عبدالله خان غازی كے نام سے منسوب بلوچستان كے ضلع قلعہ عبداللہ میں 1898 میں تعمیر ہونے والا عبداللہ غازی كا قلعہ آج بھی نہ صرف اپنی اصل حالت میں قائم ہے بلكہ اس قلعے كو اب بھی ان كی ساتویں پُشت مہمان خانے كے طور پر استعمال كررہی ہے۔
پشتون قوم كے اچكزئی قبیلے كے عبداللہ خان غازی كا یہ تاریخی قلعہ پہلے 1840 كے قریب تعمیر ہوا تھا، تاہم 125 سال قبل یعنی 1898 میں عبداللہ خان كے ساتھیوں نے اس وقت كے قابل اور ماہر سكھ استادوں سے اس قلعے کی ازسرنو تعمیر کروائی۔
اس قلعے میں آٹھ كمرے، ایک حمام اور ایک باورچی خانہ بنایا گیا ہے۔
عبداللہ خان غازی کی ساتویں پُشت سے تعلق ركھنے والے قلعے كے رہائشی جہانزیب خان نے انڈپینڈنٹ اردو كو بتایا كہ ان كے آباؤاجداد كا یہ قلعہ آج بھی پورا گاؤں بطور مہمان خانہ استعمال كرتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں جہانزیب خان نے بتایا: ’سكھ اس وقت کے سب سے اچھے اور بہترین آركیٹیكٹ تھے۔ آج تقریباً 125 سال بعد بھی۔۔ سكھوں نے اتنی اچھی تعمیر كی ہے، اچھا كام كیا ہے۔ یہ دروازوں پر جو كام ہوا ہے یہ سب سكھوں نے كیے ہیں۔ ہم یہ امید كر رہے ہیں كہ اس كی 100 سال اور بھی زندگی رہے۔‘
بقول جہانزیب: ’اس طرح کی تعمیر 125 سال پہلے كرنا ایک عجوبہ ہے۔‘
ساتھ ہی انہوں نے بتایا: ’اس کے تالوں اور دروازوں كی باریكی دیكھی جائے، ہم نے اس وقت سے اسے چھیڑا نہیں ہے۔ اس كو اسی حالت میں ركھا ہے۔ اس قلعے میں آٹھ كمرے ہیں، كچن ہے اور ایک حمام ہے۔ سردی اور گرمی كے موسم میں اس كی بہت بڑی خصوصیت ہے۔ یہ سردی میں گرم رہتا ہے اور گرمیوں میں سرد رہتا ہے۔ اس میں ابھی تک كوئی پنکھا وغیرہ نہیں ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’لوگوں کی عید كی مبارکیں، شادی بیاہ، غم و خوشی، سب یہیں ہوتا ہے۔ پورا گاؤں یہاں آتا ہے۔‘
جہانزیب خان کے مطابق اس قلعے كی خاص بات اس پر زلزلے كا اثر نہ ہونا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قلعے كو زلزلہ پروف بنانے كے لیے كمروں كو مخصوص قسم كا سہارا دیا گیا ہے، جس كے سبب اس قلعے كو 1935 جیسے بڑے زلزلے میں بھی كوئی نقصان نہیں پہنچا۔