بالی وڈ اداکار رنویر سنگھ اور عامر خان نے سوشل میڈیا پر ایک سیاسی جماعت کی تشہیر کرنے والی ڈیپ فیک ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد پولیس میں شکایت درج کرائی ہے۔
19 اپریل سے شروع ہونے والے انڈیا کے عام انتخابات سے قبل سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے 27 سیکنڈ کے ایک ویڈیو کلپ میں عامر خان کو ووٹروں کو ’جملے وعدے‘ سے محتاط رہنے کی اپیل کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ یہ ایک ہندی لفظ ہے جس کا مطلب ہے ’کھوکھلے وعدے‘۔
ایک اور ویڈیو میں اداکار کو انڈیا میں جاری انتخابات کے لیے ایک پارٹی کے منشور کے حصوں کی تعریف کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
انڈین فیکٹ چیکنگ ویب سائٹ آلٹ نیوز نے ان ویڈیوز کا تجزیہ کیا جس میں پتہ چلا کہ انہیں مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے 2012 سے 2014 کے درمیان عامر خان کے شو ستیہ میو جیتے کے کلپس کے ساتھ ایڈٹ کیا گیا تھا۔
رنویر سنگھ کی 41 سیکنڈ کی ویڈیو میں بھی ایسا ہی مواد تھا – اداکار کو موجودہ انڈین حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
اگرچہ یہ ویڈیو انڈین خبر رساں ادارے اے این آئی کو دیے گئے ایک انٹرویو کی ہے، لیکن اس کی آڈیو میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی۔
سنگھ کے ایک ترجمان نے اے این آئی کو بتایا کہ فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر)، جو انڈیا میں پولیس کارروائی کا پہلا مرحلہ ہے، درج کی گئی ہے اور پولیس اس معاملے پر کام کر رہی ہے۔
رنویر سنگھ کی ٹیم کا کہنا ہے کہ ’جی ہاں، ہم نے پولیس میں شکایت درج کرائی ہے اور اس ہینڈل کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے جو رنویر سنگھ کے اے آئی سے تیار کردہ ڈیپ فیک ویڈیو پھیلا رہا تھا۔‘
رنویر سنگھ نے اپنے سوشل میڈیا پر ڈیپ فیکس کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ڈیپ فیک سے بچو دوستو‘(دوستو، ڈیپ فیک سے ہوشیار رہیں) پوسٹ کیا۔
روئٹرز کے ایک جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ ان ڈیپ فیک ویڈیوز کو گذشتہ ایک ہفتے کے دوران سوشل میڈیا پر پانچ لاکھ سے زیادہ بار دیکھا جا چکا ہے۔
خان کے ایک ترجمان نے بھی گذشتہ ہفتے یہ کہا تھا کہ ڈیپ فیک ویڈیوز کا پتہ چلنے کے بعد اداکار نے متعلقہ حکام کو کلپس کی اطلاع دی تھی اور ممبئی پولیس کے سائبر کرائم سیل میں شکایت بھی درج کرائی تھی۔
پریس ٹرسٹ انڈیا نے اطلاع دی کہ ترجمان نے کہا کہ ’ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ عامر خان نے اپنے 35 سالہ کیریئر میں کبھی بھی کسی سیاسی جماعت کی حمایت نہیں کی۔
’انہوں نے گذشتہ کئی انتخابات میں اپنی کوششیں الیکشن کمیشن کی عوامی بیداری مہم کے ذریعے آگاہی پھیلانے کے لیے وقف کی ہیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ہم حالیہ وائرل ویڈیو سے پریشان ہیں جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عامر خان ایک مخصوص سیاسی جماعت کی تشہیر کر رہے ہیں۔ وہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ یہ ایک جعلی ویڈیو ہے اور مکمل طور پر جھوٹ ہے۔ انہوں نے ممبئی پولیس کے سائبر کرائم سیل میں ایف آئی آر درج کرانے سمیت اس معاملے سے متعلق مختلف حکام کو اس معاملے کی اطلاع دی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خان کی شکایت کے بعد گذشتہ ہفتے مغربی شہر ممبئی، جہاں خان رہتے ہیں، کی پولیس نے انڈین پینل کوڈ (آئی پی سی) کی متعلقہ دفعات کے تحت کیس درج کیا تھا، جس میں نقل، دھوکہ دہی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کی دفعات شامل ہیں۔
یہ پہلی ڈیپ فیک ویڈیو نہیں ہے جس نے کسی انڈین مشہور شخصیت کو نشانہ بنایا۔ کترینہ کیف، عالیہ بھٹ، رشمیکا مندنا اور کرکٹ لیجنڈ سچن ٹنڈولکر جیسے متعدد بالی ووڈ اداکار ڈیپ فیکس کا شکار ہو چکے ہیں۔
انڈیا کے وزیر آئی ٹی اشونی ویشنو نے نومبر 2023 میں اعلان کیا تھا کہ تمام سوشل میڈیا کمپنیوں کو نوٹسز بھیجے گئے ہیں، جن میں انہیں ہدایت کی گئی کہ وہ اپنے پلیٹ فارمز سے غلط معلومات، خاص طور پر ڈیپ فیکس کی نشاندہی کرنے اور انہیں ہٹانے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔
ڈیپ فیکس میں ایک شخص کی مماثلت کو ڈیجیٹل طور پر تبدیل کرنے کے لیے اے آئی ٹیکنالوجی استعمال کی جاتی ہے۔ آڈیو، ویڈیو اور تصویر ڈیپ فیکس ہوسکتے ہیں۔
ویشنو نے کہا تھا کہ ’ڈیپ فیک ہم سب کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے. ہم نے حال ہی میں تمام بڑی سوشل میڈیا فرموں کو نوٹس جاری کیے ہیں اور ان سے ڈیپ فیکس کی نشاندہی کرنے اور ان مواد کو ہٹانے کے لیے اقدامات کرنے کو کہا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے اس کا جواب دیا ہے۔ وہ کارروائی کر رہے ہیں۔ ہم نے ان سے کہا ہے کہ وہ اس کام میں زیادہ جارحانہ رویہ اختیار کریں۔‘
انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی ڈیپ فیکس کے بڑھتے ہوئے خطرے پر بات کی۔ دسمبر 2023 میں انہوں نے کہا تھا کہ ’یہ ویڈیوز بہت حقیقی نظر آتی ہیں اور اس لیے ہمیں کسی ویڈیو یا تصویر کی صداقت پر یقین کرنے سے پہلے بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔ انڈیا مصنوعی ذہانت کے لیے ایک عالمی فریم ورک پر زور دے رہا ہے۔
ڈیپ فیکس کے متعلق واضح ضابطے یا قوانین کی کمی نے انڈین پولیس کے لیے اس کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرنا مشکل بنا دیا ہے۔ گوا میں قائم ڈیجیٹل فیوچر لیب کی پالیسی ریسرچر انوشکا جین نے الجزیرہ کو بتایا کہ ’ پولیس ڈیپ فیک کے اثرات کی بنیاد پر مقدمہ چلا رہی ہے، صرف اس لیے نہیں کہ یہ ڈیپ فیک ہے۔‘
سوشل میڈیا کی بڑی کمپنیوں میٹا اور گوگل نے گمراہ کن پوسٹس کو ہٹا کر یا لیبل لگا کر مینیو پلیٹڈ مواد کے مسئلے حل کرنے کا عہد کیا ہے۔
فیس بک، انسٹا گرام اور واٹس ایپ کی مالک کمپنی میٹا کا کہنا ہے کہ ’ہیرا پھیری کا پتہ نہیں چلتا اور یہ گمراہ کن ہو سکتی ہے، خاص طور پر ویڈیو مواد کے معاملے میں۔‘
گوگل، جو یوٹیوب کا مالک ہے، کا کہنا ہے کہ پلیٹ فارم چاہتا ہے کہ تخلیق کار تبدیل شدہ یا مصنوعی مواد کی نشاندہی کریں جو حقیقی لگتا ہے اس میں AI ٹولز کا استعمال کرتے ہوئے تیار کیا گیا مواد بھی شامل ہے، اور ہم لیبلز کے ذریعے ناظرین کو ایسے مواد کے بارے میں مطلع کریں گے۔‘
رجسٹرڈ انڈین 19 اپریل سے یکم جون تک سات مرحلوں میں اپنا ووٹ ڈالنا شروع کریں گے۔ 44 روزہ انتخابی عمل چار جون کو نتائج کے اعلان کے ختم ہوگا۔
© The Independent