انڈیا: کالے جادو کا الزام، بزرگ شہری کو انگاروں پر کھڑا کر دیا گیا

ایک پولیس افسر نے بتایا کہ اس معاملے میں ملوث افراد کے خلاف انسداد توہم پرستی اور کالا جادو ایکٹ 2013 کی دفعات اور تعزیرات ہند کی دیگر دفعات کے تحت شکایت درج کر لی ہے۔

مذکورہ شخص کو کئی منٹ تک تکلیف میں مبتلا رکھنے کے بعد انہیں چھوڑ دیا گیا (سکرین گریب، دی انڈپینڈنٹ)

انڈیا کی مغربی ریاست مہاراشٹر میں 75 سالہ شخص اس وقت جھلس گئے جب مقامی لوگوں نے انہیں انگاروں پر کھڑا ہونے پر مجبور کر دیا کیوں انہیں شبہ تھا کہ وہ کالا جادو کرتے ہیں۔

انڈیا کے معاشی مرکز ممبئی سے صرف 28 کلومیٹر دور تھانے نام کے ضلعے میں پیش آنے والے اس واقعے کی پریشان کن ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے جس پر لوگوں نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اس عمل کو ’وحشیانہ‘ قرار دیا ہے۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ درجنوں افراد بزرگ شخص جن کے بدن پر قمیص نہیں ہے، کو بازو سے پکڑ کر آگے کی جانب دھکیلتے ہوئے دہکتے کوئلوں پر کھڑے ہونے پر مجبور کر رہے ہیں۔ اس دوران بہت بڑا مجمع ڈھول کے تھاپ پر نعرے بازی کرتا رہا۔

مذکورہ شخص کو کئی منٹ تک تکلیف میں مبتلا رکھنے کے بعد انہیں چھوڑ دیا گیا۔ بعد میں ان کے اہل خانہ نے پولیس سے رابطہ کیا۔

ایک پولیس افسر نے بتایا کہ اس معاملے میں ملوث افراد کے خلاف انسداد توہم پرستی اور کالا جادو ایکٹ 2013 کی دفعات اور تعزیرات ہند کی دیگر دفعات کے تحت شکایت درج کر لی ہے۔

آگ پر چلنا اکثر توہم پرستی کے عقائد کے ساتھ ساتھ طاقت، ہمت اور بےگناہی ثابت کرنے سے جڑا ہوتا ہے۔

پولیس انسپیکٹر پرمود بربر نے انڈیا کے سرکاری خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کو بتایا کہ مذکورہ شخص کے اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ تقریبا 15-20 افراد ان کے گھر میں گھس آئے اور انہیں وہاں لے گئے جہاں مذہبی تقریب ہو رہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ کچھ مقامی لوگوں نے مذکورہ شخص پر کالا جادو کرنے کا شبہ ظاہر کیا تھا جنہوں انہیں جلتے کوئلوں پر کھڑا کرنے کے لیے لے جانے سے پہلے انہیں مارا پیٹا۔ متاثرہ شخص کے پیروں اور پیٹھ پر جلنے سے زخم آئے۔

سوشل میڈیا پر بہت سے لوگوں نے کہا کہ انہیں صدمہ ہوا ہے۔ ایک صارف نے سوال کیا کہ کچھ انڈین برادریاں اب بھی ’رجعت پسندانہ‘ رسوم کو کیوں مانتے ہیں؟

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انسٹا گرام کے ایک صارف کا کہنا تھا کہ ’ہم کہاں جا رہے ہیں۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ تصور کرنا مشکل ہے کہ لوگ کتنے وحشی ہو سکتے ہیں۔‘ انہوں نے واقعے میں ملوث افراد کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

ایک اور صارف نے کہا: ’وہ انہیں سزا دینا چاہتے تھے لیکن انہوں نے ملک کے قانون کو کارروائی کا موقع دینے کی بجائے ایک بار پھر توہم پرستی کا مظاہرہ کیا۔ ہم دن بہ دن پیچھے جا رہے ہیں۔‘

انڈیا کے دور دراز اور دیہی علاقوں میں جادو ٹونے اور کالے جادو کے الزامات کی وجہ سے اکثر اموات اور ہجوم کے ہاتھوں تشدد کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔

2020 میں آسام کے کربی انگلونگ ضلعے میں جادو ٹونے کے الزام میں دو لوگوں کا سر قلم کر کے لاشوں کو آگ لگا دی گئی۔ متاثرہ مرد اور خاتون کو کالا جادو کر کے نوعمر لڑکی کی موت اور دوسری کی بیماری کا سبب بننے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔

اگرچہ ایسا کوئی ملک گیر قانون موجود نہیں ہے جس کے تحت جادو ٹونے، توہم پرستی یا عقیدے کی بنیاد پر کی جانے والی سرگرمیوں سے متعلق جرائم سے نمٹا جا سکے لیکن کئی ریاستوں میں جہاں اس طرح کے کام کیے جاتے ہیں وہاں ریاست کی سطح پر مخصوص قوانین منظور کیے گئے ہیں۔ بہار، مہاراشٹر اور کیرالہ کی ریاستوں ایسے قوانین منظور کیے گئے ہیں جن کے تحت اس طرح کی رسومات کو جرم قرار دیا گیا ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا