کابلی شیریخ :آئس کریم جو افغانوں اور پاکستانیوں میں یکساں مقبول

کابلی شیریخ خالص دودھ سے بنائی جانے والی آئس کریم ہے جس کے لیے دو من دودھ کو ابال کر ایک من بنایا جاتا ہے۔ کابل میں اسے سردیوں میں پسند کیا جاتا ہے جبکہ کوئٹہ میں اسے لوگ گرمیوں میں پسند کرتے ہیں۔

بلوچستان میں افغان پناہ گزین ایک بڑی تعداد میں مقیم ہیں جنہوں نے کوئٹہ کی ثقافت اور یہاں کے کھانے پینے میں بھی نئی چیزیں متعارف کرائیں جن میں ایک کابلی شیریخ آئس کریم بھی ہے۔ 

کوئٹہ کے معروف علاقے سٹیلائٹ ٹاؤن میں افغان پناہ گزینوں کی کابلی شیریخ آئس کریم کی متعدد دکانیں ہیں۔ 

انہی دکانوں میں سب سے پرانی دکان سعید احمد کی ہے جو گذشتہ بیس سالوں سے کابلی شیریخ آئس کریم بنارہے ہیں۔ 

سعید احمد کے بقول، یہ کابل سے آنے والی ایک سوغات ہے جسے انہوں نے یہاں شروع کیا جسے نہ صرف افغان باشندوں بلکہ مقامی لوگوں میں بھی پسند کیا جاتا ہے۔ 

کابلی شیریخ خالص دودھ سے بنائی جانے والی آئس کریم ہے جس کے لیے دو من دودھ کو ابال کر ایک من بنایا جاتا ہے۔ 

سعید بتاتے ہیں کہ یہ آئس کریم وہی ہے جوکابل میں بنائی جاتی ہے اور طریقہ کار بھی وہی ہے۔

وہ کہتے ہیں: 'کابل میں اس میں پستہ بادام بھی شامل کیا جاتا ہے۔ جو ہم یہاں استعمال نہیں کرتے ہیں کیوں کہ یہاں کے لوگوں نے اسے پسند نہیں کیا۔' 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سعید کے مطابق، اس آئس کریم  کی خاص بات یہ ہے کہ کابل میں یہ سردیوں میں پسند کی جاتی ہے جبکہ یہاں لوگ اسے گرمیوں میں استعمال کرتے ہیں۔ 

کوئٹہ میں مقیم افغان پناہ گزین چیزوں میں تبدیلی قبول نہیں کرتے ہیں ایسا ہی کچھ شیریخ کے ساتھ بھی ہوا۔

سعید کے مطابق جب ہم نے اس میں نئے فلیور بنانے چاہے تو لوگوں نے یہاں آنا چھوڑدیا۔ 

سعید کے بقول وہ جو شیریخ بنا رہے ہیں وہ بالکل ویسی ہی ہے جیسی کابل میں ہوتی ہے جس کے باعث یہاں مقیم افغان پناہ گزین اسے پسند کرتے ہیں۔ 

کابلی شیریخ کے نام کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ فارسی میں شیر 'دودھ' کو کہتے ہیں اور یخ کے معنی ٹھنڈا ہے۔ اس لیے اس کو شیریخ کہتے ہیں۔ 

سعید کا ماننا ہے کہ کابلی شیریخ جہاں لوگوں کو انفرادی طور پر پسند ہے وہیں شادی بیاہ کے کھانوں میں بھی یہ لازمی شامل ہوتا ہے۔ 

سعید کو افغان پناہ گزینوں کے شادی بیاہ کے موقع پر کبھی ایک اور کبھی دو من آئس کریم بنانے کے آرڈر بھی ملتے ہیں۔ 

سعید نےمزید بتایا کہ اس آئس کریم کے شوقین افراد میں زیادہ ترافغان پناہ گزین ہوتے ہیں جن کا تعلق قندھاریا دیگرعلاقوں سے ہو جبکہ مقامی لوگ بھی آتے ہیں۔ 

خالص اور مخصوص طریقے سے  بنائی جانےوالی اس کابلی شیریخ کی قیمتیں بھی مناسب رکھی گئی ہیں۔ 

سعید نے بتایا: 'ہم اس آئس کریم کو فی کلو چارسو روپے تک میں فروخت کرتے ہیں جو عام لوگوں کی دسترس کے مطابق ہے۔'

 

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا