نیویارک کی ایک اعلیٰ عدالت نے جمعرات کو ہالی وڈ کے بدنام پروڈیوسر ہاروی وائن سٹین کو جنسی جرائم کے الزام میں 2020 میں سنائی گئی سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے نئے ٹرائل کا حکم دے دیا۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اپنے چار - تین فیصلے میں ججوں نے مقدمے کی سماعت کے طریقہ کار میں غلطیوں کا حوالہ دیا، جس میں ان خواتین کی گواہی قبول کرنا بھی شامل تھا جو ہاروی کے خلاف الزامات کا حصہ نہیں تھیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ’فیصلہ واپس لے لیا گیا اور نئے ٹرائل کا حکم دیا گیا ہے۔‘
72 سالہ وائن سٹین کو فروری 2020 میں نیویارک کی ایک عدالت نے ریپ کا مجرم قرار دیتے ہوئے 23 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
بعد ازاں لاس اینجلس کی ایک عدالت نے بیورلی ہلز ہوٹل کے کمرے میں ایک خاتون کے ریپ کے جرم میں انہیں مزید 16 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
2017 میں اکیڈمی ایوارڈ یافتہ پروڈیوسر کے خلاف سنگین الزامات سامنے آنے کے بعد مہشور#MeToo تحریک کا آغاز ہوا اور سینکڑوں خواتین کے لیے ملازمت کی جگہ پر جنسی تشدد کے خلاف لڑنے کی راہ ہموار ہوئی۔
فیصلے سے اختلاف کرنے والے ایک جج نے اپنے نوٹ میں لکھا کہ فیصلہ ہمارے فوجداری انصاف کے نظام میں ریپ متاثرین کی بتدریج کامیابیوں کو ناکام بنانے کا ایک قدم ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے کہا کہ وائن سٹین کے وکیل آرتھر ایڈالا نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔ انہوں نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ اس فیصلے نے ’سب سے بنیادی اصولوں‘ کو برقرار رکھا ہے جو فوجداری مدعا علیہان کو مقدمے کی سماعت کے دوران ہونا چاہئے۔
پینسلوینیا کی اعلیٰ ترین عدالت نے سابق کامیڈین بل کوسبی کی 2018 میں ریپ کی سزا کو تین سال بعد کالعدم قرار دے دیا تھا۔