انڈیا اور چین کے درمیان اروناچل پردیش میں مقامات کے نام تبدیل کرنے کے تنازعہ پر کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
یہ کشیدگی اس وقت سامنے آئی ہے جب چین کی شہری امور کی وزارت نے اروناچل پردیش کے چینی نام زنگنان میں معیاری جغرافیائی ناموں کی چوتھی فہرست جاری کی ہے، جسے بیجنگ جنوبی تبت کا حصہ قرار دیتا ہے۔
وزارت کی سرکاری ویب سائٹ نے اس خطے کے لیے 30 اضافی نام شائع کیے ہیں۔
نام تبدیل کرنے کے بارے میں میڈیا کے سوالوں کے جواب میں انڈین حکومت کے ترجمان جناب رندھیر جیسوال نے منگل کو کہا کہ ’چین نے بھارتی ریاست اروناچل پردیش میں جگہوں کے نام تبدیل کرنے کی اپنی بےطقی کوششوں کو جاری رکھا ہوا ہے۔
’ہم اس طرح کی کوششوں کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ ایجاد شدہ نام وں کو تفویض کرنے سے اس حقیقت میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی کہ اروناچل پردیش انڈیا کا اٹوٹ حصہ ہے اور ہمیشہ رہے گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چین کے اس اقدام پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے کہا، 'اگر میں آپ کے گھر کا نام بدل دوں تو کیا یہ میرا ہو جائے گا؟ اروناچل پردیش ایک بھارتی ریاست تھی، ایک انڈین ریاست ہے اور مستقبل میں بھی رہے گی۔ نام بدلنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔‘
یہ چوتھا موقع ہے جب چین نے اروناچل پردیش کے مقامات کا نام یکطرفہ طور پر تبدیل کیا ہے۔ اس سے قبل 2017، 2021 اور 2023 میں وہ ایسا کر چکا ہے۔
مرکزی وزیر کرن رجیجو نے بھی چین کے نام تبدیل کرنے کی کوشش کی مذمت کرتے ہوئے کہا، 'میں اروناچل پردیش کے اندر 30 مقامات کو چین کے غیر قانونی طور پر 'معیاری' جغرافیائی نام دینے کی سخت مذمت کرتا ہوں۔ چین تمام بے بنیاد دعوے کر رہا ہے لیکن اس سے زمینی حقیقت اور 'تاریخی حقائق' تبدیل نہیں ہوں گے۔‘
چین کی جانب سے اروناچل پردیش میں مقامات کے نام تبدیل کرنا دونوں ممالک کے درمیان طویل عرصے سے کشیدگی کا سبب رہے ہیں اور انڈیا اس ریاست پر اپنی خودمختاری پر زور دیتا رہا ہے۔
چین کی جانب سے جن مقامات کے نام تبدیل کیے گئے ہیں ان میں 11 رہائشی علاقے، 12 پہاڑ، چار دریا، ایک جھیل، ایک پہاڑی درہ اور زمین کا ایک ٹکڑا شامل ہے۔ ان ناموں میں چینی حروف، تبتی اور پنین ہیں، جو مینڈارین چینی کا رومن حروف تہجی ورژن ہے۔
اخبار ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ نے وزارت کے حوالے سے بتایا کہ جغرافیائی ناموں کے انتظام سے متعلق اسٹیٹ کونسل (چین کی کابینہ) کی متعلقہ شقوں کے مطابق انہوں نے متعلقہ محکموں کے ساتھ مل کر چین کے زنگنان میں کچھ جغرافیائی ناموں کو معیاری بنایا ہے۔
چین کی جانب سے ریاست پر اپنے دعوؤں کو دوبارہ ثابت کرنے کے حالیہ بیانات کا آغاز اس وقت ہوا جب بیجنگ نے وزیر اعظم نریندر مودی کے اروناچل پردیش کے دورے پر انڈیا کے ساتھ سفارتی احتجاج کیا، جہاں انہوں نے اروناچل پردیش میں 13000 فٹ کی بلندی پر تعمیر کردہ سیلا ٹنل کو قوم کے نام وقف کیا تھا۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔