پنجاب اسمبلی کے سپیکر ملک محمد احمد خان نے جمعرات کو کہا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کو بات چیت کا راستہ اختیار کرتے ہوئے دو طرفہ تجارت کو فروغ دینا چاہیے۔
سپیکر پنجاب اسمبلی کا یہ بیان اس لیے اہمیت کا حامل ہے کہ رواں سال آٹھ فروری کے انتخابات کے بعد بننے والی حکومت کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کہہ چکے ہیں کہ پاکستان کے کاروباری افراد چاہتے ہیں کہ انڈیا کے ساتھ تجارت بحال ہو۔
جنوبی ایشیا کی دو جوہری طاقتیں پاکستان اور انڈیا خطے میں کشمیر کے مسئلے پر بھی آمنے سامنے رہی ہیں، جس پر دونوں ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔ اگست 2019 میں انڈیا نے اپنے زیر انتظام کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کرتے ہوئے وہاں سخت پابندیاں نافذ کر دی تھیں۔
پاکستان نے انڈیا کے اس یکطرفہ اقدام کے بعد نئی دہلی سے سفارتی تعلقات کو کم سطح پر لاتے ہوئے دو طرفہ تجارت کو معطل کر دیا تھا۔
پاکستان کی طرف سے یہ کہا جاتا رہا کہ کہ تعلقات کو بحال کرنے کے لیے انڈیا کو پہلے کشمیر کے حوالے سے اپنے فیصلے واپس لینے پڑیں گے۔
سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان سے جمعرات کو لاہور میں جب صحافیوں نے انڈیا سے معاشی تعلقات کی بحالی سے متعلق سوال پوچھا تو ان کا کہنا تھا: ’میں کسی خوف اور لگی لپٹی کے بغیر یہ کہنا چاہتا ہوں کہ انڈیا کے ساتھ ہماری دشمنی کی کہانی ہے اور ہم نے دو جنگیں لڑی ہیں اور حال ہی میں ابھی نندن والا واقعہ بھی ہوا لیکن جنگیں ترقی کا راستہ نہیں ہیں، یہ کام (دشمنی) روکنا پڑے گا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’ہم پڑوسی ملک ہیں۔ دوطرفہ تجارت کو فروغ دیں، بات چیت کریں کیوں کہ ہماری بہت ساری ایسی چیزیں ہیں جن کی بنیاد پر آگے بڑھا جا سکتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ملک محمد احمد خان نے مزید کہا کہ کشمیر کا مسئلہ حل ہونا چاہیے ’مگر اس طرح سے بھی نہیں کہ اس کی ہیئت ہی تبدیل ہو جائے اور ہماری شہہ رگ ہی کاٹ دی جائے، میرے آج دریا خشک ہو رہے ہیں، میرا پانی رک گیا ہے، ایسے میں مجھے کن معاملات پر کیسے آگے جانا چاہیے۔
’بڑی باتوں پر بڑی باتیں کریں اور وہ بڑی باتیں کرنے کے لیے آپ کو دو طرفہ بات چیت کرنا پڑے گی، کوئی تیسرا فریق آپ کی مدد نہیں کرے گا۔‘
23 مارچ کو لندن میں میڈیا سے گفتگو میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی کہا تھا کہ پاکستان کے کاروباری افراد چاہتے ہیں کہ انڈیا کے ساتھ تجارت بحال ہو۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’انڈیا کے ساتھ تجارت کھولنے سے متعلق جائزہ لیں گے۔‘
اسی طرح دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ بھی انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہہ چکی ہیں کہ انڈیا سے تجارتی تعلقات سے متعلق تاجروں کی درخواست کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور اس پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’انڈیا کے بارے میں پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار جب لندن میں تھے تو انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان میں تاجر برادری نے درخواست کی ہے کہ وہ انڈیا کے ساتھ تجارتی راستہ کھولیں اور تجارت بحال کریں، اس لیے فی الحال تاجروں کی درخواست کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔‘
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’جائزہ لینے کے عمل میں وقت لگتا ہے، خارجہ پالیسی معاملات کے جائزہ لینا ایک مسلسل عمل ہے، لیکن اس پر ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔‘