پاکستان کا تاریخی سیٹلائٹ مشن ’آئی کیوب قمر‘ (ICUBE-Q) جمعے کو چاند پر روانہ ہو گیا اور وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ یہ خلا میں ’پاکستان کا پہلا قدم ہے۔‘
’آئی کیوب قمر‘ کو چین کے چانگ 6 مشن کے ساتھ منسلک کیا گیا تھا۔ چانگ 6 نے چین کے صوبے ہینان کے وینچانگ خلائی لانچ سینٹر سے پاکستانی وقت کے مطابق دن تقریباً ڈھائی بجے کے قریب اڑان بھری۔
وزیراعظم شہبازشریف نے ایک بیان میں چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ بھجوانے پر قوم اور سائنسدانوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ’جوہری میدان کی طرح اس میدان میں بھی ہمارے سائنسدان، انجینئرز اور ہنرمند اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوارہے ہیں ۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمالیہ سے بلند، سمندر سے گہری اور شہد سے میٹھی پاک چین دوستی خوشبوں کی سرحد سے آگے نکل کر آج خلاوں کی سرحد بھی پار کرچکی ہے۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’یہ تکنیکی ترقی کے سفر کا بہت تاریخی لمحہ ہے، اس اہم کامیابی سے پاکستان خلا کے با مقصد استعمال کے نئے دور میں داخل ہو گیا ہے۔‘
بیان میں کہا کہ گیا کہ یہ کامیابی سیٹلائٹ کمیونیکیشن کے شعبے میں پاکستان کی صلاحیتوں کو بڑھائے گی، سائنسی تحقیق، اقتصادی ترقی اور قومی سلامتی کے لیے نئے مواقع بھی پیدا کرے گی۔
’مواصلاتی ڈھانچے میں خود مختاری کے اس خواب کی مکمل تعبیر سے پاکستان بھی اس شعبے میں قائدانہ کردار ادا کرنے والے ممالک میں شمار ہو گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’آئی کیوب قمر‘ کس نے ڈیزائن کیا
آئی کیوب قمر کو انسٹی ٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی نے چین کی شنگھائی یونیورسٹی اور پاکستان کی قومی خلائی ایجنسی سپارکو کے تعاون سے ڈیزائن اور تیار کیا ہے۔
آئی کیوب قمر اوربیٹر چاند کی سطح کی تصویر بنانے کے لیے دو آپٹیکل کیمروں سے لیس ہے۔
انسٹی ٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی کی ویب سائٹ کے مطابق چین کی قومی خلائی ایجنسی نے ایشیا پیسفک سپیس کوآپریشن آرگنائزیشن کے رکن ممالک کو اپنے مشن کے ساتھ طلبہ کا تیار کردہ پے لوڈ چاند پر بھیجنے کی اجازت دی، جن میں پاکستان، فرانس، اٹلی اور دیگر ممالک شامل ہیں۔
کامیاب کوالیفکیشن اور ٹیسٹنگ کے بعد پاکستان کے آئی کیوب قمر کو چین کے چانگ 6 مشن کے ساتھ منسلک کیا گیا۔
چین چاند کے دور دراز حصے سے نمونے جمع کرنے کی پہلی کوشش شروع کرنے جا رہا ہے۔
چینی مشن کا مقصد چاند کے مینٹل سے خارج ہونے والے مواد پر مشتمل نمونے حاصل کرنا ہے۔ اس طرح چاند، زمین اور نظام شمسی کی تاریخ کے بارے میں معلومات حاصل کی جا سکیں گی۔
انسٹی ٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی ’آئی ایس ٹی‘ آئی ایس ٹی میں الیکٹریکل انجینئرنگ اینڈ کمپیوٹر سائنس ڈپارٹمنٹ کے سربراہ اور سیٹلائٹ منصوبے کے شریک سربراہ خرم خورشید نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’یہ پاکستان کا پہلا بڑا خلائی مشن ہے جو واقعی ایک تاریخی لمحہ ہے اور اس کے بعد شاید مستقبل میں دیگر بڑے خلائی مشنوں کی منصوبہ بندی کی جاسکتی ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا: ’2022 کے پہلے مہینے میں اے پی ایس سی او کے رکن ممالک کی تمام تجاویز کا چینی خلائی ایجنسی نے مکمل جائزہ لیا اور ایک تجویز منتخب کی جو ہماری تھی۔ یہ ہمارے لیے ایک اہم لمحہ تھا کیونکہ ہماری تجویز کو ڈیپ خلائی مشن میں منتخب کیا گیا۔‘
خورشید نے کہا کہ فیکلٹی ارکان کے ساتھ تقریباً 100 طلبہ نے سیٹلائٹ کے مختلف حصوں کا جائزہ لیا، جن میں الیکٹرانکس کے لیے الیکٹریکل انجینئرنگ، کنٹرول سسٹم کے لیے، ایرو سپیس انجینئرنگ، سافٹ ویئر کے لیے کمپیوٹر سائنس، اور چاند کے سخت ماحول کے لیے موزوں مواد کی شناخت کے لیے مکینیکل، مٹیریل انجینئرنگ شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سیٹلائٹ مشن آئی کیوب قمر میں چاند کی سطح کی تصاویر لینے کے لیے دو کیمرے نصب ہیں جو تجزیے کے لیے زمین پر واپس بھیجے جائیں گے۔
خورشید نے کہا کہ 2022 میں انتخاب کے بعد اس منصوبے کو مقررہ وقت کو اندر مکمل کرنے کے لیے طلبہ اور محققین نے دو سال تک کام کیا۔
انہوں نے کہا کہ سیٹلائٹ کا ڈیزائن اور تیاری کا کام تقریباً آٹھ ماہ قبل معیار کے سخت ٹیسٹوں کے بعد مکمل کیا گیا۔ کچھ ٹیسٹ ان ہاؤس کیے گئے اور کچھ سپارکو نے کیے۔