیے مل کر آگے بڑھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے 70 سال پر محیط دوستی کو تمام حالات میں ’آہنی بھائیوں‘کی طرح نبھایا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ’پاکستان کو چینی جدیدت کے ماڈل کی تقلید کرنی چاہیے، یہ ایک عظیم کامیابی کا نمونہ ہے۔‘
پاکستانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چیلنجوں کے باوجود، چین کی ترقی دوسرے ممالک کے مقابلے میں بتدریج آگے بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے کہا: ’بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) انتہائی بصیرت والا منصوبہ ہے جو غربت کا خاتمہ اور سرمایہ کاری بڑھا رہا ہے۔پاکستان سی پیک کے دوسرے مرحلے کی طرف بڑھنے کے لیے تیار ہے۔‘
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔