صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے علاقے کینٹ کی پولیس کا کہنا ہے کہ گذشتہ روز پولیس کی گاڑی کی ٹکر سے ایک بچے کی موت کے بعد مذکورہ گاڑی کے ڈرائیور کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اس حادثے میں جان سے جانے والے بچے کے عزیز حافظ خالد نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’الرحمن گارڈن فیز فور میں شام کے وقت سی ٹی ڈی ہیڈ کوارٹر کی طرف جانے والی پولیس کی تیز رفتار گاڑی نے، آٹھ سالہ ریحان کو ٹکر ماری جس سے وہ شدید زخمی ہو گیا اور جان سے چلا گیا۔‘
ان کے مطابق ’افسوس ناک بات یہ ہے کہ عوام کی حفاظت کے ذمہ دار پولیس اہلکاروں نے گاڑی بھی آبادی سے آہستہ اور احتیاط سے چلانا گوارہ نہ کی۔ ہم نے دیگر اہل علاقہ کے ساتھ سڑک بند کر کے احتجاج کیا اور گاڑی میں سوار اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
’کئی گھنٹے بعد پولیس حکام اور اہلکار وہاں آئے تو ہم نے انہیں سی سی ٹی وی فوٹیج دکھائی جو جائے وقوعہ پر لگے کیمروں میں محفوظ ہو گئی۔ اگر فوٹیج نہ ہوتی تو شاید پولیس یہ تسلیم ہی نہ کرتی کہ ریحان کو پولیس کی گاڑی نے ٹکر ماری ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’سی ٹی ڈی ہیڈ کوارٹر جانے کے لیے پولیس کی گاڑیاں کالونی کے اندر سے طوفان کی طرح گزرتی ہیں۔ ہم نے کئی بار درخواست کی کہ آپ مین روڑ استعمال کیا کریں۔ یہاں گلیوں میں بچے گزرتے ہیں کوئی حادثہ نہ ہوجائے لیکن پولیس اہلکاروں نے مین سڑک کی بجائے یہیں سے تیز رفتار گاڑیاں گزارنے کا سلسلہ جاری رکھا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسی حادثے کے حوالے سے میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایس پی کینٹ اویس شفیق کا کہنا ہے کہ ’آبادی سے تیز رفتار گاڑی گزارنے اور بچے کو ٹکر مارنے والے ڈرائیور کے خلاف مقدمہ درج کر کے گرفتار کر لیا گیا ہے۔‘
ان کے مطابق ’کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں۔ بچے کے لواحقین کو قانون کے مطابق انصاف ضرور ملے گا۔ شہریوں کی شکایت پر سی ٹی ٹی ہیڈ کوارٹر کی سکیورٹی پر معمور پولیس کی گاڑیوں کو اس آبادی سے گزارنے کی بجائے مین سڑک سے جانے کی بھی ہدایت کر دی گئی ہے۔‘
اس حادثے پر شہریوں کے احتجاج کے بعد متعلقہ پولیس افسر ایس پی کینٹ نے متوفی بچے کے لواحقین اور اہل علاقہ سے ملاقات کر کے گاڑی چلانے والے ڈرائیور کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کرائی، جس پر اہل علاقہ نے احتجاج ختم کر دیا۔