چین کے ساتھ آئی ٹی، مصنوعی ذہانت میں اشتراک کے فروغ کے خواہاں ہیں: شہباز شریف

شہباز شریف نے منگل کو کمیونسٹ پارٹی کے شینزن کے سربراہ اور صوبہ گوانگ ڈونگ کے نائب سربراہ مینگ فین لی سے ملاقات کی ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے چار جون 2024 کو چین کی کمیونسٹ پارٹی کے شینزن کے سربراہ اور صوبہ گوانگ ڈونگ کے نائب سربراہ مینگ فین لی سے ملاقات کی (پی آئی ڈی)

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف منگل کو پانچ روزہ دورے پر چین پہنچے ہیں جہاں انہوں نے کمیونسٹ پارٹی کے شینزن کے سربراہ اور صوبہ گوانگ ڈونگ کے نائب سربراہ مینگ فین لی سے ملاقات کی ہے۔

وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق مینگ فین لی سے ملاقات میں شہباز شریف نے کہا کہ ’شینزن لاہور کا سسٹر شہر اور گوانگ ڈونگ پنجاب کا سسٹر صوبہ ہے۔ پاکستان چین کی ترقی سے بہت متاثر ہے اور چین کی ترقی سے سیکھنا چاہتا ہے۔‘

بیان کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’ہماری حکومت سی پیک کے دوسرے مرحلے میں پاکستانی اور چینی کمپنیوں کے اشتراک اور سرمایہ کاری سے ملکی برآمدات میں اضافے کے لیے کوشاں ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان چین کے ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت، جدید زراعت و دیگر شعبوں میں اشتراک کے فروغ کا خواہاں ہے۔‘

وزیرِ اعظم شہباز شریف چین کے پانچ روزہ سرکاری دورے کے پہلے مرحلے میں منگل کو پڑوسی ملک کے جنوب مشرقی شہر شینزن پہنچے ہیں۔

اسلام آباد میں ایوان وزیر اعظم سے جاری بیان کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف کا شینزن ہوائی اڈے پر اعلی چینی حکام، پاکستان میں چین کے سفیر جیانگ زائیڈونگ، بیجنگ میں پاکستانی سفیر خلیل ہاشمی اور اعلی سفارتی اہلکاروں نے استقبال کیا۔ 

وزیر اعظم ہاؤس کے بیان کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف اپنے دورے کے دوران بدھ کو پاک چائنہ بزنس فورم میں شرکت کریں گے۔ سی پیک کے دوسرے مرحلے کے تحت پاکستانی اور چینی کمپنیوں کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون و شراکت داری کے لیے یہ فورم ایک اہم سنگ میل ثابت ہو گا۔

وزیرِ اعظم کی معروف چینی ہائی ٹیک کمپنیوں کے سربراہان سے بھی ملاقات کریں گے۔

پاکستانی وفد میں معروف پاکستانی کاروباری شخصیات سمیت نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگ زیب، وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک، وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وفاقی وزیرِ غذائی تحفظ رانا تنویر حسین، وزیرِ تجارت جام کمال خان، وزیرِ نجکاری عبدالعلیم خان اور وزیرِ مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ خواجہ بھی شامل ہیں۔

اس سے قبل وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وہ دورہ چین کے دوران سی پیک کو نئے دور میں داخل کرنے کے لیے چینی قیادت کے ساتھ گفتگو کریں گے۔

دورے سے قبل پاکستانی قوم کے نام اپنے ویڈیو پیغام میں وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ ’چین کی پاکستان سے لازوال دوستی ہے، روز اول سے ہم ایک دوسرے پر بھرپور اعتماد کرتے ہیں۔ چین پاکستان دوستی کی نظیر ملنا مشکل ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’چین کے ساتھ ہمارا تعلق ہمسایے کا تعلق ہے جو 75 سال پر محیط ہے۔ چین نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا غیر مشروط ساتھ دیا چین نے طوفان، جنگ، زلزلے میں ہمیشہ پاکستان کا بھائی کی طرح ساتھ دیا۔‘

ان کے مطابق ’سی پیک کے ذریعے نواز شریف نے 45 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اہتمام کیا۔ ہمارا یہ دورہ اس دوستی کی ایک اور اونچی سمت متعین کرے گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’چینی صدر شی جن پنگ کی ویژن کی وجہ سے چین دنیا کی دوسری بڑی معاشی اور فوجی طاقت ہے۔ چینی لیڈر شپ کا دل سے متعرف ہوں۔‘

منگل کو وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق دورے کے دوران پاکستان اور چین کے مابین نہ صرف سی پیک کے دوسرے مرحلے، اسٹریٹجک شرکت داری بلکہ تجارت و سرمایہ کاری، دفاع، قومی و علاقائی سلامتی، توانائی، خلائی تحقیق، سائنس و ٹیکنالوجی، تعلیم و ہنر اور تقافتی شعبے میں تعاون کے فروغ پر گفتگو ہو گی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کا دورہ چین دونوں ممالک کی شراکت داری کو مزید مثبت سمت دینے میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہو گا۔

وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق اس دورے کے دوران وزیر اعظم بیجنگ کے علاوہ شیان اور شینزین شہروں کا بھی دورہ کریں گے۔

بیان کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک اور وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہیں۔

بیان کے مطابق دورے کے دوران وزیراعظم شہباز شریف چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کریں گے اور وزیراعظم لی کیانگ سے وفود کی سطح پر بات چیت کریں گے۔

وہ نیشنل پیپلز کانگریس کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین ژاؤ لیجیان اور اہم سرکاری محکموں کے سربراہان سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔

وزیراعظم کے دورے کا ایک اہم پہلو تیل و گیس، توانائی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز سے متعلق معروف چینی کمپنیوں کے کارپوریٹ ایگزیکٹوز سے ملاقاتیں ہوں گی۔

وزیراعظم شینزین میں چین پاکستان بزنس فورم سے خطاب کریں گے جس میں دونوں ممالک کے معروف کاروباری شخصیات، کاروباری شخصیات اور سرمایہ کار شریک ہوں گے۔

وزیراعظم چین میں اقتصادی اور زرعی زونز کا بھی دورہ کریں گے اور پاک چین اقتصادی راہداری کو مزید بہتر بنانے اور تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کریں گے۔

ان مذاکرات میں سکیورٹی اور دفاع، توانائی، خلائی، سائنس و ٹیکنالوجی اور تعلیم کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

چینی وزارت خارجہ کی جانب سے وزیراعظم شہباز شریف کے اس دورے کے حوالے سے گذشتہ ہفتے ایک بیان میں پاکستان چین دوستی کو ماؤنٹ تائی سے تشبیہ دیتے ہوئے اسے انتہائی مضبوط اور مستحکم قرار دیا تھا۔

ماؤنٹ تائی چین کے پانچ مقدس پہاڑوں میں سے ایک ہے اور اسے  چین کے مذہب میں ایک کلیدی اہمیت حاصل ہے

پاکستان میں موجودہ حکومت کے قیام  کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف کا یہ پہلا دورہ چین ہو گا۔ وزیراعظم شہباز شریف اپنے دورے کے دوران صدر شی جن پنگ، وزیر اعظم لی کیانگ اور نیشنل پیپلز کانگریس کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین ژاؤ لیجی ان سے ملاقاتیں  کریں گے۔

وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق ’دونوں ممالک کے رہنما چین پاکستان تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر  تبادلہ خیال کریں گے اور دوطرفہ تعلقات کے فروغ کے لیے مشترکہ طور پر لائحہ عمل تیار کریں گے۔‘

گذشتہ شب چین کے دورے پر روانہ ہونے والے وفاقی وزیر منصوبہ احسن اقبال کے مطابق ’چین کے شہر شینزن میں پانچ جون کو منعقد ہونے والے بزنس فورم میں پاکستانی و چینی کمپنیوں کی بڑی تعداد شرکت کر رہی ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اس بزنس فورم کے دوران پاکستان اور چینی کمپنیوں کے مابین تعاون اور شراکت داری کی مفاہمتی یاداشتوں و معاہدوں پر دستخط ہوں گے اور سی پیک کے دوسرے مرحلے میں چینی کمپنیوں اور پاکستانی کمپنیوں کے مابین شراکت داری سے پاکستان میں سرمایہ کاری اور برآمدات میں اضافہ ہو گا۔‘

وزیراعظم پاکستان کا دورہ چین ترقی کا ایک اور سنگ میل ثابت ہو گا: چینی سفیر

پاکستان میں چین کے سفیر جیانگ زیدونگ نے کہا ہے کہ ’وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ چین پاک چین تعلقات کی ترقی میں ایک اور سنگ میل ثابت ہو گا۔‘

سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سفیر نے کہا کہ ’دونوں ممالک کے رہنما دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کریں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’چین اس دورے کے ذریعے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے تاکہ ہماری سدا بہار اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ میں مزید پیش رفت ہو سکے۔‘

چینی سفیر نے کہا کہ ’تاریخی بی آر آئی منصوبے سے مجموعی طور پر 25.4 ارب ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری، دو لاکھ 36 ہزار ملازمتیں، 510 کلومیٹر شاہراہیں، آٹھ ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی اور 886 کلومیٹر کور ٹرانسمیشن نیٹ ورک آیا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’سی پیک کے دوسرے مرحلے کے تحت دونوں ممالک ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن، گوادر پورٹ کی اپ گریڈیشن اور شاہراہ قراقرم فیز ٹو کی ری لائننگ سمیت اپنے رہنماؤں کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے پر عملدرآمد کریں گے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا ’دونوں ممالک صنعت، زراعت، کان کنی، نئی توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں مقامی حالات کی بنیاد پر تعاون کو مضبوط کریں گے اور تجارتی لبرلائزیشن کو مزید فروغ دیں گے۔‘

اس دورے سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے 31 مئی، 2024 کو اسلام آباد میں مختلف وزرا کے ایک جائزہ اجلاس کی صدارت کی تھی جس کے دوران مختلف امور کا جائزہ لیا گیا تھا۔

وفاقی وزیراطلاعات عطا تارڑ کے مطابق وزیراعظم کی زیرصدارت صبح سات بجے شروع ہونے والے اس اہم اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی شریک تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین،  وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ شریک تھے۔

ان کے علاوہ وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک، وفاقی وزیر نجکاری عبد العلیم خان، وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام شزا فاطمہ، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان اور اعلیٰ سرکاری افسران بھی اس اجلاس کا حصہ تھے۔

جبکہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور چین میں تعینات پاکستان کے سفیر اجلاس میں بذریعہ ویڈیو لنک شریک ہوئے۔

وزیراطلاعات نے انڈپینڈنٹ اردو کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف چار جون سے سات جون تک چین کا دورہ کریں گے، جس میں ان کے ہمراہ وفاقی کابینہ سمیت ایک بڑا وفد بھی ہو گا۔

وزیراعظم آفس کے بیان کے مطابق پاکستان سے صنعت کاروں، سرمایہ کاروں اور کاروباری افراد کا ایک وفد بھی وزیراعظم کے ہمراہ چین کے شہر شینزین جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا