انڈیا: آئس کریم سے انسانی انگلی برآمد، کمپنی کے خلاف مقدمہ

انڈیا کی ریاست مہاراشٹر سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو مبینہ طور پر اس آئس کریم میں انسانی انگلی ملی جو انہوں نے آن لائن آرڈر کی تھی۔

21 مئی، 2015 کی اس تصویر میں انڈیا کے شہر احمد آباد کے قریب ایک آئس کریم فیکٹری میں ملازمین کام میں مصروف ہیں(اے ایف پی)

انڈیا کی ریاست مہاراشٹر سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو مبینہ طور پر اس آئس کریم میں انسانی انگلی ملی، جو انہوں نے آن لائن آرڈر کی تھی۔

ممبئی شہر کے مضافاتی علاقے ملاڑ کے رہائشی 26 سالہ ڈاکٹر اورلیم برینڈن سراؤ نے بدھ کو اپنی آئس کریم میں انسانی انگلی کا ایک ٹکڑا ملنے کے بعد پولیس میں شکایت درج کروائی۔

انڈین ایکسپریس کی خبر میں کہا گیا کہ آئس کریم بنانے والی کمپنی یومو آئس کریم کے ملازمین کے خلاف کسی کو نامزد کیے بغیر کیس درج کیا گیا ہے اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔

بدھ کی صبح ڈاکٹر سراؤ کی بہن نے انڈیا میں آن لائن گروسری ڈلیوری سروس زیپٹو سے گھر کا سامان اور یومو آئس کریم کا آرڈر دیا تھا۔ یہ برانڈ 2012 میں لانچ کیا گیا تھا۔

سہ پہر کو ڈاکٹر سراؤ کو آئس کریم میں گوشت کے ٹکڑے کے ساتھ  ٹوٹا ہوا ناخن ملا۔

این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر سراؤ نے کہا کہ ’میں نے اس ایپ سے تین کون آئس کریم کا آرڈر دیا تھا۔ ان میں سے ایک یومو برانڈ کی بٹر سکاچ آئس کریم تھی۔ اس کا آدھا حصہ کھانے کے بعد مجھے اپنے منہ میں ایک سخت ٹکڑا محسوس ہوا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’میں نے سوچا کہ یہ ایک اخروٹ یا چاکلیٹ کا ٹکڑا ہو گا اور میں نے یہ دیکھنے کے لیے کہ یہ کیا ہے اسے منہ سے باہر نکالا۔‘

انہوں نے بتایا: ’میں ایک ڈاکٹر ہوں اس لیے میں جانتا ہوں کہ جسم کے اعضا کیسے نظر آتے ہیں۔ جب میں نے احتیاط سے اس کا جائزہ لیا تو میں نے اس کے نیچے ناخن اور فنگر پرنٹ کے نقوش دیکھے۔ یہ ایک انگوٹھے سے ملتا جلتا تھا۔ میں صدمے میں ہوں۔‘

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مینوفیکچرر کی جانب سے کوئی جواب نہ ملنے پر انہوں نے ملاڑ پولیس کو اس کی اطلاع دی۔

پولیس نے کھانے پینے کی اشیا میں ملاوٹ اور انسانی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کے الزام میں یومو کے ایک ملازم کے خلاف نامزد کیے بغیر مقدمہ درج کیا ہے۔

ایک افسر نے بتایا کہ پولیس نے گوشت کو فرانزک لیبارٹری بھیج دیا ہے تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ گوشت کسی انسان کا ہے یا کسی جانور کا۔

اس تنازعے کے ردعمل میں، یومو آئس کریم نے منی کنٹرول نامی نیوز ویب سائٹ کو بتایا کہ ’ہم نے اس تھرڈ پارٹی پلانٹ میں مینوفیکچرنگ روک دی ہے، مذکورہ پروڈکٹ کو پلانٹ اور اپنے گوداموں میں الگ کر دیا ہے اور مارکیٹ کی سطح پر بھی ایسا ہی کر رہے ہیں۔‘

کمپنی کا مزید کہنا تھا: ’مصنوعات کا معیار اور حفاظت ہماری اولین ترجیح رہی ہے، ہم صورت حال سے نمٹ رہے تھے۔ اسی اثنا میں معاملہ بڑھ گیا اور گاہک کی طرف سے پولیس میں باضابطہ شکایت درج کروا دی گئی۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا