انڈیا میں پولیس نے یونیورسٹی آف گجرات کے ہاسٹل میں نماز پڑھنے والے متعدد غیر ملکی طلبہ پر مبینہ حملے کے بعد دو افراد کو گرفتار کر لیا جب کہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔
انڈین اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ڈی سی پی) زون سیون ترون دگل نے بتایا کہ ’احمد آباد کے دو رہائشیوں ہتیش میوادہ اور بھارت پٹیل کو انڈیا کے ضابطہ فوجداری کی مختلف دفعات جن میں 143 (غیر قانونی اجتماع)، 147 (فساد)، 323 (دانستہ نقصان پہنچانا)، 324 (خطرناک ہتھیاروں کی مدد سے دانستہ نقصان پہنچانا)، 337 (نقصان دہ عمل کے ذریعے دوسروں کی جان اور سلامتی کو خطرے میں ڈالنا) اور 447 (حد سے تجاوز کرنا) شامل ہیں، کے تحت گرفتار کیا گیا۔‘
واقعے کے بعد پیدا ہونے والے تنازعے میں شدت آنے پر وفاقی حکومت نے صورت حال کو قابو میں رکھنے کے لیے اتوار کو اقدامات کیے۔
انڈیا کی وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ ریاست گجرات کی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے۔ ازبکستان، افغانستان، تاجکستان، جنوبی افریقہ اور سری لنکا کے پانچ طلبہ اس وقت زخمی ہو گئے جب ایک ہجوم نے ان پر دھاوا بول دیا۔
پولیس نے بتایا کہ دو طلبہ کو ہسپتال میں داخل کروایا گیا جن میں سے ایک کا تعلق سری لنکا اور دوسرے کا تاجکستان سے ہے۔
انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق: ’احمد آباد کی گجرات یونیورسٹی میں ہفتے کو تشدد کا ایک واقعہ پیش آیا۔ ریاستی حکومت واقعے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کر رہی ہے۔
’واقعے میں دو غیر ملکی طالبہ زخمی ہوئے۔ ان میں سے ایک کو طبی امداد کے بعد ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا۔ وزارت خارجہ گجرات حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ریاست کے وزیر داخلہ ہرش سنگھوی نے بھی مبینہ طور پر گجرات کے اعلیٰ پولیس افسروں کو جلد از جلد ملزموں کو گرفتار کرنے اور منصفانہ تحقیقات کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔
گجرات یونیورسٹی کی وائس چانسلر نیرجا اے گپتا کا کہنا تھا کہ ’چوں کہ طلبہ کا تعلق دوسرے ملکوں سے ہے اس لیے انہیں ’ثقافتی حساسیت‘ کی تربیت دینے کی ضرورت ہے۔
’یہ غیر ملکی طلبہ ہیں اور جب آپ بیرون ملک جاتے ہیں تو آپ کو ثقافتی حساسیت سیکھنی چاہیے۔‘
احمد آباد کے پولیس کمشنر جی ایس ملک کے مطابق یہ واقعہ ہفتے کی رات کو اس وقت پیش آیا جب تقریباً 20 سے 25 لوگ احمد آباد میں گجرات یونیورسٹی کے ہاسٹل کے احاطے میں داخل ہوئے اور وہاں نماز ادا کرنے والے مذکورہ طالب علموں پر اعتراض کرتے ہوئے انہیں مسجد میں نماز ادا کرنے کا کہا۔
ہاسٹل میں داخل ہونے والے لوگوں نے جھگڑا کیا اور نماز پڑھنے والوں پر حملہ کر دیا اورانہیں پتھر مارے۔
ان کا کہنا تھا کہ 20 سے 25 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے اور واقعے کی تحقیقات کے لیے نو ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ دو افراد کو پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے۔ یونیورسٹی میں تقریباٍ 300 بین الاقوامی طلبہ زیر تعلیم ہیں۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔