راولپنڈی کی ایک احتساب عدالت نے منگل کو سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس میں فرد جرم عائد کر دی۔
عدالت نے اس کیس میں استغاثہ کے 12 گواہان کو 11 جنوری کو طلب کرتے ہوئے ٹرائل کا آغاز کر دیا جبکہ 190 ملین پاؤنڈ کے دوسرے ریفرنس میں فرد جرم عائد کرنے کے لیے 17 جنوری کی تاریخ مقررکی ہے۔
آج اڈیالہ جیل کے کمیونٹی ہال، جسے کمرہ عدالت کا درجہ دیا گیا ہے، میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے دو نیب ریفرنسز توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کی۔
توشہ خانہ کیس میں چالان کی کارروائی اور نقول کی تقسیم کا عمل مکمل ہونے کے بعد احتساب عدالت نے چارج شیٹ دونوں ملزمان کے سامنے پڑھی اور فرد جرم عائد کی، جس پر ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا۔
توشہ خانہ چارج شیٹ
توشہ خانہ چارج شیٹ میں کہا گیا کہ وزرات عظمیٰ کے دوران عمران خان اور بشریٰ بی بی کو مختلف سربراہان مملکت کی طرف سے 108 تحائف ملے جس میں سے ملزمان نے 58 قیمتی تحائف خود رکھ لیے۔
چارج شیٹ کے مطابق اس پر قومی احتساب بیورو (نیب) کے چئیرمین نے توشہ خانہ ریفرنس میں تحقیقات شروع کرنے کے احکامات دیے۔
چارج شیٹ میں مزید بتایا گیا کہ ’108 تحائف میں سے بشریٰ بی بی نے 14 کروڑ روپے مالیت کے 58 تحائف اپنے پاس رکھے جبکہ عمران خان نے سعودی ولی عہد سے ملنے والا جیولری سیٹ انتہائی کم رقم کے عوض رکھا۔
’توشہ خانہ قوانین کے مطابق تمام تحائف توشہ خانہ میں رپورٹ کرنے لازم ہیں۔ تحقیقات میں معلوم ہوا کہ بشریٰ بی بی کو سعودی ولی عہد سے جیولری سیٹ تحفے میں ملا۔
’جیولری سیٹ ملٹری سیکریٹری کے ذریعے توشہ خانہ میں رپورٹ تو ہوا لیکن جمع نہیں کرایا گیا۔ بشریٰ بی بی اور عمران خان نے توشہ خانہ قوانین کی خلاف ورزی کی۔‘
چارج شیٹ کے مطابق عمران خان اور بشریٰ بی بی نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے تحائف کی من پسند قیمت لگوائی۔
’عمران خان اور بشریٰ بی بی نے جیولری سیٹ کی 90 لاکھ روپے ادائیگی کی۔ تحقیقات کے مطابق قیمت پرائیویٹ فرد سے لگوائی گئی جو اصل قیمت سے انتہائی کم تھی۔ جیولری سیٹ کی قیمت لگانے کے لیے دبئی کے ماہر سے بھی رابطہ کیا گیا۔
’عمران خان اور بشریٰ بی بی نے قومی خزانے کو 1573 ملین روپے کا نقصان پہنچایا لہٰذا تمام مطلوبہ شواہد، دستاویزی ثبوت اور انکوائری رپورٹ کی روشنی میں ملزمان کے خلاف ٹرائل شروع کیا جائے۔‘
توشہ خانہ ریفرنس میں نیب کے گواہان
توشہ خانہ ریفرنس میں آج پیش کی گئی ایک فہرست کے مطابق نیب عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف 20 گواہ پیش کرے گا، جس میں ایک وعدہ معاف گواہ بھی شامل ہے۔
تحفے کا پرائیویٹ طور پر تخمینہ لگانے والے صہیب عباسی بطور وعدہ معاف گواہ پیش ہوں گے۔ اس کے علاوہ وزیراعظم کے ملٹری سیکریٹری اور ڈپٹی ایم ایس بھی گواہان میں شامل ہیں۔
ڈپٹی قونصلیٹ جنرل دبئی رحیم اللہ اور توشہ خانہ کے سیکشن افسران بھی گواہی دیں گے۔ پی ایم آفس کے اسسٹنٹ سیکرٹری پروٹوکول زاہد سرفراز بھی نیب کے گواہ ہوں گے۔
بعد ازاں جج محمد بشیر نے عمران خان کی توشہ خانہ اور 190ملین پاؤنڈ ریفرنسسز میں درخواست ضمانت پر دلائل سنے اور فیصلہ سناتے ہوئے ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دیں۔
190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں بشری بی بی نے بھی ریفرنس کی نقول وصول کرلیں۔ آئندہ سماعت پر ملزمان پرفرد جرم عائد کی جائے گی۔
کیا میں آفس بوائے کے ذریعے کرپشن کروں گا؟ عمران خان
آج عدالتی کارروائی کے دوران عمران خان نے کمرے عدالت میں موجود چند صحافیوں سے گفتگو بھی کی، جو ان صحافیوں نے باہر آ کر شیئر کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
موقعے پر موجود صحافی قاضی رضوان اور شبیر ڈار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ توشہ خانہ ریفرنس میں فرد جرم عائد ہونے کے بعد سماعت میں وقفہ ہوا تو ٹراؤزر، شرٹ اور جیکٹ میں ملبوس عمران خان چلتے ہوئے میڈیا باکس کے پاس آ گئے جہاں پانچ صحافی بیٹھے تھے۔
صحافیوں کے مطابق ڈپٹی سپرٹینڈنٹ جیل بھی عمران خان کے ہمراہ تھے۔
عمران خان نے کہا کہ ’مجھے سزا دی جا رہی ہے کہ میں نے طاقت ور کو قانون کے تابع کرنے کی کوشش کی۔ مجھے کہا جا رہا ہے تم نے جرات کیسے کی طاقت ور لوگوں پر ہاتھ ڈالنے کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کے مخالفین پر جو کیسز بنائے گئے تھے وہ انہوں نے نہیں بنائے بلکہ پہلے کے بنے (ہوئے) تھے۔
عمران خان نے کہا کہ ’توشہ خانہ ریفرنس میں کہا گیا کہ میں نے اپنے آفس بوائے کے ذریعے اربوں روپے کی کرپشن کی، کیا میں آفس بوائے کے ذریعے اربوں روپے کی کرپشن کروں گا کیا ایسا ممکن ہے؟ ’میرے خلاف چپڑاسی سمیت دو افراد کو وعدہ معاف گواہ بنایا گیا۔‘
اس موقعے پر عمران خان نے صحافیوں سے سوال کیا کہ ’کیا یہ معاشرہ امر باالمعروف پر چل رہا ہے؟ جبکہ یہ ایک اسلامی معاشرہ ہے، معاشرہ اچھائی، برائی پر ہوتا ہے، اچھائی ختم تو معاشرہ ختم۔‘
ایک صحافی نے سوال کیا کہ سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی ختم کردی ہے، اس پر کیا کہیں گے؟ تو عمران خان کچھ دیر خاموش رہے پھر کہا ’سپریم کورٹ کے فیصلے پر بات نہیں کروں گا۔‘
صحافی نے مزید کہا کہ تاحیات نااہلی ختم ہونے سے ہو سکتا ہے مستقبل میں آپ کو بھی فائدہ ہو۔ عمران خان اس بات پر مسکرائے اور پھر کہا ’اس پر کچھ نہیں کہوں گا۔‘
شیخ رشید سے اتحاد سے متعلق بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ’ہمارا سیاسی سیٹ اپ ہے وہی فیصلہ کرے گا۔‘
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔