بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے ڈائریکٹر جہاد ازعور نے جمعرات کو کہا ہے کہ آئی ایم ایف پاکستان کی مدد کے لیے تیار ہے اور فی الحال اصلاحات کا پیکیج نئے پروگرام کے حجم سے زیادہ اہم ہے۔
خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق جہاد ازعور نے آئی ایم ایف 2024 کے موسمِ بہار 2024 تقریب کے حاشیے پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’میرے خیال سے اس مرحلے پر جو چیز اہم ہے وہ یہ ہے کہ پروگرام میں تیزی لائی جائے، اصلاحات کے ڈھانچے کو مزید پھیلایا جائے تاکہ پاکستان اپنی پوری صلاحیت کے ساتھ ترقی کا موقع دیا جا سکے۔‘
اس وقت پاکستان کے وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب امریکہ کے دورے پر ہیں جہاں ان کی امریکی حکام کے علاوہ آئی ایم ایف کے عہدے داروں سے بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں۔
بدھ کو خبر رساں ادارے اے ایف پی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ پاکستان آئی ایم ایف سے اربوں ڈالر کے قرضے کے لیے بات چیت کر رہا ہے۔ اس سے قبل کی رپورٹوں میں پاکستان کی جانب سے چھ سے آٹھ ارب ڈالر کے ای ایف ایف پیکج میں دلچسپی ظاہر کی گئی تھی جو تین سال پر محیط ہے تاکہ ملک کے معاشی استحکام کو تقویت ملے۔
منگل کو ہونے والی ملاقاتوں میں وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کی جانب سے تجویز کردہ اصلاحات کا ذکر کیا تاکہ موجودہ پروگراموں کے لیے مذاکرات کے دوران طے شدہ اہداف کو پورا کیا جا سکے۔
ان میں سے ایک ملاقات میں محمد اورنگزیب نے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) کی ہیلا چیکروہو کو پاکستان کے ٹیکس، توانائی اور نجکاری کے شعبوں میں جاری اصلاحات سے بھی آگاہ کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کے علاوہ پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ایکس اکاؤنٹ پر جمعرات کو پوسٹ کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق ’امریکی محکمہ خارجہ کے نائب معاون ڈونلڈ لو اور ڈپٹی اسسٹنٹ سیکرٹری وزیر الزبتھ ہورسٹ نے ورلڈ بینک کے ہیڈکوارٹرز میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات کی جس میں پاک امریکہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے واشنگٹن کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔‘
بیان کے مطابق دونوں وفود کے درمیان متبادل توانائی، زراعت، آب و ہوا کی بہتری اور ٹیکنالوجی انڈسٹری میں تعاون پر زور دیتے ہوئے اقتصادی شراکت داری کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کرنے کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔
بیان کے مطابق ’وزیر خزانہ نے پاکستان کے اصلاحاتی ایجنڈے پر بریفنگ دی جس میں ٹیکس بیس کو وسیع کرنا، توانائی کے شعبے کو ہموار کرنا اور نجکاری شامل ہیں۔‘
وزارت خزانہ کے مطابق ملاقات میں آئی ٹی، قابل تجدید توانائی، زراعت اور معدنیات نکالنے میں امریکی سرمایہ کاری کے مواقع کی نشاندہی کی گئی۔ جبکہ پاکستان نے باہمی ترقی کے لیے یو ایس انٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ فنانس کارپوریشن اور ایگزم بینک کے ساتھ قریبی تعاون کا اعادہ بھی کیا۔