امریكی كمپنی گوگل نے جمعرات کو کہا کہ اس نے اپنے 28 ملازمین کو اس وقت برطرف کیا جب اسرائیلی حکومت کے ساتھ معاہدے کے خلاف احتجاج میں چند ملازمین نے حصہ لیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز كے مطابق كمپنی نے کہا کہ احتجاج کرنے والے ملازمین کی ایک چھوٹی سی تعداد دفتر کے چند مقامات پر داخل ہوئی اور کام میں خلل ڈالا۔
کمپنی نے ایک بیان میں کہا: ’دوسرے ملازمین کے کام میں عملی طور پر رکاوٹ ڈالنا اور انہیں ہماری تنصیبات تک رسائی سے روکنا ہماری پالیسیوں کی واضح خلاف ورزی ہے اور مکمل طور پر ناقابل قبول رویہ ہے۔‘
گوگل نے کہا کہ اس نے انفرادی تحقیقات کے بعد نتیجہ اخذ کیا ہے، جس کے تحت 28 ملازمین کو برطرف کیا گیا ہے۔ مزید یہ كہ كمپنی تحقیقات جاری رکھے گی اور ضرورت کے مطابق کارروائی کرے گی۔
’نو ٹیک فار اپارتھائیڈ‘ نامی مہم سے وابستہ گوگل کے ملازمین نے اسے ’انتقامی كارروائی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کچھ ملازمین، جنہوں نے منگل کے احتجاج میں براہ راست حصہ نہیں لیا تھا، وہ بھی ان لوگوں میں شامل تھے جنہیں گوگل نے برطرف کیا تھا۔
گروپ نے بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ورکرز كو گوگل كے لیبر شرائط و ضوابط كے مطابق پرامن احتجاج کرنے کا حق ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریكی اخبار واشنگٹن پوسٹ كے مطابق ملازمین نے بتایا کہ رہائی سے قبل احتجاج كرنے والے ملازمین کو چند گھنٹوں کے لیے حراست میں رکھا گیا تھا۔
اخبار کے مطابق ’نو ٹیک فار اپتھائیڈ‘ نامی گروپ میں شامل ملازمین 2021 سے اسرائیل کو ٹیکنالوجی بیچنے کے گوگل کے معاہدے کے خلاف خط لكھ رہے ہیں اور احتجاج کر رہے ہیں۔
گوگل اور ایمیزون کے ملازمین کے درمیان کلاؤڈ کمپیوٹنگ کنٹریکٹ، جسے ‘Nimbus’ کہا جاتا ہے، پر تناؤ میں اکتوبر میں اسرائیل كی غزہ پر جارحیت کے بعد سے اس میں اضافہ ہوا ہے۔ منصوبے کے ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے فلسطینیوں پر اسرائیلی حکومت کی نگرانی مضبوط ہو گی اور مزید یہ ان كے بے گھر ہونے اور امتیازی سلوک کا نشانہ بنانے كا باعث بنے گا۔
رپورٹ کے مطابق ایک برطرف ملازم نے اخبار كو بتایا: ’میں شدید غصے میں ہوں۔ میں نے دھرنے کو منظم کرنے میں مدد کی لیکن براہ راست شرکت نہیں کی۔ یہ اخلاقیات کے لیے کھڑے کارکنوں کے لیے اور اپنے وعدوں کے لیے گوگل کو جوابدہ ٹھہرانے پر ایک انتہائی غیر متناسب ردعمل ہے۔ کسی ایسے واقعے سے وابستہ لوگوں کو برطرف کرنا جسے وہ پسند نہیں کرتے، یہ ناقابل یقین ہے۔‘
روئٹرز كے مطابق گوگل میں احتجاج کوئی نئی بات نہیں ہے۔ 2018 میں کارکنوں نے کامیابی کے ساتھ کمپنی کو امریکی فوج كے ’پروجیکٹ میون‘ کے ساتھ معاہدہ روكنے کے لیے دباؤ ڈالا تھا جس کا مقصد جنگ میں ممکنہ استعمال کے ساتھ فضائی ڈرون کی تصویروں کا تجزیہ کرنا تھا۔