سانگھڑ: ’فصل کھانے پر‘ اونٹ کی ٹانگ کاٹنے کا مقدمہ درج

سوشل میڈیا پر اس واقعے پر کافی غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے اور لوگوں کا موقف ہے کہ ایک مقامی وڈیرے نے اونٹ کی ٹانگ کاٹی، تاہم پولیس کے مطابق معاملے کی تفتیش جاری ہے اور اس وقت کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔

11 اگست 2017 کی اس تصویر میں سبی میں دو اونٹ ایک درخت کے نیچے بیٹھے ہیں (اے ایف پی)

سانگھڑ کے علاقے منڈ جمڑاؤ میں ایک شخص کے پالتو اونٹ کی ٹانگ کاٹنے کے واقعے کا مقدمہ پولیس نے جمعے کو نامعلوم افراد کے خلاف درج کرکے دو افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔

سوشل میڈیا پر اس واقعے پر کافی غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے اور لوگوں کا موقف ہے کہ ایک مقامی وڈیرے نے اونٹ کی ٹانگ کاٹی۔

مقامی صحافی اسلم میمن نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ 13 جون کو ’منگلی پولیس تھانے کے علاقے میں ایک وڈیرے نے فصل کھانے پر ایک اونٹ کی ٹانگ کاٹ دی، جس کے بعد یہ بات جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’اونٹ کا مالک سومر بین اونٹ کی کٹی ہوئی ٹانگ لے کر پولیس اور پریس کلب پہنچ گیا، جس پر سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) سانگھڑ اعجاز احمد شیخ نے واقعے کا نوٹس لیا۔‘

پولیس نے اس واقعے کا مقدمہ 14 جون کو ریاست کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا۔

اس حوالے سے ایس ایس پی اعجاز شیخ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’معاملے کی تفتیش جاری ہے کہ اونٹ کی ٹانگ کس نے کاٹی۔ اس وقت کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے کہ اس واقعے کے پیچھےکوئی وڈیرہ ہے یا کوئی اور، تاہم اس وقت دو افراد پولیس کی حراست میں ہیں، جو اسی جگہ سے گرفتار کیے گئے ہیں، جہاں یہ درد ناک واقعہ رونما ہوا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ واقعے کا نوٹس لے کر اونٹ کے مالک سے رابطہ کیا گیا جس پر متاثرہ شخص نے کہا کہ وہ ملزمان کو نہیں جانتے اور درخواست داخل نہیں کروانا چاہتے، یہی وجہ ہے کہ ریاست کی طرف سے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے ملزمان کی تلاش شروع کر دی گئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اعجاز شیخ کے مطابق: ’جہاں تک سمجھ آتا ہے شبہ یہی ہے کہ سومر بین کی کوئی ڈیل ہو گئی ہو گی، جس کے بعد جانور کی تکلیف کو دیکھتے ہوئے پولیس نے مقدمہ درج کیا اور تفتیش جاری ہے۔‘

ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ ان کے کسی دوست نے اونٹ کی تکلیف کو دیکھتے ہوئے ان سے رابطہ کیا ہے۔ ’اونٹ کو جلد از جلد کراچی بھیجا جائے گا اور مصنوعی ٹانگ بھی لگوائی جائے گی۔‘

زخمی اونٹ کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہیں، جن میں اسے درد سے کراہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

اس واقعے کے حوالے سے سماجی کارکن عمران سانگی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’پاکستان میں عام طور پر جانوروں کے حقوق کے لیے کوئی خاص قانون موجود نہیں، اس جدید دور میں بھی پاکستان میں جانوروں کے حقوق کے نام پر دو صدی پرانا برطانوی دور کا 1890 کا پریوینشن آف کریولٹی ایکٹ نافذ ہے، جس کے تحت کسی شخص یا جانور کو تکلیف دینا اور اسے قتل کرنا قانوناً جرم ہے اور یہ جرم ثابت ہونے پر اس شخص پر دو ہزار روپے جرمانہ یا چھ ماہ تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔‘

بقول عمران سانگی: ’وفاقی و صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ جانوروں کے حقوق کے لیے خاص قانون بنائیں تاکہ ایسے واقعات رونما نہ ہوسکیں اور جانوروں کے ساتھ ظلم کرنے والوں کو سزا مل سکے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’تمام صوبوں میں آئے روز جانوروں کے ساتھ ایسے کئی ظلم ہوتے رہتے ہیں مگر ان کے لیے کوئی آواز اٹھانے والا نہیں ہوتا، لیکن اب سوشل میڈیا کی طاقت سے انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کے ساتھ ہونے والے مظالم کے خلاف بھی آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’میں ایس ایس پی سانگھڑ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ جس وڈیرے نے مبینہ طور پر اونٹ کی ٹانگ کاٹی ہے اسے فوراً گرفتار کرکے قانونی کارروائی کی جائے اور سزا دلوائی جائے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان