امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھو ملر نے پیر کو معمول کی پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کو کشیدگی سے بچنے کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔
انڈین وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے پاکستان میں متعدد افراد کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کے حوالے سے بیان کے بعد گذشتہ ہفتے سے ایک بار پھر دونوں ممالک کی طرف سے سخت بیانات کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
میتھو ملر سے پریس کانفرنس کے دوران سوال پوچھا گیا کہ ’پاکستان کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت نے پاکستان میں درجنوں افراد کو قتل کیا، جبکہ بھارتی وزیر دفاع اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے نظر آئے کہ بھارتی حکومت نے پاکستان میں ماورائے عدالت قتل کیے ہیں۔ آپ اس صورت حال کو کیسے دیکھتے ہیں؟‘
اس سوال کے جواب میں میتھو ملر نے کہا کہ ان کا ملک اس معاملے کے بارے میں میڈیا رپورٹس کو دیکھ رہا ہے لیکن انہوں نے دونوں جانب سے سامنے آنے والے بیانات پر تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اس صورت حال کے بیچ میں نہیں آنا چاہتا۔
البتہ انہوں نے کہا کہ ’ہم دونوں فریقوں کو کشیدگی سے بچنے اور بات چیت کے ذریعے حل تلاش کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔‘
پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ انڈیا کی جانب سے ماورائے عدالت اور بیرون ممالک قتل کا معاملہ اب ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے جس کے جواب میں مربوط بین الاقوامی ردعمل کی ضرورت ہے۔
گذشتہ ہفتے ہی برطانوی اخبار دی گارڈین نے ایک خصوصی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ انڈین حکومت نے غیر ملکی سرزمین پر رہنے والے افراد کے خاتمے کی وسیع تر حکمت عملی کے تحت پاکستان میں بھی لوگوں کو قتل کیا ہے۔
دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی اور انڈین خفیہ ایجنٹوں سے ہونے والی گفتگو اور پاکستانی تفتیش کاروں کی فراہم کردہ دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح انڈیا کی غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالسس ونگ (را) نے 2019 کے بعد سے قومی سلامتی کے نام پر مبینہ طور پر بیرون ملک لوگوں کو قتل کرنا شروع کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پورٹ میں کہا گیا کہ 2020 سے اب تک پاکستان میں نامعلوم مسلح افراد نے تقریباً 20 لوگوں کو قتل کیا۔
رپورٹ میں پاکستانی تفتیش کاروں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ’ان اموات کی منصوبہ بندی انڈین انٹیلی جنس سلیپر سیلز نے کی‘ جو کسی دوسرے ملک سے کام کر رہے تھے۔
اس رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ انڈیا کی جانب سے پاکستانی سرزمین پر پاکستانی شہریوں کا قتل ملک کی خودمختاری اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی ہے۔
’دی گارڈین‘ کی خبر کے بعد بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ایک ٹی پروگرام میں اعتراف کیا تھا کہ ‘دہشت گردوں’ کو پاکستان میں بھی نشانہ بنانا پڑا تو بنائیں گے۔
پاکستانی اور امریکہ وزیر خارجہ کے درمیان ٹیلی فون رابطہ
امریکی وزیرخارجہ اینٹنی بلنکن نے گذشتہ ہفتے پاکستان کے وزیرخارجہ اسحاق ڈار سے ٹیلی فون پر رابطے کر کے انہیں وزارت خارجہ کا قلمدان سنبھالنے پر مبارکباد دی تھی۔
گفتگو کے دوران ’تجارت و سرمایہ کاری تعلقات میں اضافے، موسمیاتی تبدیلی، زراعت اور سلامتی سمیت دوطرفہ امور پر وسیع تناظر میں تبادلۂ خیال کیا گیا۔‘
محکمہ خارجہ کے ترجمان سے پریس بریفنگ دوران دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والی گفتگو کی تفصیلات کے بارے میں پوچھا گیا کہ تو انہوں نے کہا کہ سیکرٹری بلنکن نے گذشتہ جمعے کو پاکستانی وزیر خارجہ سے بات کی تاکہ دوطرفہ مضبوط شراکت داری کا اعادہ کیا جا سکے۔
’سیکریٹری بلنکن اور وزیر خارجہ ڈار نے انسداد دہشت گردی، ہماری تجارتی اور سرمایہ کاری کی شراکت داری کو وسعت دینے اور خواتین کی اقتصادی سلامتی اور انہیں بااختیار بنانے کے سلسلے میں جاری تعاون کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا۔‘