مذہبی کشیدگی کے خدشات کے پیش نظر انڈین حکام نے ہندوؤں کے تہوار ہولی کے موقع پر نکالے جانے والے جلوس سے قبل مساجد کو پلاسٹک کی چادروں اور ترپالوں سے ڈھانپ دیا ہے۔
پیر کو پورے انڈیا میں ’رنگوں کا تہوار‘ منایا جائے گا، جس میں لوگ خشک رنگوں کے پاؤڈر پھینکیں گے، واٹر گنوں سے کھیلیں گے، اور موسیقی اور مٹھائیوں سے لطف اندوز ہوں گے۔
ہولی ہندو کیلنڈر میں موسم بہار کی آمد کی علامت اور زرخیزی، رنگ، محبت اور برائی پر اچھائی کی فتح کا جشن بھی ہے۔
لیکن انڈیا کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش کے حکام کو خدشہ ہے کہ تقریبات بشمول ایک جلوس، دو اضلاع بریلی اور لاٹ صاحب میں فرقہ وارانہ بدامنی کا باعث بن سکتے ہیں۔
پولیس عہدیداروں نے بتایا کہ ہندو دیوتا بھگوان رام کی مورتی کا سالانہ جلوس رام بارات اتوار کو نرسنگھ مندر سے شروع ہونا تھا اور انہیں خدشہ ہے کہ اس کے نتیجے میں جلوس کے راستے پر مساجد کو ہولی کے رنگوں سے رنگ دیا جائے گا۔
امریکہ میں قائم ایک تحقیقی گروپ کے نئے اعداد و شمار کے مطابق، 2023 میں انڈیا میں ہر روز مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کے اوسطاً دو واقعات پیش آئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صرف اتر پردیش میں نفرت انگیز تقاریر کے تقریباً 104 پروگرام منعقد کیے گئے، جہاں تین کروڑ 80 لاکھ سے زیادہ مسلمان رہتے ہیں۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق بریلی کے سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس گھولے سشیل چندربھان نے کہا ہے کہ حکام بدامنی کے کسی بھی واقعہ سے بچنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے جمعے کو ضلع میں علما کے ساتھ ایک میٹنگ کی اور انہیں بتایا کہ مساجد کو مناسب طریقے سے ڈھانپا جائے گا تاکہ کوئی شرپسند عناصر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنے کے لیے کچھ نہ کر سکیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ مساجد کے علما انتظامات سے مطمئن تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے انڈین اخبار کو بتایا کہ ’یاترا کے ساتھ پولیس اہلکاروں کی ایک ٹیم بھی جائے گی جو شہر کے کئی علاقوں سے گزرنے کے بعد نرسنگھ مندر واپس آئے گی۔‘
ایک اور تقریب اتر پردیش کے شاہجہاں پور میں ہو گی، جہاں روایت ہے کہ مقامی لوگ جلوس میں شامل بھینس گاڑی اور ایک ’بدقسمت‘ شخص پر جوتے پھینکتے ہیں۔ یہ شخص ایک ایسا کردار ہے جسے انڈیا کی آزادی کے بعد سے برطانوی نوآبادیاتی حکمران کے طور پر پیش کیا جاتا رہا ہے۔
شاہجہاں پور میں بھی سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، جہاں جلوس کے راستے سے متصل مساجد کو پلاسٹک کی چادروں سے ڈھانپ دیا گیا ہے۔ پولیس نے کہا کہ وہ تہوار کے دوران اتوار اور پیر کو ہائی الرٹ رہیں گے۔
ہولی ہندو کیلنڈر کی سب سے بڑی تقریبات میں سے ایک ہے، اور ملک بھر کی برادریوں میں تقریبات منعقد کی جاتی ہیں، غیر ملکی سیاح بھی اس تماشے سے لطف اندوز ہونے کے لیے انڈیا کا سفر کرتے ہیں۔
تہوار سے پہلے کے دنوں میں سڑکوں پر تاجروں کی قطاریں لگی ہوئی ہوتی ہیں، جو رنگ – زیادہ تر نامیاتی – اور پانی کی بندوقیں بیچتے ہیں۔ یہ تہوار پڑوسی ملک نیپال میں بھی منایا جاتا ہے۔
ہولی کا آغاز ہولیکا دہن سے ہوتا ہے، جو ایک رات پہلے ہونے والی چتا جلانے کی رسم ہے۔ لکڑی اور دیگر مواد کو آگ میں جلایا جاتا ہے، جسے کئی دن پہلے جمع کیا جاتا ہے، جبکہ ہولیکا کا پتلا بھی عام طور پر چتا کے اوپر رکھا جاتا ہے۔
© The Independent