پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کا کہنا ہے کہ ٹیم کی پوری توجہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 جیتنے پر مرکوز ہے۔
لاہور میں پیر کو نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بابر اعظم کا کہنا تھا کہ ’ماضی میں جو ہوگیا سو ہوگیا، پہلے ٹرافی نہیں جیت سکے تھے مگر اس مرتبہ اعتماد اور یقین ہے کہ ٹرافی ہم لے کر آئیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کھلاڑی آپس میں یہہی باتیں کررہے ہیں کہ ورلڈکپ کیسے جیتیں؟
ٹیم کے اہم کھلاڑی کے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب آپ بحیثیت ٹیم کوشش کریں گے تو نتیجہ خودبخود آپ کے حق میں آئے گا۔ میرے لیے سارے کھلاڑی اہم ہیں۔ یہ میچ والے دن پتہ چلتا ہے کہ کونسا کھلاڑی اثر ڈال سکتا ہے۔‘
انڈین کرکٹر ویراٹ کوہلی کے لیے حکمت عملی کے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے پاکستانی کپتان نے کہا کہ ’منصوبہ ہمیشہ پوری مخالف ٹیم کے خلاف بنایا جاتا ہے کسی ایک کھلاڑی کے لیے نہیں۔ وہ اچھا کھلاڑی ہے اور ہماری کوشش ہوگی کے اس کے خلاف اپنی ممکنہ بہترین پلاننگ کریں۔‘
بابر اعظم نے کہا کہ ’عامر جمال کو تھوڑا وقت لگے گا، جتنا کھیلے گا اتنا ہی سیکھے گا۔‘
حارث رؤف سے متعلق انہوں نے مزید کہا کہ حارث روف پر واپسی کا پریشر ہے، لیکن انہوں نے جلدی ریکور کرلیا۔
محمد حارث کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بابر اعظم نے بتایا کہ ان نمبر ٹاپ آرڈر کا ہے اور ٹاپ آرڈر میں بہت سے کھلاڑی موجود ہیں، محمد حارث کو پی ایس ایل میں موقع ملا مگر وہ ایسا پرفارم نہیں کر سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی ہمیں بہت اعتماد دے رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہماری کوچ گیری کرسٹن سے بات چیت چل رہی ہے، ہمارا کوئی انفرادی گول نہیں ہے، ہم بحیثیت ٹیم کھیلیں گے اور متحد ہوکر نتائج دیں گے۔
سیریز اور ورلڈ کپ کے لیے حکمت عملی کے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’اب روٹیشن کے لیے وقت کم ہے۔
’اب ہر میچ میں ہم اپنی بہترین ٹیم کے ساتھ جائیں گے۔ گیم پلان ورلڈ کپ میں نیویارک کی پچ دیکھ کر بنائیں گے۔ کوشش ہو گی کہ انگلینڈ اور آئرلینڈ کے خلاف اپنے ورلڈکپ سکواڈ کو میدان میں اتاریں۔‘
حسن علی، زمان خان اور وسیم جونیئر سے زیادہ بہتر ہیں؟ اس سوال کے جواب میں بابر کا کہنا تھا کہ ’سلیکٹرز نے بھی صاف کہا ہے کہ وہ بیک اپ کے طور پر ہے 15 رکنی سکواڈ کا حصہ نہیں۔ زمان خان نئی گیند کا بولر ہے اور ہمارے پاس پہلے ہی تین، چار بولر ہیں جو نئی گیند سے بولنگ کرتے ہیں۔‘
کئی بولرز کی موجودگی میں بولنگ کمبینیشن، بالخصوص انڈیا کے خلاف میچ میں کیا ہو گا؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے پاکستان ٹیم کے کپتان نے کہا کہ ’ایک ماہ قبل کچھ نہیں بتایا جا سکتا، وہاں پہنچ کر صورت حال دیکھیں گے، اس سے پہلے بھی سات میچ ہیں۔ ہم اپنے بہترین کمبینیشن کے ساتھ جائیں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بابر کے مطابق ’یہ میرے لیے بالکل مشکل فیصلہ ہے کہ کس بولنگ کمبینیشن کے ساتھ جائیں، بالخصوص جب آپ کے پاس ٹاپ کلاس کی بولنگ ہو اور آپشنز ہوں تو آپ کے لیے تھوڑا مشکل ہوتا ہے۔‘
کیا ٹی20 ورلڈ کپ سے چند دن قبل کوچ کی اسائنمنٹ ٹھیک فیصلہ ہے؟ کے سوال پر بابر نے کہا کہ ’ہم ان کی جوائننگ سے پہلے ہی ان کے ساتھ رابطے میں ہیں، جتنی جلدی وہ ٹیم میں شامل ہوں گے اتنا ہی اچھا رہے گا، وہ تجربہ کار ہیں اور چاہتے ہیں کہ جلد از جلد ٹیم کو جوائن کریں۔
پہلے پاور پلے میں قومی ٹیم کا ایورج سکور کم ہونے کے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا سکور اکثر 50 سے زیادہ ہوتا ہے، لیکن یہ فارم پر بھی انحصار کرتا ہے، میرا اور رضوان کا کھیلنے کا طریقہ مختلف ہے۔
’صائم ایوب ایک مختلف کھلاڑی ہے، وہ نتیجے پر اثر ڈال سکتا ہے وہ پہلے پانچ اوورز میں 80 سکور بھی کر سکتا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہماری ذمہ داری ہے کہ اپنی پوری کوشش کریں، امید ہمیشہ مثبت رکھنی چاہیے۔‘
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 یکم جون سے 29 جون تک امریکہ کے تین اور ویسٹ انڈیز کے چھ مقامات پر کھیلا جائے گا۔ اس ورلڈ کپ میں 20 ٹیمیں کل 55 میچز کھیلیں گی۔