بلوچستان میں تفریحی مقام سے ایک کسٹم افسر سمیت 10 سیاح اغوا

لیویز فورس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ نامعلوم مسلح افراد نے 14 سیاحوں کو اغوا کرنے کے بعد چار کو شناختی کارڈ دیکھ کر چھوڑ دیا۔

13 جولائی، 2017 کو کوئٹہ میں پاکستانی سکیورٹی فورسز کے اہلکار نظر آ رہے ہیں (اے ایف پی)

بلوچستان کی لیویز فورس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ کوئٹہ سے تقریباً 50 کلومیٹر دور ضلع ہرنائی میں پکنک پوائنٹ سے نامعلوم مسلح افراد نے بدھ کی رات ایک کسٹم افسر سمیت 10 سیاحوں کو اغوا کر لیا۔

بلوچستان لیویز فورس کے اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو فون پر بتایا کہ ’کوئٹہ سے شمال مشرق کی جانب 50 کلو میٹردور ضلع ہرنائی کی حدود میں نامعلوم مسلح افراد پکنک پر آئے 14 افراد کو اغوا کر کے لے گئے، جن میں سے چار مغویوں کو بعد ازاں رہا کر دیا گیا جبکہ 10 مغوی تاحال لاپتہ ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ ہرنائی کی حدود میں رزغون غر میں شعبان نامی پکنک پوائنٹ پر یہ واقعہ پیش آیا، جہاں مواصلاتی نظام نہ ہونے کے برابر ہے۔

’مقامی لوگوں اور لیویز فورس کے مقامی اہلکاروں نے بتایا کہ بدھ اور جمعرات کی شپ یہاں پہ آنے سیاحوں کو مسلح افراد نے اغوا کیا ہے۔‘

کالعدم تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے ایک مختصر پریس ریلیز میں واقعے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ ہرنائی میں اس قسم کے واقعات پہلے بھی پیش آ چکے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عینی شاہدین نے لیویز فورس کو اپنے بیان میں بتایا کہ ’درجنوں مسلح افراد نے پکنک منانے والوں سیاحوں کو گھیرے میں لے کر 14 افراد کو اغوا کر لیا۔ بعد میں شناختی کارڈ چیک کرنے پر چار افراد کو چھوڑ دیا گیا۔‘

لیویز فورس کے مطابق مغویوں میں کسٹم افسر بصیر درانی سکنہ کوئٹہ اور ضلع پشین کے جہانزیب شامل ہیں، باقی آٹھ مغویوں کی شناخت نہ ہو سکی۔

لیویز فورس کے اہلکار کے مطابق واقعے میں تحقیقات اور آپریشن جاری ہے جس میں لیویز فورس سمیت ایف سی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے حصہ لے رہے ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو نے ڈپٹی کمشنر ہرنائی محمد عارف کاکڑ اور ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ سکیورٹی فورسز کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد بیان دیں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان