پیرس اولمپکس اور پیرا اولمپکس کے منتظمین نے جمعرات کو 2024 میں دیے جانے والی تمغوں کے ڈیزائن کی نقاب کشائی کرتے ہوئے بتایا کہ اس سال ان تمغوں میں اصل ایفل ٹاور سے لیے گئے لوہے کا چھ کونوں والا ٹکڑا بطور ڈیزائن رکھا جائے گا۔
پیرس اولمپکس کے پانچ ہزار 84 طلائی، چاندی اور کانسی کے تمغوں میں چھ کونوں والا یہ دھاتی ٹکڑا مرکز میں دیکھا جا سکے گا۔ اسے فرانسیسی جیولر ہاؤس شئومے کے ڈیزائن پر جواہرات کی طرح لگایا جائے گا۔
مقامی آرگنائزنگ کمیٹی کے سربراہ ٹونی سٹینگوئٹ نے کہا ’ہم پیرس اولمپکس اور پیرا اولمپکس میں تمغے جیتنے والے تمام کھلاڑیوں کو 1889 کے ایفل ٹاور کا ایک ٹکڑا پیش کرنا چاہتے ہیں۔‘
یہ تمغے ’سونے، چاندی اور کانسی کی سب سے قیمتی دھاتوں اور ہمارے ملک کی سب سے قیمتی دھات، جو ایفل ٹاور ہے، کا امتزاج ہیں۔‘
شئومے کے ڈیزائن، جس کی تیار کردہ جیولری 1780 سے اشرافیہ اور امرا استعمال کر رہے ہیں، میں روشنی سے چمکنے اور سورج کی شعاعوں کو منعکس کرنے کے مقصد سے اونچے نیچی دھاریاں بھی بنائی گئی ہیں۔
آئرن ہیکساگون ایک ایسی شکل ہے جو مین لینڈ فرانس کے نقشے سے ملتی جلتی ہے۔ اس تمغے کی دھات پیرس کے ایک گودام سے لی گئی تھی جس کا استعمال آپریٹنگ کمپنی کی جانب سے آف کٹس کو ذخیرہ کرنے کے لیے کیا جاتا تھا، جو 330 میٹر (1،083 فٹ) کے اس تاریخی مقام کی دیکھ بھال کرتی ہے، جس کو فرانس میں پیار سے ’اولڈ لیڈی‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
تقریب کے ڈائریکٹر تھیری ریبول نے ذرائع ابلاغ کے لیے میڈلز کی پیشگی نقاب کشائی کے دوران وضاحت کرتے ہوئے بتایا: ’ہمیں معلوم ہوا کہ ایفل ٹاور کی دیکھ بھال کے دوران وہ اصل ڈھانچے کے کچھ ٹکڑے تبدیل کر دیتے ہیں۔ ہم نے ان ٹکڑوں کا استعمال کیا۔ وہاں ہماری ضرورت سے زیادہ ٹکڑے تھے۔‘
لوگو، میسکاٹ اور افتتاحی تقریب کے ساتھ میڈل ڈیزائن بھی ہر کھیل کے جمالیاتی پہلو کا ایک اہم حصہ ہے۔
2004 سے لے کر اب تک کے تمام تمغوں کے پیچھے یونانی دیوی نائیکی کو ایتھنز کے تاریخی پناتھینیکوس سٹیڈیم میں پرواز کرتے ہوئے دکھایا گیا جو کہ قدیم اولمپک کھیلوں کی اصل جگہ ہے۔
پیرس اولمپک کے منتظمین نے انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی (آئی او سی) سے رعایت لی تھی جس کی وجہ سے وہ ایفل ٹاور شامل کرنے کے لیے ڈیزائن میں تھوڑی سی تبدیلی کر سکے۔
پیرس میڈلز میں استعمال ہونے والے لوہے کو، جس کا وزن تقریبا آدھا کلوگرام ہے، ری سائیکل کیا گیا ہے۔
ٹوکیو میں گذشتہ اولمپکس کے دوران جاپانی منتظمین نے ری سائیکل شدہ دھات کو بھی شامل کیا تھا، جس میں ہر تمغہ استعمال شدہ صارفین کے الیکٹرانکس جیساکہ موبائل فون اور لیپ ٹاپ سے نکالے گئے مرکب سے تیار کیا گیا تھا۔
’قیمتی پتھر کی طرح‘
اگرچہ یہ تمغے شئومے نے ڈیزائن کیے ہیں لیکن انہیں تیار ٹکسال(کرنسی کے سکے بنانے والا سرکاری ادارہ) کرے گا۔
ٹکسال نے ایک حالیہ رپورٹ کی سختی سے تردید کی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ اسے ایک ایسا غیر زہریلا مواد تلاش کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے جو ہر تمغے پر چڑھایا جائے گا۔
ایفل ٹاور کی تعمیر میں استعمال ہونے والے لوہے کو خاص طور پر ہوا اور نمی سے بچانا پڑتا ہے۔
پیرس گیمز کے ہیڈ آف ڈیزائن یوآخم رونکن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’ہمیں اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔‘
شئومے، جس کے گاہکوں میں ٹاور ڈیزائنر گستاو ایفل اور ان کے اہل خانہ بھی شامل تھے، فرانسیسی گروپ ایل وی ایم ایچ کی ملکیت والے 70 سے زائد معروف لگژری برانڈز میں سے ایک ہے، جو ایک بڑا کارپوریٹ سپانسر ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شئومے، جس کا صدر دفتر پیرس کے خصوصی مقام وینڈوم میں ہے، عام طور پر شاہی خاندان اور ارب پتی افراد کی شادیوں اور تقریبات کے لیے ہیروں سے جڑے زیورات کے آرڈر بھی پورے کرتا ہے۔
شئومے کے زیورات کی دکان کے سربراہ بینوئٹ ورہولے کا کہنا تھا: ’ہم جانتے تھے کہ ہر کوئی 2024 میں ہونے والی اس تقریب کو دیکھے گا اور ہم یہ بھی جانتے تھے کہ ہم وہاں نہیں جا سکتے۔
’ہم نے ایفل ٹاور کے ٹکڑے کو ایک قیمتی پتھر کے طور پر لینے کا فیصلہ کیا۔ ہم نے جیولری ہاؤس کے طور اپنی مہارت کا استعمال کرتے ہوئے اسے نصب کیا۔‘
ایل وی ایم ایچ کے دیگر برانڈز بشمول برلوٹی، ڈیور اور لوئس ویٹن بھی کمپنی کے سپانسر شپ معاہدے کے تحت پیرس اولمپکس میں حصہ لیں گے۔
26 جولائی سے 11 اگست تک جاری رہنے والے گیمز اور 28 اگست سے آٹھ ستمبر تک جاری رہنے والے پیرالمپکس میں ایفل ٹاور کو مرکزی حیثیت حاصل رہے گی۔
افتتاحی تقریب میں کھیلوں کی ٹیمیں دریائے سین سے نیچے اترتی ہوئی نظر آئیں گی اور اس تاریخی نشان کے سامنے اتریں گی، جبکہ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ کھیلوں کے دوران اولمپک کی مشعل ٹاور پر رکھی جائے گا۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔