وزیراعظم شہباز شریف نے بدھ کو دو ٹوک الفاظ میں پاکستان کی سرحدوں کو دہشت گردی کے خلاف ’ریڈ لائن‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی کو مزید برداشت نہیں کر سکتے۔
بدھ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیراعظم نے شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں حالیہ حملے میں جان سے جانے والے پاکستانی فوج کے اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’حکومت پاکستان اور افواج پاکستان مل کر ان کا خاتمہ کرنے کا پورا عزم رکھتے ہیں اور یہ ہوگا۔‘
وزیراعظم نے کہا: ’سرحد پار سے جو دہشت گردی ہو رہی ہے، اسے ہم مزید برداشت نہ کرسکتے۔ پاکستان کی سرحدیں دہشت گردی کے خلاف ریڈ لائن ہیں۔‘
حالیہ دنوں میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔ اتوار اور پیر کی درمیانی شب پاکستان نے افغانستان کی حدود میں فضائی کارروائی کی تھی، جس کے حوالے سے دفتر خارجہ نے بتایا کہ اس ’آپریشن کا ہدف حافظ گل بہادر گروپ سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد تھے، جو تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مل کر پاکستان میں متعدد دہشت گرد حملوں کا ذمہ دار ہے۔‘
یہ کارروائی 16 مارچ کو شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں پاکستانی چیک پوسٹ پر ہونے والے حملے کے بعد کی گئی، جس میں دو افسران سمیت پاکستانی فوج کے سات اہلکار جان سے چلے گئے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اپنے خطاب میں وزیراعظم نے کہا: ’ہم اپنے ہمسایہ برادر ملک کے ساتھ انتہائی امن کے ماحول میں اور انتہائی اچھے طریقے سے رہنا چاہتے ہیں۔ کاروبار اور ہر قسم کے تعلقات کو بڑھانا چاہتے ہیں لیکن اگر بدقسمتی سے ہمسایہ ملک کی زمین دہشت گردی کے لے استعمال ہوگی تو یہ برداشت نہیں ہوگا اور یہ بات واضح رہنی چاہیے کہ ہم سرحد پار سے کسی بھی قسم کی دہشت گردی، کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔‘
وزیراعظم نے ہمسایہ ممالک کو مل بیٹھنے کی پیش کش کرتے ہوئے کہا کہ ’آئیں بیٹھیں مل کر دہشت گردی کے خلاف لائحہ عمل تیار کریں، جس پر ہم سنجیدگی اور خلوص کے ساتھ کام کریں، اس سے بہتر خطے میں امن کے قیام اور غربت و بیروزگاری کے خاتمے کے لیے کوئی لائحہ عمل نہیں ہوسکتا۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ ’ہمارے ہمسایہ ملک کے ارباب اختیارر میری اس تجویز کو غور سے لیں گے اور مل کر ہم اس خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان میں دہشت گردی کا عظیم قربانیوں کے نتیجے میں مکمل طور پر صفایا کیا گیا، دورِ حاضر میں شاید ہی اس کی کوئی دوسری مثال ہو۔‘
بقول وزیراعظم: ’تقریبا 80 ہزار پولیس، افواج اور پاکستانیوں اور ہر شعبے کے فرد نے قربانیاں دیں اور اس کا مکمل طور پر صفایا ہو گیا۔ بد قسمتی سے چند سال قبل پھر اس نے سر اٹھایا، اس کی وجوہات میں نہیں جا رہا لیکن حقیقیت یہ ہے کہ اتنی عظیم قربانیوں اور بے پناہ وسائل اور توانائیاں خرچ کرنے کے بعد اس دہشت گردی کا واپس آنا کسی المیے سے کم نہیں۔‘
اپنے خطاب کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے ہونے والے سٹاف لیول معاہدے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو ڈیجیٹلائز کرنے سمیت دیگر معاملات پر بھی گفتگو کی۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔