پاکستان کا دوسرا مواصلاتی سیٹلائٹ خلا میں روانہ

وزیر اعظم شہباز شریف کے مطابق سیٹلائٹ نہ صرف پاکستان کے مواصلاتی نظام میں ایک نئی روح پھونکے گا بلکہ اس سے پورے ملک میں تیز ترین انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کی جا سکے گی۔

30 مئی، 2024 کو چین نیوز سروس بذریعہ روئٹرز فراہم کی گئی اس تصویر میں پاکستانی کمیونیکشن سیٹلائٹ پاک سیٹ ایم ایم ون کو لانچ کیا جا رہا ہے (چین نیوز سروسز/ روئٹرز)

پاکستان میں خلائی تحقیق کے ادارے سپارکو نے جمعرات کو بتایا کہ پاکستان کا دوسرا ایڈوانس کمیونیکیشن سیٹلائٹ پاک سیٹ ایم ایم ون چین سے خلا میں روانہ ہو گیا۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے اس موقعے پر پوری قوم کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اور پوری قوم کو اپنے سائنس دانوں کی اس شاندار کامیابی پر فخر ہے.

وزیر اعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق پاکستانی سیٹلائٹ کے زمین کے مدار میں بھیجے جانے سے پوری پاکستانی قوم نے ایک عظیم سنگ عبور کر لیا۔

انہوں نے اس پیش رفت کو پاکستان اور چین کی مضبوط شراکت داری کا مظہر قرار دیا۔ ’سیٹلائٹ نہ صرف پاکستان کے مواصلاتی نظام میں ایک نئی روح پھونکے گا بلکہ اس سے پورے ملک میں تیز ترین انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کی جاسکے گی۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ سیٹلائٹ مواصلاتی نظام میں بہتری سے ای کامرس، اقتصادی سرگرمیوں اور ای گورننس میں بہتری میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔

سپارکو کے ترجمان حشام خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ بنیادی طور سے یہ ایک کمیونیکیشن سیٹلائٹ ہے جو ملک کے موصلاتی رابطوں کی ضروریات کو پورا کرے گا۔

انہوں نے کہا: ’موسم کو مدنظر رکھتے ہوئے سیٹلائٹ پاک سیٹ ایم ایم ون کو شام چار بجے سے پانچ کے درمیان چین کے شیچیانگ سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے لانچ کیا جائے گا، جو 15 سال کے لیے ہو گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید بتایا کہ ’پانچ ٹن وزنی یہ سیٹلائٹ جدید ترین مواصلاتی آلات سے لیس ہے اور اس سیٹلائٹ سے ڈیجیٹل پاکستان کے ویژن اور مواصلاتی نظام میں بہتری آئے گی جس سے ملک کے دور دراز علاقوں میں بھی تیز ترین انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کی جا سکے گی۔‘

ان کے مطابق: ’اس سیٹلائٹ کو زمین سے مدار تک پہنچنے میں تین سے چار روز لگ سکتے ہیں جبکہ یہ سیٹلائٹ ای کامرس، ای گورننس کے علاوہ معاشی سرگرمیوں کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’اس سیٹلائٹ کو زمین سے 36 ہزار کلومیٹر کی بلندی پر خلا میں داخل کیا جائے گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی