آئی ایم ایف سے معاہدہ جون یا جولائی کے اوائل میں متوقع: وزیر خزانہ

وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ  جاری سٹینڈ بائی ایگریمنٹ کے تحت 1.1 ارب ڈالر کی آخری قسط رواں ماہ کے آخر تک پاکستان کو مل سکتی ہے، جس کے بعد جون تک پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر 9 سے 10 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔

15 اپریل 2024 کی اس تصویر میں پاکستانی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب واشنگٹن ڈی سی میں پاکستانی سفارت خانے میں ایک انٹرویو کے دوران (اے ایف پی)

پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے منگل کو کہا ہے کہ رواں سال جون یا جولائی کے اوائل تک عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے نئے قرض پر سٹاف لیول معاہدہ طے پانے کی توقع ہے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے اجلاسوں میں شرکت کے لیے گذشتہ ہفتے امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی گئے تھے، جہاں انہوں نے آئی ایم ایف سے اربوں ڈالر قرض کے ایک نئے معاہدے پر بات چیت کا آغاز کیا تھا۔

وزیر خزانہ نے منگل کو اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ طویل مدتی بڑے پروگرام سے متعلق آئی ایم ایف سے واشنگٹن میں ان کی بات چیت اچھی رہی۔

انہوں نے کہا کہ نئے قرضے کے حجم اور مدت کے بارے میں اس وقت بات ہو گی جب آئی ایم ایف کا وفد مئی میں اسلام آباد آئے گا۔ ’ہمیں امید ہے کہ سٹاف لیول معاہدہ جون یا جولائی کے اواخر میں ہو جائے گا۔‘

وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ طویل مدتی قرض کے نئے پروگرام پر بات چیت شروع کرنے کی دو وجوہات ہیں، جن میں سے ایک معاشی استحکام اور دوسرا اقتصادی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل درآمد۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے متعلق جب بھی گفتگو ہوتی ہے تو پوچھا جاتا ہے کہ ’اب اور وہ (آئی ایم ایف) کیا کرنے والا ہے؟ وہ کچھ نہیں کرنے والے، اس قسم کے کام بحیثیت ملک ہمیں کرنے کی ضرورت ہے۔ میں بار بار کہتا ہوں کہ یہ پاکستان کا پروگرام ہے، جس میں فنڈ ہماری مدد اور معاونت کر رہا  ہے۔‘

وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ  جاری سٹینڈ بائی ایگریمنٹ کے تحت 1.1 ارب ڈالر کی آخری قسط رواں ماہ کے آخر تک پاکستان کو مل سکتی ہے، جس کے بعد جون تک پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر 9 سے 10 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔

گذشتہ برس پاکستان کی مختصر مدت کی معاشی ضروریات پورا کرنے کے لیے آئی ایم ایف نے ایک سٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کی منظوری دی تھی، جس کے تحت پاکستان کو تین ارب ڈالر قرض ملنا تھا۔ اس میں سے پاکستان کو اب تک دو قسطوں میں 1.9 ارب ڈالر مل چکے ہیں اور آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ تیسری قسط کے اجرا کی منظوری بھی دے چکا ہے۔

پاکستان نے جون 2023 میں آئی ایم ایف کے ساتھ تین ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ پر دستخط کیے تھے، جس سے اس جنوب ایشیائی ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچنے میں مدد ملی تھی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے مزید آٹھ ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پروگرام کی درخواست کی ہے تاہم حکومت پاکستان کی طرف سے قرض نئے معاہدے یا بیل آؤٹ پروگرام کے حجم کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا۔

معاشی مشکلات پر قابو پانے کے لیے حکومت کی کوششیں

وزیراعظم شہباز شریف نے ٹیکس کیسوں میں دانستہ التوا کا نوٹس لیتے ہوئے چیف کمشنر اِن لینڈ ریونیو اسلام آباد اور ان کے ساتھ متعلقہ تمام افسران معطل کر کے انکوائری کا حکم دیا ہے۔

منگل کو وزیراعظم ہاؤس سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق شہباز شریف نے حکومت سنبھالتے ہی فیڈرل بیورو ریونیو (ایف بی آر) میں اصلاحات کے جلد اور فوری نفاذ کی ہدایات جاری کرتے ہوئے ذاتی طور پر اس عمل کی نگرانی کا فیصلہ کیا تھا۔

بیان کے مطابق ’ٹیکس ٹربیونلز میں اس وقت حکومت کے سینکڑوں ارب روپے کے کیسز زیر سماعت ہیں۔ وزیراعظم نے چیف جسٹس آف پاکستان سے ان کیسوں کے جلد نمٹائے جانے کی درخواست کی تھی۔‘

حال ہی میں اسلام آباد میں ایف بی آر کے وکیل کی جانب سے عدالت میں ایسے ہی ایک کیس کی تاریخ میں تاخیر کی استدعا پر وزیراعظم نے نوٹس لیا تھا۔

بیان میں کہا گیا کہ ’وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو فوری طور پر واقعے کی انکوائری کی ہدایت کی۔ قومی خزانے کا سینکڑوں ارب قانونی تنازعات کا شکار ہے اور اس حوالے سے کسی بھی قسم کی لاپروائی اور کوتاہی قبول نہیں کروں گا۔‘

وزیراعظم نے کہا کہ ’ملک و قوم کی ایک ایک پائی بچانے اور محصولات میں اضافے کے  لیے دن رات محنت کرنا ہو گی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت