پاکستانی دفتر خارجہ نے جمعرات کو کہا ہے کہ انڈیا سے تجارتی تعلقات سے متعلق تاجروں کی درخواست کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور اس پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔
جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے بعد ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے انڈپینڈنٹ اردو کو ایک سوال کے جواب میں بتایا: ’انڈیا کے بارے میں پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار جب لندن میں تھے تو انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان میں تاجر برادری نے درخواست کی ہے کہ وہ انڈیا کے ساتھ تجارتی راستہ کھولیں اور تجارت بحال کریں، اس لیے فی الحال تاجروں کی درخواست کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔‘
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’جائزہ لینے کے عمل میں وقت لگتا ہے، خارجہ پالیسی معاملات کے جائزہ لینا ایک مسلسل عمل ہے، لیکن ابھی کوئی حتمی فیصلہ اس پر نہیں ہوا۔‘
23 مارچ کو لندن میں میڈیا سے گفتگو میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ پاکستان کے کاروباری افراد چاہتے ہیں کہ انڈیا کے ساتھ تجارت بحال ہو۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’انڈیا کے ساتھ تجارت کھولنے سے متعلق جائزہ لیں گے۔‘
پاکستان ایران گیس منصوبہ
پاکستانی دفتر خارجہ نے ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبے سے متعلق امریکہ کے حالیہ بیان پر اپنے ردعمل میں کہا کہ ’پاکستان جو بھی فیصلے کرے گا وہ اپنے ملکی مفاد میں کرے گا۔‘
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’پاکستان ایران گیس پائپ لائن پر کام ابھی شروع نہیں ہوا لیکن پاکستان جو بھی فیصلے کرے گا وہ اپنے ملکی مفاد میں کرے گا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان کی توانائی کی ضروریات سب کے سامنے ہیں، اس لیے پاکستان اپنی تجارت ہمسایہ ممالک کے ساتھ یا دنیا میں کہیں بھی اپنے مفاد کی بنیاد پر کرے گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبہ کا معاملہ اس وقت زیر بحث آیا، جب جنوبی ایشیا کے لیے امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری آف سٹیٹ ڈونلڈ لو نے گذشتہ ہفتے امریکی وزارت خارجہ کی ذیلی کمیٹی کو دی گئی اپنی بریفنگ میں کہا تھا کہ امریکہ پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے حق میں نہیں ہے۔
ڈونلڈ لو نے کمیٹی میں پوچھے گئے سوال پر اپنے جواب میں کہا تھا کہ اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے فروری میں ایران پاکستان گیس پائپ لائن کے 80 کلومیٹر طویل حصے کی تعمیر کی منظوری کے بعد ان کا ملک اس منصوبے کی تعمیر روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔
گذشتہ روز بھی امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا تھا کہ امریکہ پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی حمایت نہیں کرتا اور ایران کے ساتھ کاروبار کرنے سے امریکی پابندیوں کی زد میں آنے کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔
اس سے قبل 21 مارچ کو بھی پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ ’پاکستان نے بارہا پاکستان ایران گیس پائپ لائن پر اپنے عزم کی تجدید کی ہے اور پاکستان ایران گیس پائپ لائن پر فیصلہ حکومت پاکستان کا اپنا فیصلہ ہو گا۔‘
ترجمان نے مزید کہا تھا کہ ’یہ پائپ لائن پاکستان اپنے علاقے میں تعمیر کر رہا ہے، اس وقت پہلا نکتہ گیس پائپ لائن کی تعمیر ہے، ہم اس تعمیر کے لیے پر عزم ہیں۔‘
چینی شہریوں کی خودکش حملے میں اموات
پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے خیبرپختونخوا کے علاقے بشام میں خودکش حملے میں چینی شہریوں کی اموات پر کہا کہ ’یہ حملہ درحقیقت پاکستان چین دوستی پر حملہ ہے، چین کا اپنے شہریوں کی سکیورٹی کے لیے تشویش قدرتی امر ہے اور حکومت پاکستان چین کے تحفظات کو سمجھ سکتا ہے۔‘
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ’پاکستان اور چین مل کر اس دوستی کے دشمنوں کو ناکام بنائیں گے۔ کسی کو پاکستان چین دوستی سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘
افغانستان سے تعلقات
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے ’افغانستان کو دہشت گردی کا گڑھ‘ قرار دینے پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا: ’پاکستان کو دہشت گردی کے معاملات پر تخفظات ہیں، جن کا اظہار افغان حکام سے کیا گیا اور درخواست کی گئی کہ افغان حکام ان تمام دہشت گرد عناصر کے خلاف، جو افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں، سخت ایکشن لیا جائے۔‘
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔