وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے ہفتے کو نوشکی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریاست اپنی ’طاقت کے ساتھ ان دہشت گردوں پر حملہ آور‘ ہو گی۔
بلوچستان کے ضلع نوشکی میں حکام کے مطابق جمعہ 12 اپریل کو نامعلوم مسلح افراد نے نو مسافروں سمیت 11 افراد کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔
کوئٹہ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نوشکی نے واقعے کے حوالے سے کہا کہ تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
سرفراز بگٹی نے بتایا کہ ’تحقیقات ہو رہی ہیں کہ ہمارا رسپانس ٹائم کیا تھا اور جو یہ واقعہ ہو رہا تھا اس کے بارے میں اگر کسی کی ذمہ داری ٹھہرے گی تو ہم احتساب پر یقین رکھتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم ضرور اپنے لوگوں کو ذمہ دار ٹھہرائیں گے جن کی ذمہ داری ہے لوگوں کے جان و مال کی حفاظت کرنا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس طرح کی قتل و غارت پر بطور بلوچ شرمندہ ہوں۔ دہشت گرد کو بلوچ نہیں دہشت گرد ہی کہا جائے گا۔‘
وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ’ہم ضرور یہ چاہتے ہیں کہ اگر بات چیت سے کوئی مسئلہ حل ہوتا ہے کہ تو سو فیصد ہو جائے ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سرفراز بگٹی نے کہا کہ ’لیکن ریاست کی رٹ کو قائم کرنا ہوگا اور ہم کریں گے۔ پولیٹیکل آنرشپ اپنی فورسز کو دیں گے۔‘
صوبے میں سکیورٹی پلان سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ’ہم سکیورٹی پلان پر نظرثانی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، قومی شاہراہوں اور راستوں کی حفاظت کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’علیحدگی پسندوں کے لیے آواز بلند کرنے والوں کی وجہ سے لیویز، ایف سی اور پولیس کی چیک پوسٹوں کو ہٹایا گیا، ہم چوکیاں دوبارہ قائم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’جہاں لیویز کی ضرورت ہو گی وہاں لیویز اور جہاں ایف سی کی ضرورت ہو گی وہاں ایف سی اہلکار گشت کریں گے۔‘