پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے لیے بنی گالہ میں رہائش گاہ کو سب جیل قرار دیا گیا ہے۔
اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے بدھ کو یہ نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا ہے۔
اس سے قبل بدھ ہی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ کیس میں 14,14 سال قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔
دونوں مجرمان کو 10 سال کے لیے کسی بھی عوامی عہدے کے لیے نااہل بھی قرار دیا گیا ہے۔
عدالت نے سزا کے ساتھ دونوں مجرمان پر 78 کروڑ 70 لاکھ روپے کے جرمانے بھی عائد کیے ہیں۔ جرمانوں کی مجموعی رقم ایک ارب 57 کروڑ 10 لاکھ روپے بنتے ہیں۔
نیب قانون کی دفعہ 342 کے تحت عمران خان کو 27 جبکہ بشری بی بی کو 25 سوالات دیے گئے تھے۔
دونوں ملزمان کے 342 کے بیان ریکارڈ ہونے کے بعد حتمی دلائل ہوئے جس کے بعد احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے بدھ کی صبح فیصلہ سنایا۔
گذشتہ سماعت میں بشری بی بی نے 342 بیان کے 25 سوالوں پر جوابات جمع کرائے تھے، جبکہ عدالت نے گذشتہ روز بانی پی ٹی آئی کو 342 کے بیان پر 27 سوالوں کے جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔
بشری بی بی آج سماعت میں پیش نہیں ہوئی تھیں جبکہ وکلا صفائی نے عدالت سے وقت طلب کیا تھا جسے عدالت نے مسترد کر دیا۔
عدالت کی جانب سزا سنائے جانے کے بعد عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی گرفتاری دینے اڈیالہ جیل پہنچیں اور انہوں نے اڈیالہ جیل حکام کو گرفتاری دے دی ہے۔
پی ٹی آئی کے وکیل رہنما حامد خان نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں کہا ہے کہ دونوں سزاؤں (امریکی سائفر اور توشہ خانہ) کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیلیں دائر کریں گے۔
توشہ خانہ نااہلی ریفرنس فیصلہ کیا تھا؟
الیکشن کمیشن کے پانچ رکنی بینچ نے 21 اکتوبر 2022 کو عمران خان کے خلاف توشہ خانہ نااہلی ریفرنس کا فیصلہ سنایا تھا، جس میں کہا گیا کہ تحریک انصاف کے بانی چیئرمین نے جان بوجھ کر الیکشن ایکٹ 2017 کی خلاف ورزی کی ہے۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان کو جھوٹا بیان جمع کرانے پر آرٹیکل 63 (ون) (پی) کے تحت نااہل قرار دیا تھا۔
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے غیر واضح بیان جمع کروایا، الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن137 (اثاثوں اور واجبات کی تفصیلات جمع کروانا)، سیکشن167 (کرپٹ پریکٹس) اور سیکشن 173 (جھوٹا بیان اور ڈیکلیریشن جمع کروانا) کی خلاف ورزی کی ہے، اور یوں وہ الیکشن ایکٹ کی متعلقہ سیکشنز کے تحت کرپٹ پریکٹس کے مرتکب ہوئے ہیں۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل تحائف اثاثوں میں ڈیکلیئر نہ کرکے دانستہ طور پر حقائق چھپائے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے فیصلے میں عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کی سفارش کی تھی۔
توشہ خانہ ریفرنس کس نے دائر کیا تھا؟
چار اگست 20222 کو پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما محسن نواز رانجھا نے حکمران اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے قانونی ماہرین کے دستخطوں کے ساتھ عمران خان کے خلاف توشہ خانہ تخائف کی تفصیلات شیئر نہ کرنے پر سپیکر قومی اسمبلی کے پاس آئین پاکستان کے آرٹیکلز 62 اور 63 کے تحت ریفرنس دائر کیا تھا۔
ریفرنس میں سرکاری تحائف کو بیرون ملک بیچنے کا الزام بھی لگایا گیا تھا، جبکہ تمام دستاویزی ثبوت بھی ریفرنس کے ہمراہ جمع کرائے گئے تھے۔
توشہ خانہ چارج شیٹ
توشہ خانہ چارج شیٹ میں بتایا گیا کہ وزرات عظمیٰ کے دوران عمران خان اور بشریٰ بی بی کو مختلف سربراہان مملکت کی طرف سے 108 تحائف ملے۔ ملزمان نے 108 تحائف میں سے 58 قیمتی تحائف خود رکھ لیے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جس کے بعد چئیرمین نیب نے توشہ خانہ ریفرنس میں تحقیقات شروع کرنے کے احکامات دیے۔ مزید بتایا گیا کہ ’108 تحائف میں سے بشریٰ بی بی نے 14 کروڑ روپے مالیت کے 58 تحائف اپنے پاس رکھے۔
عمران خان نے سعودی ولی عہد سے موصول ہونے والا جیولری سیٹ انتہائی کم رقم کے عوض رکھا۔ توشہ خانہ قوانین کے مطابق تمام تحائف توشہ خانہ میں رپورٹ کرنے لازم ہیں۔ تحقیقات میں معلوم ہوا ہے بشریٰ بی بی کو سعودی ولی عہد سے جیولری سیٹ تحفے میں ملا۔ جیولری سیٹ ملٹری سیکرٹری کے ذریعے توشہ خانہ میں رپورٹ تو ہوا لیکن جمع نہیں کرایا گیا۔ بشریٰ بی بی اور عمران خان نے توشہ خانہ قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔‘
چارج شیٹ کے مطابق ’عمران خان اور بشریٰ بی بی نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے تحائف کی من پسند قیمت لگوائی۔ عمران خان اور بشریٰ بی بی نے جیولری سیٹ کی 90 لاکھ روپے ادائیگی کی۔ تحقیقات کے مطابق قیمت پرائیویٹ فرد سے لگوائی گئی جو اصل قیمت سے انتہائی کم تھی۔ جیولری سیٹ کی قیمت لگانے کے لیے دبئی کے ماہر سے بھی رابط کیا گیا۔‘
’عمران خان اور بشریٰ بی بی نے قومی خزانے 15 سو 73 ملین روپے کا نقصان پہنچایا۔ لہذا تمام مطلوبہ شواہد، دستاویزی ثبوت اور انکوائری رپورٹ کی روشنی میں ملزمان کے خلاف ٹرائل شروع کیا جائے۔‘
توشہ خانہ ریفرنس میں نیب کے گواہان
توشہ خانہ ریفرنس میں نیب گواہان کی فہرست کے مطابق نیب عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف 20 گواہ پیش کرنے تھے، لیکن نیب نے چار گواہ خذف کر کے 16 گواہ پیش کیے۔
گواہان کی فہرست میں ایک وعدہ معاف گواہ بھی شامل ہیں۔ تحفے کا پرائیویٹ طور پر تخمینہ لگانے والے صہیب عباسی بطور وعدہ معاف گواہ پیش ہوں گے۔ اس کے علاوہ وزیراعظم کےملٹری سیکرٹری اور ڈپٹی ایم ایس بھی گواہان میں شامل ہیں۔ ڈپٹی قونصلیٹ جنرل دبئی رحیم اللہ، توشہ خانہ کے سیکشن افسران ، پی ایم آفس کے اسسٹنٹ سیکرٹری پروٹوکول زاہد سرفراز بھی نیب کے گواہوں میں شامل ہیں۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔