چین نے کرونا وبا کے دوران چینی کووڈ ویکسینز اور دیگر طبی امداد پر عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش پر امریکی فوج پر ’منافقت، بدنیتی اور دوہرے معیار‘ کا الزام لگایا ہے۔
منیلا میں چین کے سفارت خانے کے ترجمان کا بیان اس خفیہ رپورٹ کے ردعمل میں سامنے آیا جس میں کہا گیا تھا کہ امریکی فوج نے کرونا وبا کے دوران فلپائن میں چین کی ’سائنوویک‘ ویکسین کو بدنام کرنے کے لیے ایک خفیہ پروگرام شروع کیا تھا۔
تحقیقات سے پتہ چلا کہ امریکی فوج کا مقصد چین کی طرف سے فراہم کی جانے والی ویکسین اور دیگر جان بچانے والی امداد کی سیفٹی اور افادیت کے بارے میں شکوک پیدا کرنا تھا۔
رپورٹ کے مطابق فلپائنی شہریوں کے جعلی انٹرنیٹ اکاؤنٹس کے ذریعے امریکی فوج کی پروپیگنڈا کی کوششیں ایک اینٹی ویکسین مہم میں تبدیل ہو گئیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چینی سفارت خانے کے ترجمان نے بیان میں مزید کہا: ’دنیا بھر کے لوگ امریکی فوج کے ان اقدامات پر برہم ہیں جو امریکہ کے منافقت، بد نیتی اور دوہرے معیار کو ظاہر کرتے ہیں۔ انسانی حقوق کے احترام کی بات کرتے ہوئے امریکہ نے فلپائنی عوام کی زندگیوں اور صحت کے بنیادی انسانی حقوق کے بارے میں اس سے بالکل برعکس کام کیا۔‘
دوسری جانب منیلا میں امریکی سفارت خانے نے اپنے محکمہ دفاع کو تبصرہ کرنے کی درخواست بھیجی ہے۔
روئٹرز کی رپورٹ میں امریکی محکمہ دفاع کے ایک سینیئر عہدیدار نے تسلیم کیا تھا کہ امریکی فوج ترقی پذیر دنیا میں چین کی ویکسین کو بدنام کرنے کے لیے خفیہ پروپیگنڈے میں مصروف رہا ہے تاہم انہوں نے تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔
رپورٹ میں پینٹاگون کے ایک ترجمان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ امریکی فوج ’امریکہ، اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کو نقصان دہ اثرات والے حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے سوشل میڈیا سمیت متعدد پلیٹ فارمز کا استعمال کرتی ہے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ چین نے کرونا وبا کے پھیلاؤ کے لیے امریکہ پر جھوٹا الزام لگانے کے لیے ایک جعلی معلومات پر مبنی مہم شروع کی تھی۔