پاکستان کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک کے اجلاسوں میں شرکت کے لیے امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی پہنچ گئے۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق اتوار کو ایئرپورٹ پہنچنے پر امریکہ میں پاکستان کے سفیر مسعود خان اور پاکستانی سفارت خانے کے افسران نے وزیر خزانہ کا استقبال کیا۔
امریکہ میں قیام کے دوران وزیر خزانہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے حکام سے ملاقاتیں کریں گے جبکہ بین الاقوامی میڈیا اور تھنک ٹینک کے نمائندوں سے ملاقاتیں بھی وزیر خزانہ کے شیڈول میں شامل ہیں۔
امریکہ روانگی سے قبل گذشتہ ہفتے اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ’آئی ایم ایف پروگرام کے خدوخال پر گفتگو شروع کریں گے اور وہ (آئی ایم ایف کا وفد) مئی میں واپس آئیں گے اور پھر ہم ایکسنڈڈ فنڈ پروگرام کو لے کر آگے چلیں گے۔‘
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے امریکہ روانگی سے قبل اپنے دورے سے متعلق وزیراعظم شہباز شریف کو بھی آگاہ کیا تھا۔ ایک سرکاری بیان کے مطابق ’وزیر خزانہ نے دورے کے دوران عالمی مالیاتی ادارے، ورلڈ بینک اور دیگر اداروں کے ساتھ اپنی طے شدہ ملاقاتوں کے حوالے سے وزیراعظم سے گفتگو کی۔‘
وزیراعظم محمد شہباز شریف سے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی ملاقات
— Government of Pakistan (@GovtofPakistan) April 12, 2024
ملاقات میں وفاقی وزارت خزانہ و محصولات کے امور سے متعلق بات چیت
وزیر خزانہ نے وزیراعظم کو اپنے آنے والے دورۂ امریکہ کے بارے میں آگاہ کیا۔
وزیر خزانہ نے دورے کے دوران عالمی مالیاتی ادارے، ورلڈ بینک اور دیگر… pic.twitter.com/gsyoUGJ9KJ
وزیرخزانہ کہہ چکے ہیں کہ پاکستان، آئی ایم ایف کے ساتھ کم از کم تین سال کا پروگرام چاہتے ہیں لیکن اس کے حجم کے بارے میں بات کرنا ابھی قبل از وقت ہو گا۔
تاہم پاکستان کے موقر انگریزی روزنامے ڈان نیوز کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اپنی ٹیم کے ہمراہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے موسم بہار کے اجلاسوں میں شرکت اور چھ ارب ڈالر سے آٹھ ارب ڈالر تک کے نئے مالیاتی پیکج پر بات چیت شروع کرنے کے لیے اتوار کو واشنگٹن پہنچے۔
آئی ایم ایف کے وزارتی اجلاس اور تقریبات 17 سے 19 اپریل تک شیڈول ہیں جبکہ اضافی سرگرمیاں 15 سے 20 اپریل تک ہوں گی۔
محمد اورنگ زیب اور ان کی ٹیم آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے رہنماؤں کے ساتھ ساتھ مختلف بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے سینئر حکام کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتیں بھی کرے گی۔
اس کے علاوہ وہ چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی اور دیگر دوست ممالک کے وزرائے خزانہ سے بھی بات چیت کریں گے۔
کثیر الجہتی اجلاسوں میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے توقع ہے کہ وہ امریکی حکام سے بھی ملاقات کریں گے کیونکہ یہ ملاقاتیں واشنگٹن میں منعقد ہو رہی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
قبل ازیں آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے کہا تھا کہ ’پاکستان کو ابھی بھی اہم مسائل حل کرنے ہیں، نئے قرض کے انتظام میں ملک کی دلچسپی کا اعتراف کرتے ہیں۔‘
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان رواں ماہ کے اواخر میں تین ارب ڈالر کا موجودہ سٹینڈ بائی معاہدہ مکمل کرنے کے بعد فنڈ کے ساتھ فالو اپ پروگرام کے امکانات موجود ہیں کیونکہ وزیر اعظم شہباز شریف نے اس سے قبل پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ ایک اور معاہدے کی ضرورت کا اشارہ دیا تھا۔
رواں ماہ کے اوائل میں آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر برائے مواصلات جولی کوزاک نے پاکستان کی جانب سے اب تک کی سب سے بڑی قرض کی سہولت حاصل کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا تھا اور آنے والے مہینوں میں پروگرام پر بات چیت کے لیے آمادگی کا اظہار کیا تھا۔
گذشتہ ماہ کے اواخر میں پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے حتمی جائزے کے بعد سٹاف لیول معاہدہ طے پایا تھا اور اب آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد اسلام آباد کو 1.1 ارب ڈالر کی قسط جاری کی جائے گی۔
2023 میں پاکستان کی مختصر مدت کی معاشی ضروریات پورا کرنے کے لیے آئی ایم ایف نے ایک سٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کی منظوری دی تھی، جس کے تحت پاکستان کو تین ارب ڈالر قرض ملنا تھا۔ اس میں سے پاکستان کو اب تک 1.9 ارب ڈالر ملے چکے ہیں۔
توقع ہے کہ آئی ایم ایف موسم بہار کے اجلاسوں کے دوران موجودہ انتظامات میں سے 1.1 بلین ڈالر کی آخری قسط کی ادائیگی کو بھی حتمی شکل دے گا۔