جدید اولمپکس کے متنازع بانی کا مجسمہ فرانس میں نصب کیا جائے گا

کوبرٹن نے اپنی موت سے ایک سال قبل کہا تھا ’واحد حقیقی اولمپک ہیرو انفرادی مرد ایتھلیٹ ہے۔ لہٰذا کوئی خواتین نہیں، کوئی ٹیم نہیں، کوئی کھیل نہیں۔‘

آٹھ مارچ 2021 کو لوزان میں پیئر ڈی کوبرٹن  کا مجسمہ (اے ایف پی / فیبرس کوفرینی)

گرین میوزیم فرانس نے اعلان کیا ہے کہ جدید اولمپک کھیلوں کے متنازع بانی کا مومی مجسمہ وہاں رکھا جائے گا۔

1863 کو پیرس میں پیدا ہونے والے فرانسیسی شہری پیئر ڈی کوبرٹن  کے مجسمے کی نقاب کشائی 26 جولائی کو اولمپک کھیلوں کے آغاز سے قبل کی جائے گی۔

یہ مجسمہ فرانسیسی دارالحکومت کے ڈسٹرکٹ 13 میں موجود میوزیم کی ورکشاپوں میں تیار کیا جا رہا ہے۔

فرانسیسی اشرافیہ تعلیم اور کھیلوں کی ہمیشہ علمبردار رہی اور اس نے 1894 میں قدیم اولمپک کھیلوں کی بحالی کی تجویز پیش کی۔

جدید کھیلوں کا پہلا اولمپک 1896 میں ایتھنز میں منعقد ہوا تھا، جس میں 14 ممالک کے 200 سے زائد مرد ایتھلیٹس نے حصہ لیا تھا۔

کوبرٹن 1937 میں 74 سال کی عمر میں سوئٹزرلینڈ میں انتقال کر گئے،  نازی جرمنی کے زیر اہتمام اولمپک کھیلوں کے ایک سال بعد، جس میں انہوں نے شرکت نہیں کی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیرن کو اب ان کے نسل پرستانہ اور خواتین مخالف خیالات کی وجہ سے ایک متنازعہ شخصیت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

کوبرٹن نے خود کو ’جنونی استعمار‘ قرار دیا اور ان کا خیال تھا کہ خواتین کو اولمپک کھیلوں سے باہر رکھا جانا چاہیے۔

خواتین کی شرکت پر پابندی اس دور کے تعصبات کی عکاسی کرتی ہے ، بشمول یہ کہ ’کھلاڑی خواتین اپنی نسوانیت کھو سکتی ہیں یا بانجھ ہو سکتی ہیں۔‘

انہوں نے دلیل دی کہ خواتین کے ساتھ اولمپکس کا انعقاد ’ناقابل عمل اور غیر دلچسپ ہو گا۔‘

کوبرٹن نے اپنی موت سے ایک سال قبل کہا تھا ’واحد حقیقی اولمپک ہیرو انفرادی مرد ایتھلیٹ ہے۔ لہٰذا کوئی خواتین نہیں، کوئی ٹیم نہیں، کوئی کھیل نہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل