توشہ خانہ کیس میں عمران خان، بشریٰ بی بی کی سزائیں معطل

توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کے باوجود عمران خان کی رہائی ممکن نہیں کیوں کہ ان کے خلاف کئی دیگر مقدمات بھی قائم ہیں جن میں سے بعض میں انہیں سزائیں سنائی جا چکی ہیں۔

پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی 17 جولائی 2023 کو لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس میں موجود تھے (فائل فوٹو: عارف علی/ اے ایف پی)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیر کو ایک حکم نامے میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کو توشہ خانہ کیس میں دی گئی سزائیں معطل کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔

اب عدالت اس مقدمے کی سماعت عید کے بعد کرے گی۔

توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کے باوجود عمران خان کی رہائی ممکن نہیں کیوں کہ ان کے خلاف کئی دیگر مقدمات بھی قائم ہیں جن میں سے بعض میں انہیں سزائیں سنائی جا چکی ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاورق کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے احتساب عدالت کی طرف سے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو سنائی گئی سزاؤں کی معطلی پر سماعت کے بعد فیصلہ سنایا۔

احتساب عدالت نے رواں سال 31 جنوری کو توشہ خانہ کیس عمران خان اور ان کی اہلیہ کو 14، 14 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی جبکہ عمران خان کو 10 سال کے لیے کسی سرکاری عہدے کے لیے نا اہل قرار دے دیا تھا۔

تحریک انصاف کا موقف

تحریک انصاف نے ایک بیان میں کہا کہ ٹرائل کورٹ نے وکیلوں کو محدود رسائی دے کر نہ صرف مقدمے کی شفافیت پر سمجھوتہ کیا تھا بلکہ دفاع کو دلائل مکمل کرنے کی اجازت دیے بغیر جلد بازی میں فیصلہ سنا دیا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کو یقین ہےاعلٰی عدالتیں اب مقدمے کو سننے کے بعد سزاؤں کو منسوخ کر دیں گی۔

توشہ خانہ نااہلی ریفرنس فیصلہ کیا تھا؟

الیکشن کمیشن کے پانچ رکنی بینچ نے 21 اکتوبر کو عمران خان کے خلاف توشہ خانہ نااہلی ریفرنس کا فیصلہ سنایا تھا، جس میں کہا گیا کہ چیئرمین تحریک انصاف نے جان بوجھ کر الیکشن ایکٹ 2017 کی خلاف ورزی کی ہے۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان کو جھوٹا بیان جمع کرانے پر آرٹیکل 63 (ون) (پی) کے تحت نااہل قرار دیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے غیر واضح بیان جمع کروایا، الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن137 (اثاثوں اور واجبات کی تفصیلات جمع کروانا)، سیکشن167 (کرپٹ پریکٹس) اور سیکشن 173 (جھوٹا بیان اور ڈیکلیریشن جمع کروانا) کی خلاف ورزی کی ہے، اور یوں وہ الیکشن ایکٹ کی متعلقہ سیکشنز کے تحت کرپٹ پریکٹس کے مرتکب ہوئے ہیں۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل تحائف اثاثوں میں ڈیکلیئر نہ کرکے دانستہ طور پر حقائق چھپائے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے فیصلے میں عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کی سفارش کی تھی۔

توشہ خانہ ریفرنس کس نے دائر کیا تھا؟

گذشتہ برس چار اگست کو پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما محسن نواز رانجھا نے حکمران اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے قانونی ماہرین کے دستخطوں کے ساتھ عمران خان کے خلاف توشہ خانہ تخائف کی تفصیلات شیئر نہ کرنے پر سپیکر قومی اسمبلی کے پاس آئین پاکستان کے آرٹیکلز 62 اور 63 کے تحت ریفرنس دائر کیا تھا۔

ریفرنس میں سرکاری تحائف کو بیرون ملک بیچنے کا الزام بھی لگایا گیا تھا، جبکہ تمام دستاویزی ثبوت بھی ریفرنس کے ہمراہ جمع کرائے گئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان