عمران خان ایکس پوسٹ: ایف آئی اے نے پی ٹی آئی قیادت کو طلب کر لیا

پی ٹی آئی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک بیان میں پارٹی نے کہا کہ ’ایف آئی اے عمران خان کے خلاف ایک اور مقدمہ بنانے پر تلی ہوئی ہے۔‘

22 اپریل، 2024 کی اس تصویر میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما گوہر علی خان، عمر ایوب خان اور ترجمان رؤف حسن اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران(سکرین گریب: پاکستان تحریک انصاف فیس بک پیج)

پاکستان میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ سے کی جانے والی ایک ٹویٹ کی تحقیقات کے لیے پارٹی کے تین رہنماؤں کو طلب کر لیا ہے۔

پاکستانی ذرائع ابلاغ نے رپورٹ کیا تھا کہ پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر سقوط ڈھاکہ کی تحقیقات کے لیے بنائے جانے والی حمود الرحمٰن کمیشن کے حوالے سے کی جانے والی پوسٹ کی تحقیقات میں شامل ہونے سے انکار کر دیا گیا تھا۔

جس بعد ایف آئی اے نے پی ٹی آئی رہنماؤں گوہر علی خان، عمر ایوب اور رؤف حسن کو طلبی کی نوٹس جاری کر دیے۔

نوٹسز میں ایف آئی اے نے کہا ہے کہ ’عمران خان کے تصدیق شدہ ایکس اکاؤنٹ کے غلط استعمال کے حوالے سے انکوائری شروع کردی گئی ہے جس کے ذریعے ریاستی اداروں کے خلاف انتہائی نازیبا اور اشتعال انگیز مواد شیئر کیا گیا تھا۔‘

نوٹس میں کہا گیا کہ اس پوسٹ سے ’عوام میں خوف یا تشویش پیدا ہونے کا امکان ہے اور کسی کو بھی ریاست یا ریاستی ادارے یا قانون ہاتھ میں لینے کے لیے اکسایا جاسکتا ہے۔‘

نوٹسز میں مزید کہا گیا ہے کہ ’جامع اور منصفانہ تحقیقات میں معاونت کے لیے پی ٹی آئی کے تینوں رہنماؤں کو ہدایت کی گئی ہے کہ بدھ کو ایف آئی اے سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر میں بیان ریکارڈ کرانے کے لیے ایف آئی اے کے سب انسپکٹر محمد منیب ظفر کے سامنے ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نوٹس میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 174 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’پیش نہ ہونے کی صورت میں آپ کے خلاف دفعہ 174 پی پی سی کے تحت کارروائی کی جائے گی۔‘

26 مئی کو عمران خان کے آفیشل اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی جس میں ان سے منسوب ایک اقتباس بھی شامل تھا: ’ہر پاکستانی کو حمود الرحمٰن کمیشن کی رپورٹ پڑھنی چاہیے اور یہ جاننا چاہیے کہ اصل غدار کون تھا، جنرل یحییٰ خان یا شیخ مجیب الرحمٰن۔‘

اس ویڈیو میں سابق مشرقی پاکستان میں خانہ جنگی کے دوران پاکستان فوج کی جانب سے کیے جانے والے مبینہ مظالم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’ملک کی تقسیم کا اصل ذمہ دار سابق فوجی ڈکٹیٹر تھا۔‘

 اس ویڈیو میں موجودہ سویلین اور فوجی قیادت کی تصاویر بھی شامل تھیں، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ ’انہوں نے عام انتخابات میں سابق حکمراں جماعت کا مینڈیٹ چوری کیا ہے۔‘

عمران خان کے اکاؤنٹ سے اس پوسٹ کے بعد حکومتی جماعت اور وزرا کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک بیان میں پارٹی نے کہا کہ ’ایف آئی اے عمران خان کے خلاف ایک اور مقدمہ بنانے پر تلی ہوئی ہے۔‘

ہفتے کی شب جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے ترجمان رؤف حسن نے کہا کہ ’پی ٹی آئی کے تینوں رہنما نوٹسز کا جواب دیں گے اور ایف آئی اے سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر جائیں گے۔‘

انہوں نے عمران خان کی 26 مئی کی پوسٹ میں موجود ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم بنیادی طور پر حقیقت بتائیں گے۔ اس ویڈیو میں کیا ہے؟

’اس میں حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ کے اقتباسات شامل ہیں اور ہم نے اپنے طور پر کچھ نہیں بنایا اور نہ ہی ہم نے کسی ادارے کو نشانہ بنایا ہے۔‘

پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے حالیہ اجلاس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’کچھ شرکا کا خیال تھا کہ ٹویٹ کا دوسرا حصہ سوشل میڈیا پر پوسٹ نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔‘

پی ٹی آئی کے ترجمان نے اس ’بنیاد‘ کو مسترد کیا جس پر ایف آئی اے اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے لیکن ان کے مطابق تینوں رہنما اب بھی قانونی طریقہ کار اور تقاضوں پر عمل کریں گے۔

 انہوں نے کہا کہ ’یہ حقیقت ہے کہ عمران خان اپنے ایکس اکاؤنٹ کا مواد نہیں دیکھ سکتے کیونکہ ان کے پاس جیل میں مطلوبہ سہولیات نہیں تھیں۔‘

پی ٹی آئی ترجمان نے کہا کہ ’پارٹی نے کسی ادارے یا فوج کو نشانہ نہیں بنایا بلکہ صرف موجودہ حکمران طبقے کے ساتھ موازنہ کیا ہے۔‘

’غلطیاں درست کریں‘

اسی حوالے سے سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ میں بیان کیے گئے ’حقائق‘ سے خوشحال اور جمہوری مستقبل کے لیے تاریخ میں کی گئی غلطیاں دور کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

کراچی بار ایسوسی ایشن میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر نے کہا کہ تمام سویلین حکومتوں نے ’غلطیوں‘ اور 'انٹیلی جنس ایجنسیوں کے کردار‘ پر پردہ ڈالا ہے جس کی انہوں نے قیمت ادا کی اور حتیٰ کہ ملک کے منتخب وزیر اعظم کو بھی ’ناانصافی کا مظاہرہ کرتے ہوئے‘ پھانسی دے دی گئی۔

انہوں نے سوال کیا کہا کہ ’اگر عمران خان نے حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ پڑھنے کا مشورہ دیا تو اس میں غلط کیا ہے؟‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ ہمیشہ سویلین حکومتیں ہوتی ہیں جو ایجنسیوں کے کردار اور ان کی غلطیاں چھپاتی ہیں۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے انہیں کور کیا۔ پی ڈی ایم کی حکومت نے انہیں کور کیا اور آج بھی سویلین حکومت ایسا ہی کر رہی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان