’اردو زبان کو ناز ہے کہ اس کو تسکین ظفر کا لہجہ ملا جس نے زبان شیریں کو عالمی سطح تک ایک منفرد شناخت دی‘
یہ الفاظ ہیں تسکین ظفر کے ساتھ کام کرنے والے پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کے میزبان زبیر احمد صدیقی کے جنہوں نے گذشتہ ہفتے مختصر علالت کے بعد انتقال کر جانے والی پی ٹی وی کی نیوزکاسٹر اور ریڈیو پاکستان کی براڈکاسٹر تسکین ظفر کے ساتھ اپنی یادیں انڈپینڈٹ اردو کو بتائیں۔
تسکین ظفر نے 80 کی دہائی میں ریڈیو پاکستان سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا جس کے بعد وہ پاکستان ٹیلی ویژن کے ساتھ بطور نیوز کاسٹر ایک طویل عرصے تک منسلک رہیں۔
تسکین ظفر اپنے الفاظ کی ادائیگی اور مخصوص لہجے کی وجہ سے عوام میں مقبول تھیں، ان کے مداح بڑی تعداد میں خطوط ارسال کر کے ان کے لیے اپنی پسندیدگی کا اظہار کرتے تھے۔
تسکین ظفر نے بطور نیوز کاسٹر 1998 میں ہونے والے ایٹمی دھماکوں کی خبر بھی سب سے پہلے پڑھی تھی، وہ ریڈیوپاکستان کے شعبہ خبر سے بھی وابستہ رہیں۔
ان کے ساتھی زبیر صدیقی کا کہنا ہے کہ عشرت فاطمہ اور تسکین ظفر کے ساتھ پیشہ ورانہ امور کی انجام دہی میں گزرا ہوا وقت ان کے لیے انمول ہے۔
’تسکین ظفر اور عشرت فاطمہ میری وہ کولیگس ہیں جو اپنی ذات میں خود ایک ادارہ ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا ان دونوں خواتین جیسے جہان اردو کے ’درخشندہ ستاروں‘ سے فیض حاصل کرنے میں کوتاہی ’ہمارا المیہ ہے۔‘
’آج اردو کی آبیاری کے لیے ایسی نابغہ روزگار شخصیات کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔‘
زبیر صدیقی نے تسکین ظفر کے ساتھ ایک خبر نامے کا واقعہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ ’پی ٹی وی میں سکرپٹ سے ہٹ کر کوئی خبر نہ پڑھنے کی سختی تھی۔ ایک بار تسکین ظفر نے ایک سیاسی شخصیت کا نام پاکستان کے معروف سائنسدان کے طور پر پڑھ دیا تو پروڈیوسر نے ان کی تصحیح کرنے کی کوشش کی جس پر تسکین ظفر نے کہا کہ مجھے بخوبی اندازہ ہے کہ یہ غلط ہے لیکن آپ نے سکرپٹ سے ہٹ کر کچھ بھی پڑھنے کو سختی سے منع کیا ہے لہذا یہ غلط ہی ادا کیا۔‘
تسکین ظفر کے ساتھ پیش آنے والے اس واقعے سے بظاہر ایسا لگتا ہے کہ سرکاری ادارے میں نیوز کاسٹرز کے ساتھ سخت رویہ رکھا جاتا تھا جس میں انہیں اپنی طرف سے کسی غلطی کو درست کرنے کی بھی اجازت نہیں تھی جس کی وجہ سے مایہ ناز نیوز کاسٹر نے غلطی درست کرنے کے بجائے اسے غلط ہی پڑھنے میں عافیت سمجھی۔
پاکستان میں سرکاری ریڈیو اور ٹی وی کی نیوز کاسٹرز کے طور خدمات سر انجام دینے والی تسکین ظفر کے تلفظ، ادائیگی اور تجربے سے استفادہ کرنے کے مواقع بہت تھے تاہم باقاعدہ ادارہ جاتی طور پر اس کا اہتمام نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے اردو کے بہترین اسلوب تسکین ظفر کے ساتھ ہی اس دنیا سے چلے گئے اور اب اس شعبے میں آنے والے نئے نیوز کاسٹرز کو نئے سرے سے ان اسلوب کے حصول کے لیے کوششیں کرنی ہوں گی۔
زبیر صدیقی کے مطابق: ’ہر لمحہ سیکھتے رہنے کی جستو تسکین ظفر کو ایک ایسے مقام پر لے آئی تھی جہاں دنیا نے اردو کے الفاظ کی درست ادائیگی کے لیے انہیں پیمانہ تصور کر لیا تھا۔‘