انڈیا کا جنوبی شہر حیدرآباد دکن فن تعمیر کے ساتھ ساتھ انوکھے اور لذیذ کھانوں کی وجہ سے بھی منفرد مقام رکھتا ہے۔ خاص کر بریانی جس کا شمار دنیا کے مشہور کھانوں میں ہوتا ہے۔
گذشتہ چند برسوں کے دوران جہاں شہر میں مندی اور شوارما جیسے عربی کھانوں کا رجحان کافی بڑھ گیا ہے۔ وہیں مشرق وسطیٰ کے پکوان بھی یہاں کے دسترخوانوں کی زینت بنتے جا رہے ہیں اور ترکش کنافہ نے بھی شہر کے پکوانوں میں اپنی جگہ بنا لی ہے۔
رمضان کے مقدس مہینے میں کنافہ کی دکانوں اور ریسٹورنٹس پر محفلیں سجی رہتی ہیں اور لوگ اپنی پسند کے کنافے کا مزہ لیتے نظر آتے ہیں۔
سعود ناصر کا تعلق حیدرآباد کے علاقے باکس سے ہے۔ وہ ایک کنافہ ماسٹر ہیں اور انہوں نے چار برس قبل اس علاقے میں کیپٹن کنافہ کے نام سے ایک آؤٹ لیٹ شروع کیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس وقت وہ چھ سے زیادہ دکانوں کے مالک ہیں، جو اس ڈش کی مقبولیت کا ثبوت ہے۔ ان کے آؤٹ لیٹس پر کنافہ کی کئی اقسام دستیاب ہیں، جن میں چیز، کریم، مینگو اور چاکلیٹ زیادہ مقبول ہیں۔
سعود ناصر نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ انہوں نے چند برس قبل باکس کے علاقے میں کنافہ شاپ کھولی تھی۔ لوگ اس ڈش کو کافی پسند کرنے لگے، جس کے بعد انہوں نے شہر کے دوسرے علاقوں میں کنافہ سٹورز کھول لیے۔ انہوں نے ترکی جا کر کنافہ بنانے کی تربیت حاصل کی۔
سعود بتاتے ہیں کہ ’باکس میں زیادہ تر لوگ عرب ممالک سے تعلق رکھتے ہیں، جو زیادہ میٹھی چیزیں کھانا پسند کرتے ہیں۔ کنافہ روایتی طور پر رمضان کے دوران کھائی جانے والی مٹھائی ہے لیکن اب یہ سال کے کسی بھی وقت دکانوں پر دستیاب رہتی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’حیدرآباد میں گذشتہ چند سالوں کے دوران عربی کھانوں کا شوق بڑھ گیا ہے۔ مٹھائیوں کی مانگ بھی عروج پر پہنچ گئی ہے۔ شہر کے کچھ حصوں کے لوگ جو ہوٹلوں میں جاتے ہیں وہ بکلاوا اور کنافہ جیسی عربی پکوانوں کا آرڈر دیتے ہیں۔‘
سعود ناصر نے بتایا کہ ان کے پر دادا بھی ان لوگوں میں شامل تھے جنہیں یمن سے حیدرآباد لایا گیا تھا۔ گھر پر ان کی والدہ کنافہ تیار کر کے سب کو کھلاتی تھیں، جس کے بعد ان کے ذہن میں خیال آیا کہ وہ کنافہ کا کاروبار شروع کریں گے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔